1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

نارتھ اسٹریم ون پائپ لائن: یورپ کو روسی گیس کی ترسیل مستحکم

28 جون 2022

یورپی گیس پائپ لائن آپریٹر کمپنی کی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق روسی گیس کا یورپ کی طرف بہاؤ نارتھ اسٹریم ون پائپ لائن اور یوکرین کے راستے مستحکم طریقے سے جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/4DMhI
Ukraine-Konflikt - Nord Stream 1
تصویر: Stefan Sauer/dpa/picture alliance

منگل 28 جون کو اس گیس پائپ لائن آپریٹر کمپنی کی طرف سے جاری کردہ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ بحیرہ بالٹک کے پار سے نارتھ اسٹریم ون پائپ لائن کے ذریعے جرمنی کی طرف روسی گیس کا فی گھنٹہ بہاؤ 29.27 ملین کلو واٹ آور کی رفتار سے جاری ہے۔ اس کمپنی نے کل پیر کے روز فی گھنٹہ 29 ملین کلو واٹ آور کی رفتار سے گیس کی سپلائی کی سطح کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا تھا کہ جرمنی کو روسی گیس کی فراہمی کافی حد تک مستحکم نظر آتی ہے۔

گیس پروم کا انتباہ

رواں ماہ کے اوائل میں روسی گیس کمپنی گیس پروم نے کہا تھا کہ اس مہینے سے جرمنی کے لیے گیس سپلائی میں 40 فیصد تک کی کمی ہو جائے گی۔ اس کی وجہ کینیڈا میں جرمن کمپنی سیمنز انرجی کے ٹربائن کی مرمت کے کام اور اس کی جرمنی واپسی میں تاخیر بتائی گئی تھی۔

 

نارتھ اسٹریم ون کمپنی کی مشینوں اور تنصیبات کی سالانہ دیکھ بھال کا کام 11 تا 21 جولائی جاری رہے گا۔ اس ضمن میں کافی زیادہ خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ آیا مشینوں کی دیکھ بھال کے کام کے مکمل ہونے کے بعد روسی گیس کا بہاؤ واپس اپنی اصلی سطح پر آ جائے گا۔

ادھر یوکرینی سسٹم آپریٹر کے تازہ ترین ڈیٹا سے پتہ چلاا ہے کہ یوکرین سے سلوواکیہ میں گیس کی ترسیل کے لیے بروئے کار لائے جانے والے سرحدی علاقے 'ویلکے کاپوسانے‘ کے ذریعے یومیہ 36.9 ملین کیوبک میٹر گیس سپلائی کی جا رہی ہے اور اس حجم میں گزشتہ روز کے مقابلے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

یوکرین جنگ خوراک و توانائی کے عالمی بحران کا سبب، جی سیون کا انتباہ

دیگر علاقوں کے ذریعے گیس کی ترسیل

روسی گیس کمپنی گیس پروم نے دریں اثناء کہا ہے کہ یورپ کو پہنچنے والی اس کی گیس سپلائی یوکرین کے راستے ہوا کرتی ہے۔ اس کے داخلی سرحدی راستے یا انٹر پوائنٹ سے منگل کے روز 42.2 ملین کیوبک میٹر گیس کی ترسیل توقع تھی جبکہ پیر کے روز یہی حجم 42.1 ملین کیوبک میٹر بنتا تھا۔

 Gasturbinen bei der Siemens AG in Berlin
برلن میں قائم سیمنز گیس ٹربائن سازی کا پلانٹتصویر: picture alliance/dpa/U. Baumgarten

ادھر مشرقی یورپ کی طرف سے Yamal-Europe پائپ لائن کے ذریعے جرمنی سے پولینڈ گیس سپلائی گزشتہ روز کے مقابلے میں زیادہ ریکارڈ کی گئی۔ یہ اندازہ گیس کیڈ پائپ لائن آپریٹر کے جاری کردہ ڈیٹا سے لگایا گیا ہے۔  Yamal-Europe قدرتی گیس کی چار ہزار ایک سو کلومیٹر طویل پائپ لائن ہے، جو روسی گیس فیلڈز کو Yamal کے جزیرہ نما سے ملاتی ہے اور مغربی سائبیریا کو پولینڈ اور جرمنی سے بذریعہ بیلاروس کے راستے ملاتی ہے۔

ایندھن کی بڑھتی قیمت، یورپی شہریوں کے لیے گھر گرم رکھنا مشکل

جرمن سرحد پر قائم مالناؤ میٹرنگ پوائنٹ سے منگل کے روز 2.76 ملین کلو واٹ آور کی رفتار سے بھی زیادہ فی گھنٹہ گیس سپلائی کی ترسیل کا اندازہ لگایا گیا جبکہ ایک روز قبل یہ حجم تقریباﹰ  1.86 ملین کلو واٹ آور ریکارڈ کیا گیا تھا۔

جرمنی کی صورتحال

روس کی طرف سے 16 جون کے روز جرمنی کے لیے گیس سپلائی میں مزید کمی پر عمل درآمد کا اشارہ دیا گیا تھا۔ قبل ازیں روس نے ایک بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ ماسکو جرمنی کو گیس کی سپلائی میں کمی لاتے ہوئے اسے 100 ملین کیوبک میٹر یومیہ کر دے گا۔ یہ سپلائی 167 ملین کیوبک میٹر یومیہ سے کم کر کے اس سطح پر لائی گئی  اور یوں دو روز کے اندر اندر جرمنی کو روسی گیس کی سپلائی میں تقریباﹰ 60 فیصد کی کمی برداشت کرنا پڑی۔

گیس پروم کمپنی نے، جس کا اکثریتی حصہ روسی ریاست کی ملکیت میں ہے، کہہ دیا تھا کہ گیس کی ترسیل کے حجم میں کمی کی وجہ دراصل گیس کمپریسر یونٹ کی مرمت میں تاخیر بنی۔ اس کے برعکس گیس پروم کے اس دعوے کو جرمنی کی وفاقی گرڈ ایجنسی نے مسترد کر دیا تھا۔

جرمن وزیر اقتصادیات رابرٹ ہابیک نے روس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ جان بوجھ کر گیس سپلائی کے معاملے کو پیچیدہ بنا رہا اور توانائی کے شعبے میں بے چینی پیدا کر رہا ہے۔ یہی نہیں بلکہ  ہابیک کے بقول روس اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ بھی کر رہا ہے۔ اس جرمن وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اب بھی متبادل گیس سپلائی کو استعمال میں لانا ممکن ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اب  بھی جرمن گیس اسٹوریج یونٹ 56 فیصد تک بھرے ہوئے ہیں۔

ک م / م م (روئٹرز، ڈی پی اے)