1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نواز شریف کی ملکی سیاست میں پُر اعتماد لیکن ’محتاط‘ واپسی

22 اکتوبر 2023

اپنے طویل خطاب میں نواز شریف کا زیادہ وقت اپنی سیاسی اور ملکی خدمات اور اس کے نتیجے میں انہیں پیش آنے والی مشکلات پر مرتکز رہا۔ انہوں نے صلح جو رویہ اپناتے ہوئے مل جل کر آگے بڑھنے اور ملکی مسائل کا حل نکالنے کی بات کی۔

https://p.dw.com/p/4Xrya
Pakistan Lahore | Rückkehr Ex-Präsident Nawaz Sharif aus dem Exil
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف کی چار سالہ خود ساختہ جلا وطنی کے خاتمے کے بعد ایک مرتبہ پھر ملکی سیاست میں براہ راست مگر 'محتاط‘ انٹری ہوچکی ہے۔ ہفتے کے روز وطن واپسی پر ہمیشہ سے اپنے مظبوط  سیاسی گڑھ لاہور میں ایک بڑے مجمعے کے سامنے کھڑے نواز شریف کافی پر اعتماد دکھائی دیے۔

تاہم انہوں نے بظاہر ایسا کوئی دھواں دار بیان نہیں دیا، جس کی بعض حلقے ان سے توقع کر رہے تھے۔ انہوں نے اپنی تقریر کے دوران زیادہ وقت خود اور اپنے اہل خانہ کو گزشتہ سالوں میں پیش آئی مشکلات کے زکر اور ملکی مسائل کا احاطہ کرنے میں گزارا۔

'انتقام کی خواہش نہیں‘

 نواز شریف کا کہنا تھا کہ ان کے دل میں کسی سے انتقام لینے کی خواہش نہیں اور یہ کہ وہ چاہتے ہیں کہ ملک خوشحال ہو اس کے لیے سیاسی جماعتوں اور اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

Pakistan Lahore | Rückkehr Ex-Präsident Nawaz Sharif aus dem Exil
ن لیگ کے جلسے میں شرکت کے لیے ملک بھر سے کارکنان لاہور پہنچے تھےتصویر: Tanvir Shahzad/DW

 روشنیوں میں نہائے اور ترانوں سے گونجتے مینار پاکستان گراؤنڈ میں مسلم لیگ نون کے جلسے میں لوگوں کی بڑی تعداد دیکھ کر  نواز شریف نے خوشی کا اظہار  کرتے ہوئے انہیں ماضی کی اپنی خدمات یاد دلائیں، جیل کی مشکلات کا ذکر کیا ، نون لیگ پر لگائے جانے والے الزامات کے جوابات دئیے، ملک کو درپیش بحران کی سنگینی کو بیان کیا اور ملکی مسائل کے حل کے لیے مل جل کر آگے بڑھنے کی ضرورت پر زور دیا ۔

نواز شریف نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور اداروں کو ایک ساتھ ملکر کام کرنا ہوگا اور آئین کے مطابق ملک کو چلانا ہوگا، ''اگر ہم نے اس نئے سفر کا آغاز کرلیا تو پاکستان کو دنیا میں وہی مقام حاصل ہوگا جو پہلے حاصل تھا۔‘‘

شو آف پاور 

نواز شریف ہیلی کاپٹر کے ذریعے شاہی قلعہ پہنچے وہاں سے انہیں حفاظتی گاڑیوں کے جلو میں مینار پاکستان کی جلسہ گا لایا گیا۔ اس موقعے پر آرائشی غبارے چھوڑے گئے، سفید کبوتروں کو آزاد کیا گیا، رنگ برنگی آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا۔

 جلسے کے شرکا پر ایک چھوٹے ہوائی جہاز کے ذریعے پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں ۔ نواز شریف کے سٹیج پر پہنچنے کے بعد مسلم لیگ نون کے کارکنوں نے اپنی سیٹوں پر کھڑے ہو کر تالیوں کی گونج انہیں خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر نواز شریف نے اسٹیج پر کھڑے اپنے چھوٹے بھائی اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف اور اپنی صاحبزادی مریم نواز کو بیک وقت گلے لگ لگایا۔

نواز شریف نے کیا کہا؟

نواز شریف نے اپنے طویل خطاب میں نام لیے بغیر عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ وہ کون سی طاقت ہے، جو انہیں ہر بارعوام سے الگ کر دیتی ہے۔ ایک موقعے پر انہوں نے کہا کہ میرے پاس بھی تسبیح ہے لیکن میں لوگوں کو دکھا کر تسبیح نہیں کرتا۔

Pakistan Lahore | Anhänger von Ex-Premierminister Nawaz Sharif bei seiner Rückkehr aus dem Exil
چار سال بعد اپنے قائد کی واپسی پر مسلم لیگ ن کے کارکنان کافی پرجوش دکھائی دیےتصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

