1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملائیشیا بین الاقوامی فوجداری عدالت کا حصہ نہیں بنے گا

6 اپریل 2019

ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا ہے کہ اُن کا ملک انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کا حصہ بننے کے لیے روم معاہدے کی توثیق نہیں کرے گا۔ یہ فیصلہ ملک کی مسلم آبادی کی مخالفت کے بعد سامنے آیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3GOBA
Mahathir Mohamad, ehemaliger Premierminister Malaysias
تصویر: picture alliance/MAXPPP

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے اکثریتی مسلم آبادی کی مخالفت کے تناظر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے قیام کے سمجھوتے سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ مہاتیر محمد کے مطابق فوجداری عدالت کے معاہدے کی دوبارہ توثیق نہ کرنے کا فیصلہ ملکی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔ تاہم انہوں نے ایسے دعووں کو مسترد کر دیا کہ یہ معاہدہ ملائیشیا کی حاکمیت یا اس کے شاہی خاندانوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ ملائیشیا کی ایک ریاست کے ایک طاقتور سلطان فوجداری عدالت کا حصہ بننے کے خلاف اپوزیشن کے ساتھ شامل ہو گئے تھے۔

یہ دوسرا ایسا بین الاقوامی معاہدہ ہے، جس سے مشرق بعید کے مسلم اکثریتی آبادی والے اس ملک نے علیحدگی اختیار کی ہے۔ رواں برس کے اوائل میں ملائیشیا، اقوام متحدہ کے نسلی امتیاز کے خلاف طے کیے گئے بین الاقوامی سمجھوتے سے بھی باہر ہو چکا ہے۔

Niederlande Internationaler Strafgerichtshof in Den Haag
عالمی فوجداری عدالت کا مستقبل  غیر یقینی کا شکار ہو گیا ہے کیونکہ امریکا، روس اور چین کے علاوہ کئی ایک اہم ممالک اس کا حصہ بننے سے انکار کر چکے ہیں۔تصویر: Reuters/P. van den Wouw

ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت کا مستقبل  غیر یقینی کا شکار ہو گیا ہے کیونکہ امریکا، روس اور چین کے علاوہ کئی ایک اہم ممالک اس کا حصہ بننے سے انکار کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ برونڈی اور فلپائن  بھی اس سے الگ ہو چکے ہیں۔

ملائیشیا نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کا حصہ بننے کے لیے روم معاہدے پر رواں برس مارچ میں دستخط کیے تھے۔ اپوزیشن کی طرف سے نسلی بنیادوں کے علاوہ یہ کہتے ہوئے اس معاہدے کا حصہ بننے کی مخالفت کی گئی کہ اس سے نہ صرف ملائیشیا کو حاصل استحقاق ختم ہو جائے گا بلکہ اس سے نو ریاستی ملائے حکمرانوں کو حاصل استثنیٰ بھی ختم ہو جائے گا۔

جنوبی ریاست جوہور کے متمول حکمران نے حکومت پر یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ وہ اس معاہدے پر دستخط کر کے ملکی آئین کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ا ب ا / ع ح (اے ایف پی)