1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرت: جرمنی سے یونان زبردستی واپسی ممکن ہو گئی

18 اگست 2018

جرمنی آنے والے ایسے تارکین وطن اور مہاجرین کو یونان واپس بھیجا جا سکے گا، جنہوں نے اپنی پناہ کی درخواستیں پہلی مرتبہ یونان میں ہی جمع کرائی تھیں۔ اس حوالے سے ایتھنز اور برلن حکومتوں کے مابین ایک ڈیل طے پا گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/33M3A
DW MIG 170809 Refugee
تصویر: DW

خبر رساں ادارے روئٹز نے جرمن حکام کے حوالے سے تصدیق کر دی ہے کہ اب یونان سے جرمنی آنے والے ایسے مہاجرین کو واپس یونان روانہ کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے، جنہوں نے پہلی مرتبہ پناہ کی درخواستیں یونان میں جمع کرائی تھیں۔ جرمن وزارت خارجہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اس حوالے سے ایتھنز حکومت کے ساتھ بروز جمعرات ایک معاہدے کو حتمی شکل دے دی گئی۔

گزشتہ ہفتے ہی جرمنی نے اسپین کے ساتھ بھی ایک ایسی ہی ڈیل طے کی تھی۔ جرمنی نے اسپین اور یونان کے ساتھ یہ معاہدے ایک ایسے وقت میں کیے ہیں، جب جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو مہاجرین کی حکومتی پالیسی پر اپنے ہی قدامت پسند سیاسی اتحاد کی طرف سے سخت دباؤ کا سامنا ہے۔

ڈیل کے اہم نکات کیا ہیں؟

  • ایتھنز حکومت رضا مند ہو گئی ہے کہ وہ ایسے مہاجرین کو واپس لے لی گی، جو یونان میں سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرانے کے بعد کسی طریقے سے براستہ آسٹریا جرمنی پہنچے۔

  • یونان کو جواب میں کیا ملے گا؟ یہ ابھی غیر واضح ہے۔ تاہم جرمنی اور اسپین کے مابین طے پانے والی ایسی ہی ایک ڈیل کے تحت برلن حکومت نے میڈرڈ کو یقین دلایا ہے کہ وہ بحیرہ روم کے ذریعے مراکش سے اسپین پہنچنے والے غیر قانونی مہاجرین کے راستے روکنے میں مدد فراہم کرے گی۔

  • یہ ڈیل مہاجرین کی بڑی تعداد کو متاثر نہیں کرے گی کیونکہ جرمن وزارت داخلہ کے اعدادوشمار کے مطابق وسط جون کے بعد سے آسٹریائی سرحد عبور کر کے جرمنی آنے والے مہاجرین میں سے تقریبا صرف 150 ایسے ہیں، جنہوں نے جرمنی پہنچنے سے قبل یورپ کے کسی اور ملک میں پناہ کی درخواست جمع کرائی تھی۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی پارٹی کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کی باویریا میں ہم خیال کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کے رہنما ہورسٹ زیہوفر جرمنی میں موجود ایسے مہاجرین کی ملک بدری چاہتے ہیں، جنہوں نے اپنی پناہ کی درخواستیں دیگر یورپی ممالک میں جمع کرائی ہیں۔

ملکی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کی طرف سے اسی معاملے پر شدید دباؤ کے باعث ایک وقت ایسا بھی آیا کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے حکمران سیاسی اتحاد کے ٹوٹنے کا خطرہ بھی پیدا ہو گیا تھا۔ زیہوفر مہاجرین کی ملک بدری اور اور انہیں ملک میں داخلے سے روکنے کی خاطر ملکی سطح پر فیصلوں کی حمایت کرتے ہیں تاہم انگیلا میرکل پرعزم ہیں کہ مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کی خاطر یورپی سطح کے فیصلے کرنا ہوں گے۔

اسپین اور پھر یونان کے ساتھ اس ڈیل پر ہورسٹ زیہوفر نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی کے یونان کے ساتھ اس انتظامی معاہدے کو حتمی شکل دینے سے یورپ کو درپیش مہاجرین کے بحران کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یوں اس بحران سے جڑے معاملات کنٹرول میں آئیں گے۔

جرمنی کی کوشش ہے کہ ایسی ہی ایک ڈیل اٹلی کے ساتھ بھی کی جائے، جس کے لیے برلن اور روم حکومتیں مشاورت میں مصروف ہیں۔ انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ مہاجرین کے حوالے سے اس ڈیل کو حتمی شکل دینے کی خاطر وہ بذات خود بھی اطالوی حکام کے ساتھ مذاکرات کو تیار ہیں۔

روئٹرز نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس تناظر میں جرمنی اور اطالوی حکام کے مابین مذاکرات کافی آگے جا چکے ہیں اور جلد ہی اتفاق رائے ہو جانے کی قوی توقع ہے۔

ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے