1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیسبوس میں مہاجرین ابھی بھی خیموں میں زندگی بسر کر رہے ہیں

8 ستمبر 2021

یونانی جزیرے لیسبوس پر واقع موریا کیمپ آٹھ ستمبر سن 2020 کو جل کر خاکستر ہو گیا تھا۔ اس آگ کی وجہ سے بارہ ہزار سے زائد تارکین وطن بے گھری کا شکار ہو گئے تھے اور ایک سال بعد بھی ان کی مشکلات کم نہیں ہوئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/403pX
Griechenland Lesbos | Lager Moria neue Brände
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/P. Giannakouris

ایک سال گزرنے کے بعد بھی موریا کیمپ کے بہت سارے مہاجرین خیموں میں انتہائی مشکل حالات میں زندگی بسر کرنے مجبور ہیں۔

یونانی ذرائع کے مطابق موریا کیمپ کے چند مکینوں نے شاید شدید مایوسی میں یہ آگ لگائی تھی کیونکہ وہ کیمپ کی زندگی سے بہت حد تک عاجز آ چکے تھے۔ وہ اس کیمپ کی زندگی کو 'دوزخ‘ میں رہنے کے برابر خیال کرتے تھے۔

یونان کے پناہ گزین کیمپ سے مدد کی پکار

اس آگ کی وجہ سے بارہ ہزار سے زائد افراد سردی شروع ہونے سے کچھ دن قبل ہی چھت سے محروم ہو گئے تھے۔ یونانی حکام نے کسی بھی قسم کی نرمی دکھائے بغیر آگ لگانے کے الزام میں چار مہاجرین کو گرفتار کر لیا تھا اور اب ہر ایک کو مقامی یونانی عدالت نے دس دس برس کی سزا سنا دی ہے۔

Griechenland | Flüchtlingslager Moria nach Feuer
موریا کیمپ جلنے کے بعدتصویر: Nik Oiko/ZUMA Wire/imago images

نئے کیمپ کا وعدہ

وزیر اعظم کیراکوس مٹسوٹاکیس کی قدامت پسند حکومت نے اپنے قیام کے وقت واضح کیا تھا کہ مہاجرین سے متعلق ایک نئی پالیسی کو متعارف کرایا جائے گا۔ انہوں نے موریا کیمپ کو بند کرنے کا بھی بیان دیا تھا۔ انسانی حقوق کے یورپی کارکنوں موریا کیمپ کو یورپ کے لیے باعثِ شرم قرار دے چکے ہیں۔

یونان میں مہاجرین کا نیا کیمپ، موریا سے بھی بدتر

یونانی وزیر اعظم نے بتایا تھا کہ نئے کیمپوں کے مقامات کا تعین کر لیا گیا ہے اور اس وقت ایک عارضی ایمرجنسی کیمپ ماورووونی (Mavrovouni ) ساحل پر بنا دیا گیا ہے۔ ایتھنز حکومت کے منصوبے کے تحت اس میں موریا کیمپ کے مہاجرین کو چند ماہ کے لیے رکھا جائے گا اور پھر انہیں نئے کیمپ میں منتقل کر دیا جائے گا۔

اس اعلان کے بعد ابھی تک نئے کیمپ کے حوالے سے کوئی بات سامنے نہیں آئی اور ہزاروں مہاجرین ماورووونی ساحل پر قائم عارضی پناہ گاہ ہی میں خیمہ زن ہیں۔

EINSCHRÄNKUNG | Fotobuch Fotos für die Pressefreiheit 2021 | Louisa Gouliamaki, Griechenland Lesbos
موریا کیمپ کے مہاجرین کیمپ جلنے کے بعد بے سرو سامانی کی کیفیت میںتصویر: Louisa Gouliamaki/AFP/Getty Images

دفتری رکاوٹیں

مہاجرت پر ریسرچ کرنے والی انجلیکی دیمتریادی کا کہنا ہے کہ ایسا امکان تھا کہ پلاٹی کیمپ میں مہاجرین کو سن 2021 میں منتقل کر دیا جائے گا۔ اس کیمپ کی تشکیل و تعمیر میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے۔ اس تاخیر کی وجوہات میں پلاٹی کے مقام پر پہلے سے موجود آبادی کی نئے مقامات پر منتقلی اور دفتری رکاوٹیں ہیں۔ انجلیکی دیمتریادی کا تعلق یونانی دارالحکومت ایتھنز میں واقع ایک تھنک ٹینک ELIAMEP سے ہے۔

خاتون ریسرچر نے ڈی ڈبلیو کو مزید بتایا کہ بجلی اور پانی کی ترسیل، ٹرانسپورٹ اور تعمیراتی سامان کی فراہمی اور ان کے ٹینڈرز منظور ہونے میں بھی خاصا وقت لگتا ہے۔

موریا کیمپ: مہاجرین نئی پناہ گاہوں میں منتقل ہوگئے

لیسبوسِ مہاجرین کا گھر

اقوام متحدہ کی مہاجرین کی ایجنسی (UNHCR) کا کہنا ہے لیسبوس میں اس وقت بھی ساڑھے تین ہزار مہاجرین موجود ہیں اور ان کا تعلق افغانستان سے ہے۔ لیسبوس مجموعی طور پر سترہ ہزار سے زائد مہاجرین کا گھر ہے۔ ان میں سے زیادہ تر جل کر راکھ ہو جانے والے موریا کیمپ میں آباد تھے۔

Griechenland Flüchtlingslager Kara Tepe auf Lesbos
موریا کیمپ کے مہاجرین خیموں کی نئی بستی میں زندگی بسر کرتے ہوئےتصویر: Panagiotis Balaskas/AP/picture alliance

اس یونانی جزیرے کے مقامی سیاستدان مسلسل حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ یونان پہنچنے والے نئے مہاجرین کو لیسبوس پر نہ رکھا جائے اور انہیں دوسرے یورپی ممالک منتقل کیا جائے۔

ژانیس پاپا دیمترو (ع ح/ ع ا)