1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماحولیاتی تبدیلیوں کا ایک نقصان ’مردانہ زرخیزی‘ کو بھی

25 نومبر 2018

ماہرین ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مردوں میں پیدا ہونے والے بانجھ پن پر تحقیق کر رہے ہیں۔ اس موضوع پر ابھی تحقیق بہت کم ہے، تاہم اس کے اثرات غیرمعمولی طور پر خطرناک ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/38sNr
Klimaveränderung im Zusammenhang mit Fruchtbarkeit und Artensterben
تصویر: M. Gage/M. Taylor

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ماحولیاتی تبدیلیوں اور مردوں میں بانجھ پن کے درمیان تعلق ثابت ہوتا ہے، تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ مستقبل میں انسان بقا اور تنوع کے خاتمے جیسے مسائل کا شکار ہو سکتا ہے۔

ایم جی جنسی اختلاط سے پھیلنے والی سب سے بڑی بیماری بن سکتی ہے

’خاندانی منصوبہ بندی کا مطلب خواتین کو بانجھ بنانا تو نہیں‘

مردوں کو معلوم ہے کہ تولیدی اعضاء کو شدید حدت سے خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ ایک دہائی سے زائد عرصے قبل ایک معروف باورچی گارڈن ریمسے نے عوامی سطح پر اعتراف کیا تھا کہ ایک طویل عرصے تک اور روزانہ کی بنیاد پر بہت دیر تک جلتے چولہوں کے قریب کھڑنے ہونے کی وجہ سے وہ بانجھ ہو چکے ہیں اور ان کے سپرم کی تعداد کم ہو چکی ہے۔ ’’مجھے خصیے جلتے محسوس ہوتے ہیں۔‘‘

بہت زیادہ دیر تک لیپ ٹاپ کے ساتھ رہنا، انتہائی درجہ حرارت والے ساؤنا یا گرم موبائل فون کو چست جینز کی جیبوں میں رکھنا آج کے مردوں میں بانجھ پن کی وجوہات میں شامل ہیں۔

ایک حالیہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زمینی درجہ حرارت میں اضافے کا ایک مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مردوں میں تولیدی نظام متاثر ہو اور انسان بقا کے خطرے سے دوچار ہو جائے۔

گرم علاقوں میں شرح پیدائش میں کمی

تولیدی اعضاء کو عمومی حدت کے خطرات سے بچانے کے لیے کچھ اقدامات کیے جا سکتے ہیں، تاہم سوال یہ ہے کہ اگر ماحول تبدیل ہو جاتا ہے اور زمینی حدت میں اضافہ ہوتا ہے، تو اثرات کیا ہو سکتے ہیں؟

رواں برس جولائی میں ماحولیاتی معیشت دان ایلن بیریکا نے اپنی ایک مطالعاتی رپورٹ میں کہا تھا کہ حدت کی لہر، جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے جڑی ہے، شرح پیدائش میں کمی کا سبب بن رہی ہیں، حالاں کہ سال کے گرم موسم میں جنسی سرگرمیوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یعنی زیادہ جنسی سرگرمی کے باوجود بچوں کی پیدائش میں کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔

امریکا میں گزشتہ 80 برس کے اعداد و شمار بھی اس مطالعاتی رپورٹ کی تصدیق کرتے ہیں، جہاں اگست اور ستمبر میں بچوں کی شرح پیدائش میں اضافہ جب کہ زیادہ درجہ حرارت کے حامل موسم گرما کے مہینوں میں شرح پیدائش میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

براؤن شٹوارٹ، ع ت، الف ب الف