1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’لوگوں کا کام ہے کہنا‘ سرف کا نیا اشتہار تنازعے کا باعث

25 جون 2019

پاکستان میں بین الاقوامی کمپنی کے سرف کی ایک اشتہاری مہم پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ اس اشتہار میں پدرانہ معاشرے میں خواتین سے جڑی دقیانوسی روایات کو چیلنج کیا گیا ہے۔ ناقدین کے بقول یہ اشتہار اسلام کی توہین کے مترادف ہے۔

https://p.dw.com/p/3L2fn
Screenshot Twitter  @mehwish_qamar6 #BoycottAriel
تصویر: Twitter/@mehwish_qamar6

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں امریکی کمپنی پراکٹل اینڈ گیمبل کی پراڈکٹ ایریل سوپ کے ایک نئے اشتہار پر کئی حلقوں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ کپڑے دھونے کے لیے استعمال ہونے والے اس ڈیٹرجنٹ پاؤڈر کے اس اشتہار میں خواتین کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ قدامت پسند اقدار اور دباؤ سے نکل کر اپنا کیریئر بنانے پر توجہ مرکوز کریں۔

پاکستان کے پدرانہ معاشرے میں اس اشتہاری مہم پر کئی حلقوں نے اعتراض کر دیا ہے کہ یہ دراصل اسلام کی توہین کے مترادف ہے۔ اس اشتہار میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی معروف خواتین سوکھنے کے لیے تار پر لٹکے ان کپڑوں کا بتاتی ہیں، جن پر مختلف دقیانوسی جملے درج ہیں، مثال کے طور پر 'تم ایک لڑکی ہو‘، 'لوگ کیا کہیں گے‘، 'چار دیواری میں رہو‘، 'پڑھ لیا؟ اب گھر سنبھالو‘۔

 اس اشتہار میں پاکستانی خواتین کی قومی کرکٹ ٹیم کی اسٹار بسمہ معروف کہتی ہیں کہ 'یہ صرف جملے نہیں بلکہ داغ ہیں۔ پھر تمام خواتین یک زبان ہو کر کہتی ہیں کہ 'پر یہ داغ ہمیں کیا روکیں گے‘۔ بظاہر یہ واشنگ پاؤڈر بیچنے کا ایک اشتہار ہے، جس میں کپڑوں پر لگے داغوں کو دھونے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم اس میں خواتین کی آزادی کے تناظر میں ایک پیغام واضح ہے۔

اس اشتہار پر سوشل میڈیا میں ایک بحث جاری ہے جبکہ دیکھتے ہی دیکھتے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر BoycottAriel کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرنے لگا ہے۔ ایک صارف بنت سلیمان نے لکھا کہ 'یہ اشتہار اسلام کا مذاق اڑانے کا ایک مشن ہے‘۔

ایک اور صارف راجہ معظم نے اضافہ کیا کہ 'برائے مہربانی ان لبرلز کے خلاف ایکشن لیا جائے، جو پاکستان میں لبرلائزیشن پھیلانا چاہتے ہیں‘۔ دیگر کئی نے مطالبہ کیا ہے کہ متعلقہ حکام اس اشتہار پر پابندی عائد کریں۔

ایریل کمپنی نے فوری طور پر ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ پاکستان میں خواتین ایک طویل عرصے سے اپنے حقوق کی خاطر آواز بلند کر رہی ہیں۔ انسانی حقوق کے متعدد کارکنان کے مطابق جنوبی ایشیا کے متعدد ممالک کی طرح پاکستان میں بھی خواتین کو متعدد مسائل کا سامنا ہے۔

 یاد رہے کہ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ پاکستان میں فعال بین الاقوامی کمپنیوں کو خواتین کے حقوق کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہو۔ رواں سال کے آغاز پر کار شیئرنگ ایپ 'کریم‘ کے ایک اشتہار کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

سن انیس سو سولہ میں کیو موبائل کا ایک اشتہار بھی قدامت پسندوں کےعتاب کا باعث بنا تھا، جس میں ایک کرکٹر خاتون اپنے والد کی مخالفت کے باوجود اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے کی خاطر کوشش جاری رکھتی ہے۔ اس اشتہار کو پاکستانی اقدار کے خلاف ایک سازش قرار دیا گیا تھا۔

ع ب / ا ا / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید