1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوحنا آباد میں کلیساؤں پر ہونے والے دوہرے بم حملے: 14ہلاک

کشور مصطفیٰ15 مارچ 2015

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے مرکزی شہر لاہور میں مسیحیوں کے محلے یوحنا آباد میں یکے با دیگرے دو بم دھماکوں میں تاحال 14 ہلاکتوں اور قریب 50 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

https://p.dw.com/p/1Er4h
تصویر: AFP/Getty Images/Arif Ali

پولیس کی ایک خاتون ترجمان نبیلا غضنفر نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ دھماکے آج اتوار کو اُس وقت ہوئے جب دو کلیساؤں میں خصوصی دعائیہ تقاریب کا انعقاد ہو رہا تھا۔ یہ چرچ ایک لاکھ سے زائد مسیحییوں کی آبادی والے محلے یوحنا آباد میں قائم ہیں۔ دریں اثناء کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی ایک ذیلی شاخ جماعت الحرار کے ترجمان احسان اللہ احسان نے لاہور میں یوحنا آباد کے علاقے میں ہونے والے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

دھماکے کے متاثرین کو فوری طور سے لاہور کے جنرل ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ طبی عملے نے نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ابتدائی طور پر ان دھماکوں میں10 ہلاکتوں کی تصدیق کی تھی۔ جبکہ مزید 50 کے قریب افراد کے زخمی ہونے کا بتایا گیا جن میں سے 30 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ زخمیوں میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ دریں اثناء ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 14 ہو گئی ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق مشتعل افراد نے دو مشتبہ افراد کو زندہ جلا دیا ہے۔ پولیس کے بیان کے مطابق مشرقی شہر لاہور کے مضافات میں ہونے والے ان دُہرے خود کُش دھماکوں کا نشانہ ایک کیتھولک اور ایک پروٹیسٹنٹ چرچ تھا اور یہ دونوں ایک دوسرے سے نزیدک قائم ہیں۔

ایک عینی شاہد عامر مسیح نے ایک بیان دیتے ہوئے بتایا کہ وہ چرچ کے نزدیک ایک دوکان میں بیٹھا ہوا تھا کہ اُسے اچانک ایک زور دار دھماکا سنائی دیا۔ وہ بھاگتا ہوا جائے وقوعہ تک پہنچا تو اُس نے دیکھا کہ سکیورٹی گارڈ کی ایک شخص کے ساتھ ہاتھا پائی ہو رہی ہے۔ یہ شخص چرچ میں داخل ہونا چاہتا تھا تاہم اُسے ناکامی ہوئی جس کے بعد اُس نے خود کو فوراً ہی دھماکے سے اڑا دیا۔ عامر مسیح کے بقول اُس نے خود اس حملہ آور کے جسم کے پرخچے اڑتے دیکھے۔ عامر نے مزید بتایا کہ سکیورٹی گارڈ بھی موقع پر ہی ہلاک ہو گیا ہے۔ تاہم عامر مسیح کا کہنا ہے کہ یہ بات ہنوز واضح نہیں کہ اس سے چند لمحوں پہلے ہونے والا بم دھماکہ بھی خود کُش بم حملہ ہی تھا یا نہیں۔

اُدھر کیتھولک چرچ کے پادری نے بھی نجی ٹی وی چینلز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں نے چرچ کے مرکزی گیٹ سے داخل ہونے کی کوشش کی۔ سکیورٹی گارڈز نے جب ان کو روکا تو انہوں نے فائرنگ شروع کر دی۔

مقامی ذرائع کے مطابق جائے وقوعہ پر موجود اے ایس آئی غلام رسول کا کہنا ہے کہ جس وقت دھماکہ ہوا وہ بھاگ کر سامنے واقع دوکان میں داخل ہوگئے۔ اس پر مشتعل لوگوں نے دوکان کا شٹر بند کردیا ۔ اے ایس آئی غلام رسول اور اُن کے دو ساتھی بھی زخمی ہیں۔