1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مزید افغان مہاجرین کی جرمنی بدری، کابل پہنچا دیا گیا

14 نومبر 2018

افغان مہاجرین کا ایک اور گروپ جرمنی سے ڈی پورٹ کر دیا گیا ہے۔ افغان حکام نے بتایا ہے کہ ایک خصوصی طیارہ ان افراد کو لے کر آج بدھ کے روز کابل پہنچا۔ بتایا گیا ہے کہ ان مہاجرین کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی تھیں۔

https://p.dw.com/p/38Cy5
Afghanische Flüchtlinge aus dem Iran abgeschoben
تصویر: Tanha

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے افغان حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ افغان مہاجرین کا ایک اور گروپ جرمنی سے بیدخل کر دیا گیا ہے۔ کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے حکام نے میڈیا کو بتایا کہ تقریباﹰ چالیس ایسے افغان باشندوں کو جرمنی سے افغانستان پہنچایا گیا ہے، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی تھیں۔ جرمنی اور دیگر یورپی ممالک نے ایسے مہاجرین اور تارکین وطن کی ملک بدری کا سلسلہ تیز کر رکھا ہے، جن کی پناہ کی درخواستیں رد ہو چکی ہیں۔

حکام کے مطابق آج بدھ 14  نومبر کی صبح ساڑھے آٹھ بجے ایک طیارہ کابل کے ہوائی اڈے پر اترا، جس میں یہ مہاجرین موجود تھے۔ مجموعی طور پر یہ مہاجرین کا اٹھارہواں ایسا گروپ ہے، جسے جرمنی سے واپس افغانستان روانہ کیا گیا ہے۔ دسمبر سن دو ہزار سولہ میں کابل اور برلن حکومتوں کے مابین ایک ڈیل طے پائی تھی، جس کے نتیجے میں جرمنی سے ایسے افغان مہاجرین کی ملک بدری کا عمل ممکن ہوا، جن کی پناہ کی درخواستوں کو مسترد کیا جا چکا ہے۔

افغان حکام کے مطابق اس ڈیل کے طے پانے کے بعد سے کم ازکم 383 افغان باشندوں کو جرمنی سے افغانستان منتقل کیا جا چکا ہے۔ افغانستان میں تشدد کے تازہ واقعات کے تناظر میں افغان مہاجرین کی ملک واپسی کے عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ افغانستان ایک خطرناک ملک ہے، اس لیے وہاں سے فرار ہونے والے تارکین وطن کو واپس روانہ نہیں کرنا چاہیے۔

افغانستان میں طالبان کے علاوہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ اور دیگر شدت پسند گروپ بھی فعال ہیں، جو حالیہ عرصے میں اپنی کارروائیوں میں تیزی لا چکے ہیں۔ کابل فوج کے مطابق ملک کے نصف اضلاع پر جنگجوؤں کا کنٹرول ہے۔ یہ جنگجو گروپ زیادہ تر غیر ملکی فوجیوں اور ملکی عسکری تنصیبات اور اہلکاروں کو ہدف بناتے ہیں۔ تاہم ایسے حملوں میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر عام شہری ہی ہوتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں