1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن چانسلر ’ہم ہوں گے کامیاب‘ کے مؤقف پر قائم

صائمہ حیدر1 ستمبر 2016

بڑے پیمانے پر پناہ گزینوں کے لیے جرمنی کے دروازے کھولنے کے ایک سال بعد جرمن چانسلر انگیلا میرکل اب بھی اپنے اس مؤقف پر قائم ہیں کہ ان کا فیصلہ درست تھا اور یہ کہ جرمنی مہاجرین کے بحران سے نمٹنے میں کامیاب ہو گا۔

https://p.dw.com/p/1Ju4y
Bundeskanzlerin Angela Merkel
میرکل مہاجرین کے حوالے سے اپنےسال پہلے کے مؤقف پر قائم ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/T. Carmus

اس جرأت مندانہ اقدام سے جہاں جرمن چانسلر جنگ اور مصائب کے شکار پناہ کے متلاشی افراد کی شکر گزاری اور انسانی ہمدردی کے لیے اپنے اصولی مؤقف کی عالمی سطح پر ستائش حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں وہیں ان مہاجرین کی آمد کے حوالے سے یورپ میں اختلاف رائے پیدا کرنے اور اس بحران میں اضافے کا الزام بھی ہے۔ میرکل کوعام طور پر جذبات کی بجائے عقل سے فیصلے کرنے والی خاتون رہنما سمجھا جاتا ہے۔ تاہم ہنگری میں پھنسے ہزارہا مہاجرین کو جرمنی آنے کی اجازت دینا شاید میرکل کا جذباتی فیصلہ تھا۔ میرکل کے اس اقدام نے دنیا بھر کو حیران کر دیا اورشکر گزار پناہ گزینوں نے انہیں’ماں میرکل‘ کا نام دیا۔

جب گزشتہ برس چار ستمبر کو بوداپیسٹ کے بھرے ہوئے ریلوے اسٹیشن سے ان مہاجرین نے جرمنی کی طرف پیدل سفر شروع کیا تو ویانا اور برلن کی حکومتوں نے سرحدیں بند کرنے کے بجائے ان کو جرمنی میں داخلے کی اجازت دینے پراتفاق کیا تھا۔ یہ وہی وقت تھا جب ترکی کی حدود میں ایک ساحل سمندر پر تین سالہ شامی مہاجر بچے ایلان کُردی کی ملنے والی لاش کی اندوہناک تصویر اور آسٹریا میں ایک ٹرک میں اکہتر تارکین وطن کی لاشوں نے عوامی جذبات کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ ایک جرمن وزیر نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا، ’’میرکل کا سرحد کھولنے کا فیصلہ درست تھا۔ دوسری صورت میں اموات ہوتیں اور جرمن عوام ہمیں ہر صورت سرحد کھولنے پر مجبور کرتے۔‘‘

Deutschland München Bahnhof Migration Flüchtlinge
شکر گزار پناہ گزینوں نے انہیں’ماں میرکل‘ کا نام دیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/A. Gebert

انگیلا میرکل مشرقی جرمنی میں ہائیڈے ناؤ کے شہر میں قائم ایک پناہ گزین کیمپ کے دورے کے موقع پرنسل پرست مظاہرین کی جانب سے توہین آمیز احتجاج پر مشتعل ہو گئی تھیں۔ تاہم میرکل کے حامی انہیں شینگن زون میں لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت کے اصولی مؤقف اور یورپ میں انسانی اقدار کی پاسداری کے لیے کھڑے ہونے پر ان کا موازنہ مدر ٹریسا سے کرتے ہیں۔ رواں ہفتے جرمن اخبار ’’زوڈ ڈوئچے سائٹنگ‘‘ سے بات کرتے ہوئے میرکل کا کہنا تھا، ’’کیا ہم انسانی عظمت کے حوالے سے اس مؤقف کی حمایت کر رہے ہیں جو ہمارا آئین ہمیں بتاتا ہے؟ یہ سب اسی سے متعلق ہے۔‘‘ تاہم ناقدین میرکل پر یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ جرمن چانسلر کے بعض افعال مزید ہزاروں افراد کو مہاجرت کے سفر پر مائل کر رہے ہیں۔ مثلا ان کا پناہ گزینوں کے ساتھ سیلفی بنوانا۔

جرمنی کی مینز یونیورسٹی کے اندریاز روئڈرز کے مطابق میرکل کی مہاجرین کے حوالے سے پالیسی سے یورپ میں یکجہتی کا فقدان پیدا ہوا ہے۔ اندریاز کا مزید کہنا تھا، ’’آپ اسے جس پہلو سے دیکھیں یورپ کے لیے اس کے نتائج ڈرامائی ہیں۔ جرمنی کو ملک بھر میں تارکین وطن کے لیے پناہ گزین کیمپوں میں رہائش اور زبان کی تربیت فراہم کرنے کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ ان مہاجرین کی دیکھ بھال اور ان کے لیے ملازمتوں کے مواقع فراہم کرنا بھی جرمن حکومت کے لیے بڑے مسائل ہیں۔