1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’معاہدے کے لیے پندرہ دن ہیں ورنہ کویت سے نکل جائیں‘

عدنان اسحاق21 جولائی 2016

یمن میں خانہ جنگی کے موضوع پر کویت میں مذاکرات جاری ہیں اور ابھی تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم اب کویتی حکومت کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور اس نے فریقین کو ایک دھمکی دی ڈالی ہے۔

https://p.dw.com/p/1JTqD
تصویر: Getty Images/AFP/Y.Al-Zayyat

کویت کی حکومت نے کہا ہے کہ فریقین کے پاس کسی نتیجے یا معاہدے تک پہنچنے کے لیے صرف پندرہ دن کی مہلت ہے اور اگر اس دوران اگر اتفاق رائے نہ ہوا تو انہیں کویت چھوڑنا ہو گا۔ اقوام متحدہ کے زیر انتظام گزشتہ تین ماہ سے کویت میں یمنی تنازعے کا حل تلاش کرنے کے لیے حوثی باغی اور صدر منصور ہادی کے نمائندے کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے سر جوڑے بیٹھے ہیں تاہم کسی نہ کسی نکتے پر اختلاف راستے کی رکاوٹ بن جاتا ہے۔ ذرائع مطابق مذاکرات میں ناکامی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ فریقین اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔

کویت کے نائب وزیر خارجہ خالد الجار اللہ نے العربیہ ٹیلی وژن کو بتایا، ’’ہم نے انہیں پندرہ دن کا وقت دیا ہے اور اگر اس دوران یہ لوگ کسی نتیجے پر نہیں پہنچے تو ہم ان سے کہیں گے کہ وہ یہاں سے چلے جائیں۔ ہم بہت طویل عرصے سے ان کی میزبانی کر رہے ہیں۔‘‘ ابھی گزشتہ ہفتے کو ہی پندرہ دن کے وقفے کے بعد مذاکرات شروع ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب اسمعٰیل ولد شیخ احمد نے کہا کہ یہ مذاکرات شاید اس تنازعے کو حل کرنے اور یمن میں قیام امن کا آخری موقع ہیں۔ ان کے بقول، ’’یہ وقت ایسے اہم فیصلے کرنے کا ہے، جن سے آپ اپنے سچے ارادوں اور قومی ذمہ داریوں کو ثابت کر سکیں۔‘‘

Jemen Mann schwenkt Nationalflagge
تصویر: Getty Images/AFP/A. Al-Basha

اسمعٰیل ولد شیخ احمد کہتے ہیں کہ شیعہ حوثی باغیوں اور صدر ہادی کے نمائندوں کو اس فائر بندی معاہدے کو مستحکم بنانے کے لیے فیصلے کرنے ہیں، جس پر گیارہ اپریل کو اتفاق رائے ہوا تھا۔ اس فائر بندی معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد ابھی تک ممکن نہیں ہوا ہے اور بار بار اس کی خلاف ورزی کی جاتی رہی ہے۔ اس کے علاوہ ان مذاکرات میں ایک عسکری کمیٹی بنانے کا بھی فیصلہ کرنا ہے، جس کا کام مورچے خالی کرنے اور اسلحہ واپس کرنے کے عمل کی نگرانی کرنا ہو گا۔ ساتھ ہی فلاحی اداروں کے کاموں میں آسانی پیدا کرنے کا موضوع بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