1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماحولیاتی تبدیلیوں کے ذمہ دار صنعتی ممالک ہیں، میرکل

24 جنوری 2019

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر صنعتی ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ مل کر ماحولیاتی تبدیلیوں کے تدارک کے لیے اقدامات کریں۔

https://p.dw.com/p/3C4w9
Weltwirtschaftsforum 2019 in Davos | Angela Merekel, Bundeskanzlerin
تصویر: Reuters/A. Wiegmann

بدھ 23 جنوری کو سوئس شہر داووس میں عالمی اقتصادی فورم کے شرکاء سے خطاب میں چانسلر میرکل نے کہا کہ وہ اس بات پر مکمل یقین رکھتی ہیں کہ ماحولیاتی تبدیلیاں انسانی بقا کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں اور اس کے لیے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم 2019: ٹرمپ، مے اور ماکروں غیر حاضر

جرمن سیاستدانوں سے ناراض ہیکر نے ان کا پرسنل ڈیٹا لیک کر دیا

انہوں نے کہا کہ صنعتی ممالک اس بات کی اہلیت بھی رکھتے ہیں اور ذمہ داری بھی کہ وہ ایسی ٹیکنالوجیز تیار کریں، جو دوسروں کے لیے بھی فائدہ مند ہوں۔ میرکل کا کہنا تھا کہ جرمنی ماحولیاتی تبدیلیوں کے تدارک کے لیے کام کرتے ہوئے اپنے ہاں کوئلے سے بجلی کی پیداوار کو بند کر رہا ہے اور اس کا انحصار اب گیس پر بڑھ رہا ہے۔

میرکل کا کہنا تھا کہ جرمنی میں گیس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روس سے گیس حاصل کی جا رہی ہے، جب کہ مائع گیس کی ترسیل امریکا اور دیگر ممالک سے ہو گی: ’’اگر ہم کوئلے کے کارخانے بند کر رہے ہیں، جوہری کارخانے بند کر رہے ہیں، تو ہمیں عوام سے سچ بولتے ہوئے انہیں بتانا چاہیے کہ ہمیں مزید قدرتی گیس درکار ہو گی۔‘‘

چانسلر میرکل نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے انسداد کے لیے کثیرالقومی اشتراکِ عمل کی ضرورت ہے، کیوں کہ دوسری صورت میں کسی ایک ملک کے اقدامات کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ میرکل نے اپنے خطاب میں آبادی میں اضافے پر بھی بات کی اور کہا کہ عالمی سطح پر بڑے مسائل کے حل کے لیے مشترکہ اقدامات مؤثر ہوں گے: ’’ہمیں ایک واضح اور شفاف عزم کی ضرورت ہے، جو کثیرالقومی ہو۔ اس کے علاوہ کوئی بھی راستہ فقط مشکل ہو گا۔‘‘

امریکا کا نام لیے بغیر میرکل نے کہا، ’’ہمیں اپنے قومی مفادات کا خیال رکھنا ہے، مگر دوسروں کا بھی سوچنا ہے۔‘‘

اس موقع پر جاپانی وزیراعظم شینزو آبے نے بھی امریکی صدر ٹرمپ کی عوامیت پسند پالیسیوں سے دوری اختیار کرتے ہوئے کہا، ’’جاپان کا عزم ہے کہ وہ آزاد، کھلی اور ضوابط کی حامل بین الاقوامی نظام کا ساتھ دے۔‘‘

ع ت، الف ب الف (ڈی پی اے، اے ایف پی)