1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی کے جلسے میں دیسی بموں کے دھماکے

امجد علی27 اکتوبر 2013

مشرقی بھارتی شہر پٹنہ میں، جہاں ہزارہا لوگ اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار برائے وزارتِ عظمیٰ نریندر مودی کا خطاب سننے کے لیے جمع تھے، دیسی ساخت کے کم از کم سات بم پھٹنے سے پانچ افراد ہلاک اور 50 زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/1A6qE
تصویر: Sam Panthaky/AFP/Getty Images

خبر ر ساں ادارے روئٹرز نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ آج اتوار کے روز یہ بم اُس میدان کے قریب پھٹے، جسے جلسہ گاہ کی شکل دے دی گئی تھی۔ یہ بم دھماکے مودی کے ’گاندھی میدان‘ نامی اس جلسہ گاہ میں پہنچنے سے کچھ ہی قبل پھٹے، جس سے جلسے کے حاضرین کے درمیان افراتفری پھیل گئی۔ تاہم بتایا گیا ہے کہ پولیس نے جلد ہی صورتِ حال پر قابو پا لیا اور یوں جلسہ پروگرام کے مطابق مودی کی تقریر کے ساتھ شروع ہو گیا۔ بتایا گیا ہے کہ اپنے خطاب کے پہلے نصف گھنٹے میں مودی نے ان دھماکوں کا تذکرہ بھی نہیں کیا ہے۔

Indien Gujarat Narendra Modi
نریندر مودی آج کے جلسے کے ذریعے آئندہ سال کے قومی انتخابات کی مہم شروع کرنا چاہتے تھےتصویر: AP

نریندر مودی آج کے اس جلسے کے ذریعے آئندہ سال کے اُن قومی انتخابات کی مہم شروع کرنا چاہتے تھے، جن میں اُنہیں بی جے پی کی جانب سے وزارتِ عظمیٰ کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

پولیس کنٹرول روم سے ایک پولیس افسر نے ٹیلیفون پر روئٹرز کو بتایا:’’گاندھی میدان سے چھ دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔ ایک دھماکہ آج صبح ریلوے اسٹیشن پر ہوا تھا۔ سبھی دھماکے کم شدت کے تھے۔ کچھ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ اُنہیں پٹنہ میڈیکل کالج ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔‘‘ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پولیس نے ایک شخص کو حراست میں لیا ہے لیکن یہ نہیں کہا گیا کہ آیا اُس پر ان دھماکوں کا شبہ کیا جا رہا ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے مودی کو وزیر اعظم کے عہدے کے لیے نامزد کیے جانے اور حکمران جماعت کانگریس پارٹی کی قیادت میں قائم مخلوط حکومت کو آئندہ برس مئی میں مجوزہ انتخابات میں اقتدار سے رخصت کرنے کے لیے ایک بھرپور مہم شروع کیے جانے کے بعد سے یہ تشدد کا پہلا واقعہ ہے۔

Wahlen in Gujarat Indien
یہ بم دھماکے مودی کے ’گاندھی میدان‘ نامی اس جلسہ گاہ میں پہنچنے سے کچھ ہی قبل پھٹےتصویر: dapd

آج کے اس جلسے میں مود ی کے خطاب کو سننے کے لیے بی جے پی کے ہزارہا حامی پارٹی کے کیسری پرچم لہراتے ہوئے بسوں اور ریل گاڑیوں کے ذریعے پٹنہ پہنچے تھے۔ ایک پولیس افسر نے کہا:’’اس جلسے سے پہلے پولیس انتہائی چوکس تھی۔ ہم نے جلسہ گاہ کے آس پاس گاڑیوں کی آمد و رفت محدود کر دی تھی۔ انتظامیہ کی طرف سے کوئی کوتاہی سرزد نہیں ہوئی ہے۔ اتنے بڑے ہجوم کو کنٹرول کرنا بہت مشکل ہے۔‘‘

ریلوے پولیس کے سپرنٹنڈنٹ اوپندر کمار سنہا نے بتایا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو ریلے اسٹیشن کے قریب دو بم ملے، جو ابھی پھٹے نہیں تھے اور اب انہیں ناکارہ بنایا جا رہا ہے۔

ناقدین مغربی ریاست گجرات میں تین مرتبہ وزیر اعلیٰ منتخب ہونے والے مودی پر یہ الزم عائد کرتے ہیں کہ وہ ایک جانبدارانہ ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں اور یہ کہ اُنہوں نے اپنی ریاست میں 2002ء میں مسلمانوں پر ہونے والے حملوں کی جانب سے چشم پوشی کی۔ مودی ان الزامات کی صحت سے انکار کرتے چلے آ رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ اُنہیں سپریم کورٹ بری الذمہ قرار دے چکی ہے۔

آج کے اس جلسے کا مقصد ریاست بہار میں طاقت کا مظاہرہ کرنا تھا، جہاں حکمران جماعت اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے درمیان سترہ برسوں سے چلا آ رہا حکومتی اتحاد اس سال اُس وقت ختم ہو گیا تھا، جب بی جے پی نے نریندر مودی کو اپنی انتخابی مہم کی کمیٹی کا سربراہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔

چھ ماہ پہلے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بی جے پی کے ساتھ حکومتی اتحاد ختم کرنے کا فیصلہ مودی کو وزراتِ عظمیٰ کا امیدوار بنانے کے بی جے پی کے فیصلے کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا تھا۔ نتیش کمار کے خیال میں مودی سیکولر خیالات نہیں رکھتے اور بھارت میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید