1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسیحی جوڑے کی ہلاکت، 59 مسلمانوں پر فرد جرم عائد

عاطف بلوچ25 دسمبر 2014

پاکستان کی ایک عدالت نے ’توہین قرآن‘ کے مبینہ الزام کے تحت ایک مسیحی جوڑے کو ہلاک کرنے کے الزام میں 59 مسلمانوں پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1E9sU
تصویر: AFP/Getty Images/A. Ali

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے لاہور سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے بدھ کے دن یہ حکم بھی جاری کیا ہے کہ نو مزید افراد سے پوچھ گچھ کے لیے انہیں ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا جائے۔ گزشتہ ماہ کوٹ رادھا کشن میں مسلمانوں کے ایک ہجوم نے مقدس کتاب قران کی بے حرمتی کے الزام کے تحت ایک میسحی جوڑے کو ہلاک کر دیا تھا۔

35 سالہ شہزاد مسیح اور اس کی اکتیس سالہ حاملہ اہلیہ شمع شہزاد کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں زندہ ہی جلا دیا گیا تھا۔ بربریت کے اس واقعے پر عالمی سطح پر شدید تنقید کی گئی تھی۔ ان دونوں کا کہنا تھا کہ وہ اس جرم کے مرتکب نہیں ہوئے تھے لیکن مشتعل عوام نے ان کی ایک نہ سنی۔

Pakistan Protest gegen Attacken auf Christen
پاکستان میں ایک مظاہرہتصویر: Reuters/Faisal Mahmood

بدھ کے دن عدالت نے جن افراد پر فرد جرم عائد کی ہے ان میں دو مذہبی رہنما اور چار خواتین بھی شامل ہیں۔ مقامی میڈیا نے انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے، ’’اے ٹی سی لاہور کے جج ہارون لطیف نے آج (بدھ) 59 افراد پر فرد جرم عائد کی ہے، جن میں دو مذہبی رہنما، چار خواتین اور اس بھٹی کا مالک بھی شامل ہے، جہاں مسیحی جوڑے کو ہلاک کیا گیا۔‘‘

اے ٹی سی کے اہلکار نے مزید کہا کہ اس کیس کی سماعت کے حوالے سے نو مزید مشتبہ افراد کو جوڈیشل ریمانڈ پر پولیس کے حوالے بھی کیا گیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملزمان نے فرد جرم کو مسترد کیا ہے، اس لیے جج نے استغاثہ سے کہا ہے کہ اس مقدمے کی آئندہ سماعت میں گواہوں کو پیش کیا جائے۔ بتایا گیا ہے کہ اس مقدمے کی سماعت دو جنوری تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

اس واقعے کے حقائق جاننے کے لیے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی طرف سے تیار کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس تمام معاملے میں قرآن کو نذر آتش کرنے کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق بظاہر تنازعہ اجرت کا تھا یا اس ایڈوانس کا، جو شہزاد نے بھٹی مالک سے لیا تھا۔

یہ امر اہم ہے کہ انسانی حقوق کے سرکردہ کارکنان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں توہین مذہب یا توہین رسالت کے قانون کی وجہ سے لوگ اسے ذاتی تنازعات نمٹانے یا دشمنیاں نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس لیے اس میں ترامیم کی ضرورت ہے۔

پاکستان کے محکمہء انصاف کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 1986ء سے اب تک تقریبا 1300 افراد پر توہین مذہب یا رسالت کا الزام عائد کیا جا چکا ہے، جن میں سے پچاس کے قریب افراد کو کسی عدالت میں جانے سے قبل یا دوران مقدمہ ہی مشتعل مسلمانوں نے قتل کر دیا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں