1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مغربی بنگال ميں عصمت فروشی کے خلاف مہم

21 دسمبر 2012

ھارت کی وفاقی رياست مغربی بنگال کی 42 سالہ روبيا بی بی پہلے عصمت فروشی کا دھندہ کيا کرتی تھی۔ اس کا اصلی نام کچھ اور ہے۔

https://p.dw.com/p/177hL
Titel: Demostration Against Sex Education in West bengal Keywords Schlagworte: sex education, West bengal, Kolkata, School Who took the picture / Wer hat das Bild gemacht/Fotograf?: Prabhakar DW- Employee? Correspondent When was it taken / Wann wurde das Bild gemacht?: 07.08.2012 Where was it taken / Wo wurde das Bild aufgenommen?: Kolkata Caption - Protest against Sex Education Picture name for all pictures Protest in Kolkata Against Sex Education
Demonstration Sexualkunde Bengalenتصویر: DW

روبيا بی بی نے خبر ايجنسی آئی پی ايس کو بتایا کہ وہ اب توبہ کر چکی ہے اور کھانے پينے کی چیزیں فروخت کر کے اپنی روزی کماتی ہے۔ اس کا شوہر بيمار ہے اور بيٹا بھی ذہنی اور جسمانی طور پر مريض ہے۔ اس ليے تلاش معاش اور گھر کا خرچ پورا کرنے کا سارا بوجھ اُسی کو اٹھانا پڑتا ہے۔ اُس نے بتايا کہ اُسے کم عمری ہی ميں بھارت لايا گيا تھا۔ ليکن اس کا کہنا ہے کہ وہ تمام تر مشکلات کے باوجود جسم فروشی کے کاروبار ميں دوبارہ نہيں جانا چاہتی۔

روبیا کا کہنا تھا کہ اسے غربت نے عصمت فروشی پر مجبور کر ديا تھا ليکن اس دھندے ميں اُسے اور بھی زيادہ مصائب جھيلنا پڑے۔ اس نے کہا کہ اسے جسم فروشی پر مجبور کيا جاتا تھا اور اُسے 18 سال کی عمر ميں عصمت فروشی پر مجبور کيا گيا تھا۔ اس نے بتايا کہ فرار کی کوشش ميں ناکام رہنے پر اُس کو اور زيادہ اذيتيں دی گئيںبھارت میں کم سن عصمت فروش لڑکيوں کی تعداد 1.2 ملين ہے۔ يہ اطلاع بھارت کے سينٹرل بيوروآف انويسٹيگيشن CBI نے فراہم کی ہے۔ بھارتی حکومت اور غير حکومتی تنظيموں کے مطابق ملک ميں جنسی کاروبار کرنے والوں کی تعداد تقريباً تين ملين ہے۔ امريکی وزارت خارجہ کے مطابق بھارت جبری محنت اور جنسی استحصال کے شکار ہونے والے مردوں، عورتوں اور بچوں کی منزل ہے جہاں سے گذر کر وہ کہيں اوربھی جاتے ہيں۔ اس کے علاوہ بھارت سے ان جبری کاموں کے ليے عورتيں، مرد اور بچے پکڑے بھی جاتے ہيں۔

روبيا بی بی اب جسم فروشی اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف ايک تحريک ’t Buy Sex’Cool Man,Don‘ کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ غير حکومتی تنظيم ’اپنے آپ‘ نے اس تحريک کی ابتدا کالجوں اور يونيورسٹيوں سے کی تھی۔ وہ نوجوانوں ميں عصمت فروشی کے مسئلے کا شعور پيدا کرنا چاہتی ہے تاکہ انہيں علم ہو کہ عصمت فروشی کے ليے لڑکيوں اور عورتوں کو کس طرح مجبور بھی کيا جاتا ہے اور کس طرح وہ ايک بار اس چکر ميں پھنس جانے کے بعد بہت مشکل ہی سے نکل پاتی ہيں۔ يہ تنظيم اپنی عصمت فروشی کے خلاف مہم کے ذريعے نوجوانوں کو ايڈز کے خطرے سے بھی آگاہ کرنا چاہتی ہے۔

sas/aba(IPS)