1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر: پولیس اور اسلام پسندوں کا تصادم، کم از کم 6 ہلاکتیں

کشور مصطفیٰ17 جولائی 2015

مصری دارالحکومت قاہرہ میں جمعے کو پولیس اور کالعدم اخوان المسلمون کے حامیوں کے مابین تصادم میں کم از کم چھ افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

https://p.dw.com/p/1G0iL
تصویر: imago/Xinhua

مصر کی وزرات صحت کے مطابق معذول اسلام پسند صدر محمد مُرسی کے حامیوں نے رمضان کے اختتام پر جمعے کو ہونے والی عید کی نماز کے موقع پر جگہ جگہ چھوٹی احتجاجی ریلیاں نکالیں۔ پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ مظاہرین نے قاہرہ میں الھرم الاکبر یا ھرم خوفو کے نزدیک قصبے طالبیہ میں تعینات سکیورٹی فورسز پر حملہ کیا ۔

اُدھر قاہرہ کے نزدیک قائم دیہات ناحیا سے بھی جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جبکہ بحیرہ روم پر واقعے شہر اسکندریہ میں پولیس نے 20 مسلم انتہا پسند مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔ مینا نیوز ایجنسی کی رپورٹوں کے مطابق ان مظاہرین نے آتش بازی کا رُخ پولیس کی طرف کر دیا۔ حکام نے اِسے اشتعال انگیزی قرار دیا۔

Ägypten Unruhen 17.08.2013 Fatah-Moschee
عید کی نماز کے موقع پر پولیس اور اسلام پسندوں کے مابین جھڑپیں ہوئیںتصویر: Reuters

دریں اثناء 2013 ء میں مصر کی فوج کی طرف سے محمد مرسی کو صدارتی منصب سے علیحدہ کر دیے جانے کے بعد سے مصر میں مظاہروں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ محمد مرسی کی معزولی مصر میں بہت بڑے سیاسی انتشار کا سبب بنی تھی کیونکہ اس کے ساتھ ہی فوج نے اسلام پسندوں پربڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کر دیا تھا۔ پولیس، سکیورٹی فورسز اور محمد مرسی کے حامیوں کے مابین مسلح جھڑپوں اور سڑکوں پر ہونے والے تشدد میں کم از کم 14سو انسانی جانیں ضایع ہوئی تھیں۔ تاہم مرُسی کے کٹر حامیوں اور وفادار چھوٹے پیمانے پر مختلف جگہوں پر احتجاج کرتے رہتے ہیں۔ یہ مظاہرے زیادہ تر قاہرہ کے دو محّلوں میں ہوتے ہیں اور یہ عسکریت پسندوں کے حملوں کی راہ ہموار کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ اکثر بم حملوں کا نشانہ ملک کے بنیادی ڈھانچے کے لیے غیر معمولی اہمیت کی حامل تنصیبات جیسے کے بجلی ٹاورز بنتے ہیں۔

صدر محمد مرسی کی معذولی کے بعد سے اب تک جزیرہ نما سینائی میں اسلامک اسٹیٹ یا داعش سے قریبی تعلق رکھنے والے جہادی سینکڑوں پولیس اہلکاروں اور فوجیوں کو ہلاک کر چُکے ہیں۔

Ägypten Mohamed Mursi Ex-Präsident
مُرسی کو سزائے موت سنائی جا چُکی ہےتصویر: Reuters/A. Waguih

محمد مرسی کی جماعت اخوان المسلمون کو مصر میں کالعدم قرار دیا جا چُکا ہے اور اس کے سینکڑوں جامی جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے بیٹھے ہیں۔ مُرسی سمیت اخوان المسلمون کے سینکڑوں سرکردہ رہنماؤں کو سزائے موت سنائی جا چُکی ہے۔ ان میں سےس زیادہ تر نے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔

مصر میں مظاہرین کو جیل جانے کے خطرات لاحق ہوتے ہیں کیونکہ ملکی قانون کے تحت مظاہرے پولیس کی اجازت کے بغیر نہیں کیے جا سکتے۔

مصر میں کبھی محمد مرسی کی جماعت اخوان المسلمون سب سے بڑی اور طاقتور پارٹی اور سیاسی مہم ہوا کرتی تھی تاہم کریک ڈاؤن نے اس جماعت کی کمر توڑ دی ہے۔