1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مساجد بند اور قرآن پر پابندی لگا دیں گے، فریڈم پارٹی

افسر اعوان26 اگست 2016

ہالینڈ کے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سیاستدان گیئرٹ وِلڈرز کی سیاسی جماعت نے اپنے انتخابی منشور میں کہا ہے کہ وہ کامیابی کی صورت میں ملک میں مساجد کو بند کر دے گی جبکہ ’قرآن پر پابندی‘ لگا دے گی۔

https://p.dw.com/p/1Jpz4
تصویر: Reuters/M. Kooren

فریڈم پارٹی (PVV) نامی یہ سیاسی جماعت آئندہ برس ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے کرائے جانے والے رائے عامہ کے جائزوں میں سبقت لیے ہوئے ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مارچ 2017ء میں مجوزہ قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے حوالے سے فریڈم پارٹی کی طرف سے انتخابی پروگرام کے حوالے سے جو دستاویز تیار کی گئی ہے، اس میں کہا گیا ہے، ’’تمام مساجد اور اسلامی اسکول بند کر دیے جائیں گے اور قرآن پر پابندی لگا دی جائے گی‘‘۔ یہ دستاویز گیئرٹ وِلڈرز کی طرف سے اپنی ٹوئیٹر فیڈ میں جاری کی گئی۔

PVV کے مطابق وہ ملک کی ’اسلامائزیشن‘ کے عمل کو واپس کرے گی، جس کے لیے سرحدوں کی بندش، پناہ کے متلاشی افراد کے مراکز کو بند کرنا، مسلمان ملکوں سے مہاجرین کی آمد روکنا اور خواتین پر عوامی مقامات پر ہیڈ اسکارف پہننے پر پابندی لگانے جیسے مختلف اقدامات شامل ہوں گے۔

ایک ایسے وقت میں جب یورپ کو مہاجرین کا بحران درپیش ہے، ہالینڈ میں پارلیمانی انتخابات سے قبل ہونے والے رائے عامہ کے جائزوں میں گزشتہ کئی ماہ سے گیئرٹ وِلڈرز کی سیاسی جماعت PVV اس وقت اقتدار میں موجود اتحادی جماعتوں ’لیبر پارٹی‘ اور ’پیپلز پارٹی فار فریڈم اینڈ ڈیموکریسی‘ سے آگے ہے۔ اس وقت اتحادی حکومت کے سربراہ مارک رُٹے ہیں۔

گیئرٹ وِلڈرز کے خلاف نسلی منافرت پھیلانے کا مقدمہ بھی درج ہے، جس پر کارروائی رواں برس اکتوبر میں شروع ہونے والی ہے
گیئرٹ وِلڈرز کے خلاف نسلی منافرت پھیلانے کا مقدمہ بھی درج ہے، جس پر کارروائی رواں برس اکتوبر میں شروع ہونے والی ہےتصویر: Reuters/L. Balogh

گزشتہ برس کے اختتام پر سامنے آنے والے رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ہالینڈ کی 150 نشستوں پر مشتمل پارلیمان میں PVV کو 38 نشستیں ملنے کی امید تھی۔ رواں برس یہ سپورٹ کسی حد تک کم ہوئی اور اگست کے جائزوں میں متوقع سیٹوں کی تعداد 28 تھی، جو اس جماعت کو اس وقت حاصل 12 نشستوں سے کہیں زیادہ ہے۔

مہاجرین اور تارکین وطن کے معاملے نے 17 ملین کی آبادی والے ملک ہالینڈ کے عوام کو تقسیم کر دیا ہے اور اس مسئلے پر نہ صرف گرما گرم بحث چل نکلی ہے بلکہ مہاجرین کے مراکز پر حملوں کے واقعات بھی دیکھنے میں آئے ہیں۔

گیئرٹ وِلڈرز کے خلاف نسلی منافرت پھیلانے کا مقدمہ بھی درج ہے، جس پر کارروائی رواں برس اکتوبر میں شروع ہونے والی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ ہالینڈ کے یورپی یونین کو چھوڑنے کے سوال پر عوامی ریفرنڈم کرانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ رواں برس جون میں بریگزٹ کے بعد اُن کی اسی طرح کی پہلی کوشش ناکام ثابت ہوئی تھی۔

ان کی جماعت نے دیگر ممالک کو دی جانے والی ہر طرح کی امداد روک کر پولیس اور سکیورٹی کے لیے زیادہ فنڈز مختص کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا ہے۔