 نواز شریف کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ اور اہلیہ سیاست کی نظر ہوگئیں۔'' وہ مجھے دوبارہ نہیں ملیں گے اور یہ ایسا زخم ہے جو کبھی بھرے گا نہیں، میں اپنے والد، والدہ کو قبر میں نہیں اتار سکتا، مجھے اپنی بیوی کی صحت کی خرابی کی خبر جیل میں دی گئی، میں نے جیل حکام سے بار بار اپیل کی کہ میری لندن میں بیٹوں سے بات کروا دو مگر نہیں کروائی گئی، ڈھائی گھنٹے کے بعد جیلر کے ماتحت بندے نے مجھے آکر خبر دی کہ کلثوم اب اللہ کو پیاری ہوگئی ہے اور اب ہم مریم کو اطلاع دیں گے‘۔

نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ پہلی بار وزیراعظم بننے کے بعد جو منصوبے انہوں نے شروع کیے تھے اگر اُن پر کام ہوتا تو آج ملک میں کوئی غریب نہ ہوتا اور ہر شخص اپنے بچوں کو اچھی پڑھائی، علاج کی سہولیات دے سکتا تھا۔ ملک کو درپیش موجودہ مشکلات کا زکر کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا،  'ہمیں اپنی خارجہ پالیسی اور ہمسائیوں کے ساتھ تعلقات کا جائزہ لینا ہوگا اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے باوقار طریقے و تدبیر کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، اگر بنگلہ دیش علیحدہ نہ ہوتا تو اقتصادی راہداری بن چکی ہوتی، جس کے بعد بھارت محتاج ہوتا۔لیگی قائد نے کہا، 'میں نے آج بہت ضبط سے کام لیا اور کوئی ایسی متنازع بات نہیں کی۔‘

جلسہ کیسا تھا ؟

سینئیر سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹڑ حسن عسکری نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ایک کامیاب جلسہ تھا۔ انہوں نے کہا''، اس سے مسلم لیگ نون کی تنظیمی صلاحیتوں اور قوت کا اندازہ ہوا۔ لیکن یہ بات دھیان میں رکھنی چاہیے کہ اس جلسے میں لوگ آئے نہیں تھے بلکہ لائے گئے تھے۔‘‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ  ٹکٹ ہولڈرز کو اپنے اپنے انتخابی حلقوں  سے لوگوں کوجلسے میں لانے کا ٹارگٹ دیا گیا تھا اور انہیں جلسے میں آنے کے لیےکئی قسم کے لالچ بھی دیے گئے۔ ڈاکٹر عسکری کا مزید کہنا تھا،'' نواز شریف نے اپنی تقریر میں ملک کو درپیش جن مسائل کا ذکر کیا وہ تو ہم سب پہلے سے ہی جانتے ہیں لیکن انہوں نے ملک کو آگے لے جانے کے لئے کسی باقاعدہ معاشی پروگرام کا اعلان نہیں کیا، جس کی ان سے توقع کی جا رہی تھی۔اب دیکھنا یہ ہے کہ مسلم لیگ نون یہ جوش وجزبہ برقرار رکھ پاتی ہے یا نہیں اور کیا وہ اس مقبولیت کو ووٹوں میں ڈھال سکے گی یا نہیں۔‘‘

Pakistan Lahore | Rückkehr Ex-Präsident Nawaz Sharif aus dem Exil
جلسے کے اختتام پر آتش بازی کا اہتمام بھی کیا گیا تھاتصویر: Tanvir Shahzad/DW

سرکاری وسائل کا استعمال؟

 سینئر صحافی نوید چوہدری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ ایک میگا ایونٹ تھا جس میں شرکت کے لیے زیادہ تر مسلم لیگ نون کے ورکر پاکستان بھر سے آئے تھے۔ ان کے مطابق مسلم لیگ نون کے مرکزی لیڈر کی واپسی سے لیگی کارکنوں کا مورال بڑھا ہے اور پارٹی اب لگتا ہے کہ دوبارہ زندہ ہو گئی ہے۔

جلسے میں سرکاری وسائل کے استعمال سے متعلق ایک سوال کے جواب میں  انہوں نے کہا،'' ہمیں کسی جگہ سے بھی ایسی اطلاعات نہیں ملیں جن سے پتہ چلتا ہو کہ کسی ڈی سی یا سی سی پی او نے پٹواریوں، مالیوں یا اسکول ٹیچرز کو اس جلسے میں جانے کے لیے کہا ہو۔‘‘

  نوید چوہدری کی رائے میں اگر مسلم لیگ اس تحریک کو برقرار رکھتی ہے تو اس کے لیے عمران خان کی مقبولیت کا توڑ کرنا مشکل نہیں ہو گا۔

تحریک انصاف کا رد عمل

پاکستان تحریک انصاف نے اس جلسے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ پوری سرکاری مشینری  اور وسائل کے ذریعے ایک قومی مجرم کی مردہ سیاست میں جان ڈالنے کی ریاستی کوشش عبرتناک شکست سے دوچار ہوئی۔ لاہور میں کئی مقامات پر مسلم لیگ نون کے پوسٹرز پھاڑنے اور نواز شریف کی تصویروں پر کالک ملنے کے واقعات بھی دیکھے گئے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں نواز شریف کی ایک بڑی تصویر پر ایک شخص کو جوتے مارتے ہوئے بھی دکھایا جا رہا ہے۔

نواز شریف کے خلاف عدلیہ نے کوئی سیاست نہیں کی، ثاقب نثار