1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا میں عید کے دن متعدد خود کش بم حملے، بیسیوں ہلاکتیں

عاطف توقیر17 جولائی 2015

شمالی نائجیریا میں عید کی خوشیاں اس وقت سوگ میں بدل گئیں، جب مسلم شدت پسند تنظیم بوکو حرام نے پے در پے خودکش حملے کر کے 64 افراد کو ہلاک کر دیا۔ کچھ افراد جمعے کے روز نماز عید کے موقع پر حملوں میں بھی مارے گئے۔

https://p.dw.com/p/1G0dx
تصویر: Getty Images/AFP/P. U. Ekpei

شمال مشرقی نائجیریا میں جمعے کی صبح شدت پسندوں نے داماتُورُو اور گومبے کے علاقوں کو نشانہ بنایا۔ دہشت گردانہ حملوں کے تناظر میں عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے گھروں ہی میں رہیں اور غیرضروری طور پر باہر نہ نکلیں۔

حکام کے مطابق دو خواتین خودکش بمباروں نے دوماتُورُو میں نماز عید کے ہجوم میں گھس کر دھماکے کیے، جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک ہو گئے۔

اس سے قبل یوبے ریاست کے علاقے گومبے میں عید کی خریداری میں مصروف لوگوں کو دو خودکش بم حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ حکام نے ان بم دھماکوں میں 50 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ نائجیریا کی نیشنل ایمرجنسی مینیجمنٹ ایجنسی کے ایک ترجمان کے مطابق ان حملوں میں 75 افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

Nigeria, Selbstmordattentat in Zaria
بوکوحرام آئے دن شمال مشرقی نائجیریا میں خودکش حملے کر رہی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Stringer

جمعے کے روز یہ حملے اس وقت ہوئے، جب نائجیریا کے نئے فوجی سربراہ میجر جنرل تُوکر بُراتائی داماتُورُو میں فوجی یونٹوں کا دورہ کر رہے تھے۔ ان کے اس دورے کا مقصد شدت پسند تنظیم بوکو حرام کے خلاف برسرپیکار فوجیوں کے حوصلے بلند کرنا تھا۔ اپنے دورے کے دوران بُراتائی نے شہر کی مرکزی مسجد میں عید کی نماز بھی ادا کی۔

حکام نے ان حملوں کی ذمہ داری بوکو حرام پر عائد کی ہے، کیوں کہ یہی شدت پسند تنظیم گزشتہ کافی عرصے سے شمال مشرقی نائجیریا میں فعال اور دہشت گردی کے واقعات میں ملوث رہی ہے۔

بوکو حرام کی جانب سے شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ سے اتحاد کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔ اسلامک اسٹیٹ نے شدت پسند گروپوں سے اپیل کی تھی کہ وہ رمضان میں زیادہ سے زیادہ کارروائیاں کریں۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ رواں برس مئی کے آخر میں عہدہ صدارت سنبھالنے والے صدر محمد بخاری نے حلف برداری کے بعد اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ ملک سے شدت پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے، تاہم ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے بوکو حرام کے حملوں میں مزید تیزی دیکھی گئی ہے۔