1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لواطت کے الزام میں انور ابراہیم کی سزا برقرار

10 فروری 2015

ملائیشیا کی عدالت عالیہ نے اپوزیشن رہنما انور ابراہیم کی سزائے قید برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ یہ فیصلہ انور ابراہیم کے وکلاء کی جانب سے دائر کی جانے والی ایک اپیل پر سنایا گیا۔

https://p.dw.com/p/1EZ0q
تصویر: KAZUHIRO NOGI/AFP/Getty Images

2014ء میں ملائیشیا کی ایک لوئر کورٹ کی جانب سے انور ابراہیم کو ہم جنس پرستی کے الزام میں پانچ برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ملکی عدالت عالیہ کی جانب سے سزا کا فیصلہ برقرار رکھنے کا مطلب ہے کہ انور ابراہیم کا سیاسی کیریئر تقریباﹰ ختم ہی ہو جائے گا۔ سزائے قید کے باعث وہ 2018ء میں ہونے والے آئندہ انتخابات کے لیے نا اہل ہو گئے ہیں۔

وفاقی عدالت کی طرف سے قید کی سزا برقرار رکھنے پر انور ابراہیم نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا، ’’میں تیسری مرتبہ بھی جیل میں چلا جاؤں گا، مگر یہ بات یقینی ہے کہ جیل میں جاتے ہوئے میرا سر بلند ہو گا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’میں اپنے بے قصور ہونے کے دعوے پر قائم ہوں۔ یہ ایک جعلسازی ہے جو سیاسی سازش کا نتیجہ ہے اور جس کا مقصد میرے سیاسی مستقبل کو ختم کرنا ہے۔‘‘

میں اپنے بے قصور ہونے کے دعوے پر قائم ہوں، انور ابراہیم
میں اپنے بے قصور ہونے کے دعوے پر قائم ہوں، انور ابراہیمتصویر: Reuters/Olivia Harris

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق کی حکومت نے اس کیس کے حوالے سے حکومتی مداخلت کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔ عدالتی حکم کے بعد حکومت کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’’ملائیشیا میں ایک آزاد عدلیہ موجود ہے اور حکومت کے سینیئر ارکان کے خلاف بھی کئی فیصلے سنائے گئے ہیں۔‘‘

اقوام متحدہ کا عدالتی فیصلے پر مایوسی کا اظہار

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی جانب سے انور ابراہیم کی سزائے قید برقرار رکھے جانے سے متعلق ملائیشیا کی فیڈرل عدالت کی جانب سے سنائے جانے والے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس سے متعلق ترجمان روپرٹ کول وِل نے جنیوا میں ایک نیوز بریفنگ میں کہا، ’’ہمارے لیے سب سے اہم بات وہ الزام ہے جس کے تحت یہ مقدمہ ایک فوجداری جرم نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

کرشماتی شخصیت کے مالک انور ابراہیم تین جماعتی اتحاد کے سربراہ ہیں اور ملائیشیا کی سیاسی اسٹیبلشمنٹ کے لیے ایک عرصے سے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

1990 کی دہائی کے وسط میں انور ابراہیم سیاست کے میدان میں حکمران جماعت کے ایک ابھرتے ہوئے ستارے سمجھے جاتے تھے۔ 1998ء میں انور ابراہیم ملائیشیا کے نائب وزیراعظم اور وزیر مالیات تھے جب ان کے اور اس وقت کے وزیراعظم مہاتیر محمد کے مابین چپقلش پیدا ہو گئی، جس کی وجہ سے انہیں دونوں عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ انہیں لواطت یا ’ہم جنس پرستی‘ کے الزام کے تحت جیل بھیج دیا گیا۔ مقامی حلقوں کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر بھی انور ابراہیم پر عائد کیے جانے والےالزامات کو سیاسی چال قرار دیا گیا تھا۔ 2004ء میں انور ابراہیم پر جنسی مقدمے کو عدالت نے ختم کرنے کا حکم صادر کیا تھا۔ انہیں چھ سال بعد رہائی ملی تھی۔ 2008ء کے انتخابات میں ان کے سیاسی اتحاد نے ملک کی 13ریاستوں میں سے پانچ میں کامیابی حاصل کر لی تھی۔