1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیا ادبی انعام فولیو پرائز: امریکی ادیب جارج ساؤنڈرز کے نام

عابد حسین11 مارچ 2014

لندن کے مشہور اشاعتی ادارے فولیو سوسائٹی کے فولیو پرائز کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ پہلے فولیو پرائز کا حقدار امریکی ادیب جارج ساؤنڈرز کو ٹھہرایا گیا ہے۔ پرائز کی مالیت 67 ہزار ڈالر ہے۔

https://p.dw.com/p/1BN67
تصویر: Yü Lan/Fotolia

امریکی ادیب جارج ساؤنڈرز کو اُن کی تصنیف ٹینتھ آف ڈیسیمبر (دس دسمبر) پر پہلے فولیو پرائز کا حقدار ٹھہرایا گیا ہے۔ ان کی یہ کتاب مختصر کہانیوں اور افسانوں کا مجموعہ ہے۔ اِس کتاب کی ہر کہانی معاشرتی مسائل کا دلچسپ انداز میں احاطہ کرتی ہے۔ فولیو پرائز کی جیوری کی سربراہ اور ممتاز شاعرہ و ادیبہ لوینیا گرین لا نے ساؤنڈرز کو انعام کا حقدار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ امریکی ادیب نے انتہائی مہارت سے آج کے دور میں انسان کو درپیش معمولی اور غیر معمولی پریشرز کو آشکارہ کیا ہے۔

پہلے فولیو پرائز کے لیے امریکی ادیب کو سات دوسرے ادیبوں کا سامنا تھا۔ ان میں کینیڈا کی شاعرہ و انشاپرداز این کارسن، امریکی ریاست جنوبی کیرولینا سے تعلق رکھنے والی مصنفہ امیتی جائگی، بچوں اور نوجوانوں کے لیے کہانیاں لکھنے والی انگلش ادیبہ جین گارڈیم، امریکی ریاست کولوراڈو کے ادیب کینٹ حارُف، ایک اور امریکی مصنفہ ریچل کُوشنر اور انگریز ادیبہ آئمیئر میکبرائڈ قابلِ ذکر ہیں۔ فولیو پرائز جیتنے والے جارج ساؤنڈرز کو ابھی گزشتہ ہفتے کے دوران کہانی اور افسانہ نگاری کے اہم انعام ’اسٹوری پرائز‘ سے بھی نوازا گیا ہے۔

Buchcover Martin Kubaczek Sorge Ein Traum
فولیو سوسائٹی کی شائع کردہ ایک کتابتصویر: FolioVerlag

جارج ساؤنڈرز کو گزشتہ برس امریکا کی سیراکیز یونیورسٹی میں دی گئی تقریر پر بھی عالمی پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔ نیویارک شہر میں واقع یونیورسٹی میں ساؤنڈرز کی تقریر کا موضوع تھا ’نرم دل رہنے کی کوشش کریں‘ یعنی Try to be kinder۔ اس تقریر کو انٹرنیٹ پر لاکھوں افراد نے سنا اور دیکھا۔ اب اسی تقریر کو کتاب کی شکل میں شائع کیا جا رہا ہے۔ فولیو پرائز ملنے کے حوالے سے امریکی ادیب کا کہنا ہے کہ ادب تخلیق کرنے کا مقصد یہ ہونا ضروری ہے کہ اس کے مطالعے سے دوسروں کے لیے ہمدردی کا جذبہ پیدا ہو۔ ساؤنڈرز کے خیال میں فکشن پڑھنے کے بعد ان کے اور دوسرے لوگوں کے درمیان اجنبیت کی سرحدیں کمزور پڑ گئی ہیں اور ویسے بھی جدا رہنے سے مکالمت کو فروغ نہیں ملتا۔ ساؤنڈرز کے مطابق مکالمت ہی انسانوں کی پریشانیوں کو دور کرنے کا ذریعہ ہے۔

مبصرین کے مطابق فولیو پرائز مستقبل میں مشہور برطانوی ادبی انعام بُکرز پرائز کے مقابلے پر آ جائے گا۔ فولیو پرائز کے لیے بھیجی گئی کتب میں سے آٹھ کو شارٹ لسٹ کیا جاتا ہے۔ پہلے فولیو پرائز کے لیے شارٹ لِسٹ کی گئی آٹھ کتابوں میں سے پانچ کے امریکی مصنف تھے۔ یہ پرائز صرف انگریزی میں لکھے گئے فکشن کو دیا جائے گا۔ اس پرائز کی جیوری کو اکیڈیمی کا نام دیا گیا ہے۔ فولیو پرائز کے ساتھ ایک سرٹیفیکیٹ اور 67 ہزار امریکی ڈالر کا انعام دیا جائے گا۔ پہلے اس کا نام ’لٹریچر پرائز’ تجویز کیا گیا اور بعد میں کلاسیکی انگریزی ادب کے اشاعت گھر فولیو سوسائٹی کے نام پر رکھ دیا گیا کیونکہ اس انعام کی تخلیق میں یہی ادارہ متحرک تھا۔ اکیڈیمی کتاب کو انعام کے لیے تجویز کرے گی اور ایک چار رکنی کمیٹی ان کو شارٹ لسٹ کر کے حتمی انعام کا اعلان کرے گی۔