1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

 مردہ خنزیر کے دماغ کے سیلز کی بحالی کا کامیاب تجربہ

18 اپریل 2019

ییل یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے خنزیروں کے مرنے کے چند گھنٹوں بعد ان کے دماغوں میں بنیادی سیلز کی سرگرمی کو بحال کرنے کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3H0Gm
Deutschland Agrarlandschaft Schweine auf der Wiese
تصویر: picture-alliance/Bildagentur-online/Theissen

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ پیش رفت مستقبل میں فالج یا دماغی زخموں کے علاج کے لیے کی جانے والی تحقیقات میں مدد گارثابت ہو سکتی ہے۔ سائنس دانوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ان کا کام مردہ خنزیر کے دماغ میں شعور کی کیفیت پیدا کرنے سے بہت دور ہے اور اس خاص تجربے کا مقصد ایسا کرنا بالکل نہیں تھا۔ لیکن اس کے باوجود اس حالیہ تجربے نے سائنس کی دنیا کے کئی اخلاقی معاملات پر سوال اٹھا دیے ہیں۔ جیسے کہ ’برین ڈیتھ‘ کا کیا مطلب ہے اور مستقبل میں انسانی اعضاء کو عطیہ کرنے میں کن ضوابط کا خیال کیا جائے گا۔

اس تحقیق کا مقصد انسانی دماغ کی نشوو نما، ارتقاء اور بیماریوں سے متعلق مزید جاننا تھا ۔ اس تحقیق کو کرانے والی تنظیم، ’نیشنیل انسٹیٹیوٹس آف ہیلتھ‘ کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے ابھی انسانی صحت سے متعلق کوئی بڑا بریک تھرو نہیں ہوا۔  اس ریسرچ پر کام کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس تجربے کے دوران خنزیر کے دماغ میں شعور، ہوش یا احساس سے متعلق کوئی سرگرمی نہیں دیکھی گئی۔ جمعرات کو ’جرنل نیچر‘ نامی جریدے میں شائع ہونے والے اس تجربے کے نتائج تاہم طبی ماہرین اور سائنسدانوں کی اس عام رائے سے بالکل مختلف ہیں، جن کے تحت یہ سمجھا جاتا تھا کہ کسی جاندار کے ہلاک ہو جانے کے چند سیکنڈز یا منٹوں کے بعد آکسیجن اور خون کے بہاؤ کے رکنے سے دماغ کی سیلولر سرگرمی ختم ہو جاتی ہے۔

نئے دماغی خلیوں کی پیدائش، سائنسدانوں میں نئی بحث

سوچیے بھی احتیاط سے، دماغ کا پڑھا جانا ممکن ہو گیا!

روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق یہ تحقیق موت سے متعلق بھی ایک نئی بحث کا آغاز کر سکتی ہے۔ اب ڈاکٹروں کو یہ بھی سوچنا ہو گا کہ اخلاقی طور پر انہیں کب مریض کی زندگی بچانی ہو گی اور کب اس کے اعضاء۔ ایلین انسٹیٹیوٹ فار برین سائنس کے چیف سائنسدان کرسٹوف کوخ کا کہنا ہے، ’’ انسانی تاریخ کے زیادہ تر حصے میں موت بہت سادہ تھی۔‘‘

ب ج / ا ا، روئٹرز