1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

میونخ سکیورٹی کانفرنس، توقعات کیا کیا؟

19 فروری 2021

ڈونلڈ ٹرمپ کے چار سالہ دور صدارت میں امریکا اور یورپ کے باہمی تعلقات میں شدید کھچاؤ رہا۔ آج جمعے کے روز تاہم میونخ کانفرنس میں بائیڈن، میرکل، ماکروں اور جانسن ان تعلقات میں دوبارہ بہتری کی جانب بڑھیں گے۔

https://p.dw.com/p/3pbh8
Joe Biden | damaliger Vizepräsident | Münchener Sicherheitskonferenz 2013
تصویر: Matthias Schrader/AP Photo/picture alliance

کورونا وائرس کی عالمی وبا کی بنا پر جرمنی میں میونخ سکیورٹی کانفرنس کے منتظمین کو اس سالانہ کانفرنس کے انعقاد میں کئی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے۔ کئی روز پر محیط یہ سکیورٹی کانفرنس سن 1963 سے ہر برس فروری کے مہینے میں منعقد ہوتی ہے۔ تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ یہ کانفرنس آن لائن منعقد ہو رہی ہے اور اس بار اس کا دورانیہ میں بھی نہایت مختصر ہے۔

میونخ سکیورٹی کانفرنس سے بائیڈن اور میرکل کا خطاب

کورونا وائرس کے سبب میونخ سکیورٹی کانفرنس مؤخر

کانفرنس کے دوران ایک تقریب میں امریکی صدر جو بائیڈن، جرمن چانسلر میرکل، فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن شریک ہو رہے ہیں، تاہم وقت کی کمی اور ایونٹ کے فارمیٹ کے تناظر میں ان رہنماؤں کی باہمی گفتگو کا امکان خاصا کم ہے۔

میونخ سکیورٹی کانفرنس کے چیئرمین وولف گانگ اِشنگر نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، ''اگر یہ نارمل سکیورٹی کانفرنس ہوتی، تو صدر درجنوں اسٹاف ممبران کے ہمراہ اس میں شریک ہوتے۔ ان افراد سے ملا جا سکتا تھا اور ان سے اپنی دلچسپی اور تشویش سے متعلق موضوعات پر گفتگو ہو سکتی تھی۔ مگر موجودہ صورت حال میں یہ ممکن نہیں۔‘‘

اس سکیورٹی کانفرنس میں عام عالات میں تمام اہم ممالک بہ شمول چین اور روس شریک ہوتے ہیں جب کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک سے بھی نمائندے شامل ہوتے ہیں، تاہم اس بار چین اور روس سمیت کئی اہم ممالک اس سکیورٹی کانفرنس میں شریک نہیں ہیں۔ اِشنگر کے مطابق، ''اسے آپ ایک امریکی یورپی تقریب کہہ سکتے ہیں تاکہ ماحولیات، عالمی وبا اور دہشت گردی جیسے عالمی امور پر مشترکہ لائحہ عمل تربیت دیا جا سکے۔‘‘

جوبائیڈن کی بہ طور امریکی صدر میونخ سکیورٹی کانفرنس میں یہ پہلی شرکت ہو گی۔ اس سے قبل وہ اس کانفرنس میں دو مرتبہ صدر باراک اوباما کے ہم راہ بہ طور نائب صدر شریک ہو چکے ہیں۔

اس بار تین گھنٹوں پر محیط اس کانفرنس میں پہلا گھنٹا عالمی وبا جیسے بڑے مسائل کے لیے مختص کیا گیا ہے، جس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش،  عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس گیبریسیوس اور بل گیٹس جیسی اہم شخصیات شریک ہوں گی۔

سن 2017 میں اسی کانفرنس میں بل گیٹس نے عالمی وبا کے خطرات سے متنبہ کیا تھا، اشنگر کے مطابق، ''تب کسی نے بات نہیں سنی تھی۔ اگر ہم نے تب بل گیٹس کی بات پر توجہ دی ہوتی، تو آج دنیا کو اس تباہ کن صورت حال کا سامنا نہ ہوتا۔‘‘

اس کانفرنس میں ماحولیاتی بحران کے موضوع پر جو بائیڈن کے مندوب برائے ماحولیات جان کیری شریک ہو رہے ہیں۔ اس کانفرنس میں ایک ایونٹ میں جو بائیڈن، میرکل، ماکروں اور جانسن بھی شریک ہو رہے ہیں۔ اس نشست میں ہر رہنما کے لیے پندرہ منٹ کا وقت رکھا گیا ہے۔

ویلیم گلوکروفٹ (ع ت / م م)