1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

محسن داوڑ ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے

مدثر شاہ
30 مئی 2019

پاکستان میں رکن قومی اسمبلی اور پی ٹی ایم کے رہنما محسن داوڑ کو شمالی وزیرستان سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔ عدالت نے انہیں بعد ازاں آٹھ روزہ ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3JVMC
Pakistan Nordwaziristan Jirga Versammlung
تصویر: Stringer

پشتون تحفظ مومنٹ کے سینیئر رہنما محسن داوڑ نے بنوں کورٹ میں خود جا کر اپنی گرفتاری پیش کی۔ اطلاعات ہیں کہ محسن داوڑ پر قتل اقدام قتل، دہشت گردی، سرکاری کام میں مداخلت غیر قانونی اجتماع کے انعقاد اور 120B کے دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ان کی گرفتاری کے بعد شمالی وزیرستان میں جاری وزیر، دواڑ اور محسود قبائل کا دھرنا بھی عید الفطر تک موخر کر دیا گیا ہے۔

اس واقعے کے بعد رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ محسن داوڑ روپوش ہو گئے۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ نے خبر دی تھی کہ محسن داوڑ افغانستان فرار ہو چکے ہیں۔ تاہم دوسری جانب مقامی صحافی گوہر وزیر نے محسن داوڑ کا انٹرویو اپنے سوشل میڈیا پر نشر کیا، جس کے بعد سکیورٹی حکام نے گوہر وزیر کو بھی گرفتار کرکے ہری پور جیل منتقل کردیا۔

Pakistan Nordwaziristan Jirga Versammlung
تصویر: Stringer

ننواتے کیا ہے؟

مقامی ذرائع کے مطابق شمالی وزیرستان میں کل شام کو مقامی جرگے کی جانب سے پشتون رواج کے تحت "ننواتے" کے طورپر دنبے لائے گئے اور صلح اور باہمی مشاورت سے صورتحال کا حل نکالنے کا مطالبہ کیا گیا۔ مقامی لوگ کہتے ہیں کہ ننواتے کی کوشش حکومت اور پاک فوج کی رضامندی سے کی گئی۔

ننواتے پشتونوں اور خاص کر قبائل علاقوں کا ایک رسم ہے۔ اس کے مطابق اگر کوئی فریق دوسرے فریق کے بندے قتل کرے اور وہ ننواتے کا لفظ استعمال کرکے دنبے لے آئے تو اس کے ساتھ صلح نہ کرنا پشتون اور قبائلی روایات کے منافی سمجھا جاتا ہے اور ننواتے کو قبول نہ کرنے والے کو لوگ اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے اور اسے مغرور اورپسند تصور کیا جاتا ہے۔

Pakistan Peschawar Demonstration Pashtun Movement
تصویر: Getty Images/AFP/A. Majeed

واقعے کا پس منظر

اتوار چھبيس مئی کے روز پی ٹی ايم کے کارکنوں نے شمالی وزيرستان ميں بويا کے مقام پر ایک احتجاجی ریلی نکالی تھی۔ ريلی کے دوران ايک چيک پوائنٹ کے قريب مظاہرين اور سکيورٹی فورسز کے مابين تصادم ہوا جس کے نتیجے میں پی ٹی ایم کے تین افراد ہلاک اور پندرہ کے قریب دیگر افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں پانچ فوجی بھی شامل تھے۔ پاکستانی فوجی کے شعبہء تعلقات عامہ نے اس پرتشدد واقعے کی ذمہ داری پی ٹی ایم کی قیادت پر ڈالی۔ بعد ازاں علی وزیر اور پی ٹی ایم کے کچھ مظاہرین کو گرفتار کر لیا گيا جبکہ محسن داوڑ کو مفرور قرار دے دیا گيا۔ پی ٹی ایم کے مطابق اس واقعے میں ان کے تیرہ کارکنان ہلاک ہوئے تھے۔

پی ٹی ایم جبری گمشدگيوں اور فوج کی مبينہ زيادتيوں کے خلاف آواز اٹھاتی ہے۔ جبکہ فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا الزام ہے کہ پی ٹی ایم کے کچھ رہنما اپنے مذموم مقاصد کے لیے پی ٹی ایم کے عام کارکنان کو استعمال کر رہے ہیں۔

آئی ایس آئی نے نہیں، پولیس نے گرفتار کیا تھا، گلالئی