1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں لاشوں کے تحنط کی ڈھائی ہزار سال پرانی ورکشاپ دریافت

15 جولائی 2018

عجائبات عالم میں شمار ہونے والے اہرام مصر کے قریب سے زمانہ قدیم کے فرعونوں اور امراء کی لاشوں کے تحنط کی ایک ڈھائی ہزار سال پرانی ورکشاپ دریافت ہوئی ہے، جو ماہرین آثار قدیمہ کے بقول نئی معلومات کے لیے ’سونے کی کان‘ ہے۔

https://p.dw.com/p/31Tgv
تصویر: Reuters/M. abd el Ghany

قدیم مصر میں انسانی لاشوں کو ایک مخصوص کیمیائی عمل کے ذریعے حنوط کر کے ہزاروں سال کے لیے محفوظ کر لیا جاتا تھا۔ اس عمل کو تحنط یا mummification کہتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ورکشاپ ایک ایسی زیر زمین جگہ پر تھی، جہاں لاشوں کو حنوط کر کے کئی چھوٹے چھوٹے کمروں کی طرح کی قبروں میں دفنا دیا جاتا تھا۔

آرکیالوجی کے ماہرین اس دریافت پر اس لیے بہت خوش اور پرجوش ہیں کہ اب ہزارہا برس پہلے کے حالات سے متعلق زیادہ بہتر اور مفصل معلومات حاصل ہو سکیں گی کہ قدیم مصر میں لاشوں کا تحنط کیسے کیا جاتا تھا۔ اس منصوبے پر کام کرنے والے جرمن اور مصری ماہرین آثار قدیمہ نے بتایا کہ یہ ’دارالتحنط‘ اہرام مصر کے ایک قریبی علاقے میں سقارہ نامی قدیمی قبرستان کے نواح میں دریافت ہوا ہے۔

ماہرین کی اس ٹیم کے مطابق، جس میں جرمنی کی ٹیُوبِنگن یونیورسٹی کے محققین بھی شامل ہیں، اس زیر زمین ورکشاپ میں قریب 2500 سال پہلے انسانی لاشوں کا تحنط بھی ہوتا تھا اور تدفین بھی۔ اسی لیے اس ورکشاپ‘ سے کئی حنوط شدہ لاشیں، لکڑی کے تابوت اور پتھر پر کھدائی کر کے بنائے گئے وہ بڑے بڑے چوکور چیمبر بھی ملے ہیں، جن میں سے ہر ایک میں کوئی حنوط شدہ لاش یا ’ممی‘ رکھی جاتی تھی۔

Ägypten Entdeckung Grab Mumie Grabkammer
تصویر: Reuters/M. abd el Ghany

محققین کو امید ہے کہ اس جگہ سے ملنے والی معلومات کے انتہائی مفصل اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کیے جانے والے تجزیوں کے نتیجے میں شاید یہ پتہ بھی چلایا جا سکے کہ ازمنہ قدیم کے مصری باشندے لاشوں کو ہزاروں سال تک محفوط رکھنے کے لیے ان پر کس کس طرح کے تیل یا دیگر مادوں کی مالش کرتے تھے۔

ماہرین کی اس ٹیم کے ایک مصری رکن رمضان حسین نے بتایا، ’’نئی حیران کن معلومات کے حوالے سے ہم سونے کی ایک بڑی کان کے دہانے تک پہنچ گئے ہیں۔ ہم شاید اس حد تک بھی حقائق کا تعین کر سکیں کہ تحنط کے لیے استعمال کیے جانے والے تیل اپنی کیمیائی ہیئت اور خواص میں کیسے ہوتے تھے۔‘‘

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ اس’دارالتحنط‘ سے سینکڑوں کی تعداد میں ایسے چھوٹے چھوٹے مجمسے، مرتبان اور دیگر برتن بھی ملے ہیں، جو سب کے سب ان زیر زمین چیمبرز میں کسی نہ کسی لاش کو حنوط کرنے کے عمل میں استعمال ہوتے تھے۔

Ägypten Entdeckung Grab Mumie Grabkammer
تصویر: Reuters/M. abd el Ghany

اس کے ساتھ ساتھ ایک انتہائی اہم دریافت اسی روکشاپ سے ملنے والا چاندی کا بنا ہوا ایک ایسا ماسک بھی ہے، جو انسانی تاریخ میں آج تک اپنی نوعیت کی صرف دوسری دریافت ہے۔ قدیم باقیات اور تاریخی نوادرات کے محکمے کے مصری وزیر خالد العنانی نے اس بارے میں نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا، ’’یہ تو صرف ابتدا ہے۔‘‘

تحنط کے لیے استعمال ہونے والی یہ ڈھائی ہزار سال پرانی ورکشاپ سقارہ کے جس قدیمی قبرستان کے قریب دریافت ہوئی ہے، وہ منف ہی کا حصہ تھی۔ منف یا Memphis قدیم مصر کا اولین دارالحکومت تھا۔ سقارہ اور منف اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کے تسلیم  کردہ ان تاریخی مقامات میں شامل ہیں، جنہیں عالمی ثقافتی میراث کا نام دیا جاتا ہے۔

جدید مصر کے اسی علاقے میں آج تک ہزاروں سال پرانے بہت سے معبد اور مقبرے دریافت ہو چکے ہیں اور الجیزا کے تین بہت مشہور اہرام بھی اسے علاقے میں ہیں۔ اس ورکشاپ سے دریافت ہونے والے نوادرات کو ممکنہ طور پر مصر کے ’گرینڈ ایجپشن میوزیم‘ میں نمائش کے لیے رکھا جائے گا، جو ابھی زیر تعمیر ہے۔

م م / ع ا / روئٹرز، اے پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید