1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالی کے شہر گاؤ پر انتہا پسندوں کا حملہ: فرانس کے لیے نئی پریشانی

12 فروری 2013

ایک طرف فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ نے مالی میں اپنی افواج کے آپریشن کو کامیابی سے تعبیر کیا ہے تو دوسری طرف گنجان آباد شہر گاؤ پر انتہا پسندوں کے حملے نے فرانسیسی فوج کے مشن کے لیے نئی بے چینی پیدا کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/17cWQ
تصویر: Reuters

افریقی ملک مالی کے شمالی حصے کے گنجان آباد شہر گاؤ پر انتہا پسندوں کا حملہ مالی اور فرانس کی افواج کے لیے ایک نئی سر درد کا پیغام قرار دیا گیا ہے۔ اس حملے کے بعد گاؤ شہر میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے اور مشتبہ عسکریت پسندوں کی تلاش میں گھر گھر چھاپے مارنے کا عمل جاری ہے۔

اتوار کے روز کیے گئے حملے کے حوالے سے مالی کے وزیر دفاع یمُوسیٰ کامارا (Yamoussa Camara) کا کہنا ہے کہ تین حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کے علاوہ کم از کم گیارہ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وزیر دفاع نے اس حملے میں مالی کے چند فوجیوں کے زخمی ہونے کا اعتراف بھی کیا ہے۔

Mali Konflikt
گاؤ پر انتہا پسندوں کا حملہ مالی اور فرانس کی افواج کے لیے پریشانی کا باعث ہےتصویر: Reuters

حملے کے علاوہ شہر کے شمالی چیک پوائنٹ پر دو خودکش حملہ آوروں کی کارروائیوں نے بھی مالی اور فرانسیسی افواج کو حیرانی سے دوچار کردیا ہے۔ یموسیٰ کامارا کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز کیے گئے خود کش حملوں میں سکیورٹی حکام کی مصروفت کو دیکھتے ہوئے عسکریت پسندوں نے اتوار کے روز مسلح حملے کو پلان کیا تھا۔

اتوار کے روز حملے کے دوران فریقین ایک دوسرے پر گھنٹوں فائرنگ کرتے رہے تھے۔ جنگی مبصرین کا خیال ہے کہ مالی میں انتہا پسندوں کی گوریلا کارروائیوں سے فرانسیسی اور مالی افواج کے لیے پریشانی یقینی طور پر پیدا ہو گی۔ اس مناسبت سے یہ خیال کیا گیا ہے کہ مالی میں فرانس کے چار ہزار فوجیوں کو مختلف مقامات پر انتہا پسندوں کی دہشت گردانہ کارروائیوں کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔

مالی کے شمالی شہر گاؤ میں مسلمان انتہا پسند عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد پیر کے روز فرانس کے جنگی طیاروں نے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھا۔ گاؤ شہر کے شمال میں واقع ایک پولیس کے مرکزی تھانے کو فرانسیسی ہیلی کاپٹر سے فائر کیے گئے راکٹوں سے تباہ کر دیا گیا ہے۔ سکیورٹی حکام نے تھانے کے قریبی علاقے کو پہلے ہی خالی کروا لیا تھا۔ اس شہر میں عسکریت پسند گروپ موجاؤ (MUJAO) قابض تھا۔

انتہا پسندوں کی تنظیم کے ترجمان ابُو ولید صحروئی کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ان کے جنگجو اب گاؤ میں داخل ہو گئے ہیں اور وہیں قیام کرتے ہوئے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔

Mali Soldaten
مالی کی فوج کا ایک سپاہی گاؤ شہر میں انتہا پسندوں کے حملے کے دوران پوزیشن لیے ہوئےتصویر: picture-alliance/AP Photo

مغربی افریقی ملک مالی میں اسی خطے کی جو کثیرالقومی فوج تعینات کی جائے گی ، اس کی قیادت نائجیریا کے ایک فوجی جنرل کو تفویض کی گئی ہے۔ امکاناً اس فوج میں چھ ہزار کے قریب فوجی مغربی افریقی ملکوں سے شامل کیے جائیں گے۔ اس کثیرالقومی فوج کے لیے چاڈ کی جانب سے دو ہزار فوجی فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان دو ہزار میں سے بیشتر مالی پہنچ چکے ہیں۔

فرانس کی خواہش ہے کہ یہ فوج جلد از جلد مالی میں تعینات کر دی جائے اور اس کے بعد وہ اپنے فوجیوں کا انخلا شروع کر دے گا۔

ادھر امریکی صدر باراک اوباما نے مالی میں فرانسیسی فوجی مشن کے لیے 50 ملین ڈالر خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ رقم پینٹاگون کے بجٹ سے فراہم کی جائے گی۔ یہ رقم فرانس کے جنگی طیاروں کی ری فیولنگ کے علاوہ ایک دوسرے افریقی ملک چاڈ کی فوج پر استعمال کی جائے گی۔ امریکی کانگریس کو وزارت خارجہ نے صدر کے فیصلے سے مطلع کر دیا ہے۔ امریکا نے مالی میں فرانسیسی فوج کے فوجی مشن کی حمایت ضرور کی ہے لیکن براہ راست اس میں شریک ہونے سے گریز کر رہا ہے۔

(ah/ab(Reuters, AFP