1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مسلمان پر تشدد ہوتا رہے، پولیس چائے پی رہی ہے‘

23 جولائی 2018

بھارتی پولیس نے پیر کے روز ان اہل کاروں کے خلاف انکوائری کا آغاز کر دیا ہے، جنہیں مشتعل افراد کے ہاتھوں زخمی شخص کو فوری طور پر ہسپتال پہنچانا تھا، تاہم انہوں نے مبینہ طور پر اپنا ’چائے کا وقفہ‘ ختم نہ کیا۔

https://p.dw.com/p/31wCv
Indien - Protest gegen Hass und Mob Lynchen
تصویر: Imago/Hundustan Times

بتایا گیا ہے کہ ’گائے کے محافظ‘ ہندو گروہ نے ایک 28 سالہ مسلمان اکبر خان کو بری طرح سے پیٹا۔ راجستھان ریاست کے الوار ضلع میں جمعے کے روز اس مشتعل ہجوم کی جانب سے اکبر خان کو شدید اذیت کا نشانہ بنایا گیا، جس کی تاب نہ لاتے ہوئے یہ شخص فوت ہو گیا۔ بتایا گیا ہے کہ راجستھان میں کئی شاہ راہوں اور ہائی ویز پر سخت گیر ہندو کھڑے اور آتے جاتے ٹرکوں کو چیک کرتے نظر آتے ہیں۔  ہندو اکثریتی ملک بھارت میں گائے کو مقدس جانور تصور کیا جاتا ہے اور اس کے مذبح پر متعدد ریاستوں میں پابندی بھی عائد ہے۔

بھارت میں مشتعل ہجوم نے ایک مسلمان کو مار مار کر ہلاک کر دیا

حاملہ گائے نے انسانی ضمیر کو یورپی سرحدی قانون سے ٹکرا دیا

مقامی میڈیا کا کہنا ہے جب مشتعل ہجوم اس نوجوان کو پیٹ رہا تھا، ایسے میں پولیس سے مدد طلب کی گئی، تاہم مدد مانگنے والوں سے کہا گیا کہ ابھی ’چائے کا وقفہ‘ ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اس دوران جو وقت ضائع کیا گیا، وہی اس نوجوان کو ہسپتال پہنچانے اور اس کی جان بچانے کے لیے ضروری تھا اور اس تاخیر کی وجہ سے اکبر خان کی جان گئی۔

پولیس اہل کاروں پر یہ الزام بھی عائد کیا جا رہا ہے کہ جائے واقعہ پر پہنچنے پر بھی انہوں نے وہاں موجود دو گائیوں کو پہلے دیکھا اور زخمی شخص کو بعد میں۔ میڈیا کے مطابق پولیس اہل کار جائے واقعہ پر پہنچے اور شدید زخمی شخص کو بچانے کے لیے کوئی کارروائی کرنے کی بجائے انہوں نے گائے کچھ فاصلے پر چھاؤں میں باندھیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک مراسلے میں ریاستی پولیس کے سربراہ او پی گلہوترا نے لکھا، ’’مقامی پولیس کے ابتدائی ردعمل کی بابت متعدد شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔‘‘

پیر کے روز لکھے گئے اس مراسلے میں ریاستی پولیس کے سربراہ کا کہنا تھا، ’’ایک ٹیم مقرر کی گئی ہے، تاکہ وہ اس معاملے اور ان حالات کا جائزہ لے، جس میں پولیس اہل کاروں کی جانب سے مبینہ طور پر تاخیر ہوئی۔‘‘

واضح رہے کہ جمعے کو مشتعل ہجوم نے دو مسلمانوں پر گائے کو غیرقانونی طور پر اسمگل کرنے کے الزام میں روکا تھا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ ان میں سے ایک شخص تو اس مشتعل ہجوم کے شکنجے سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گیا، جب کے اکبر خان کو لوگوں نے مار مار کر ہلاک کر دیا۔

ع ت، الف الف (اے ایف پی)