1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

والدین کے ساتھ مشاورت سے بچوں کے نیند کے مسائل میں کمی

12 ستمبر 2011

آسٹریلوی سائنسدانوں نے ایک نئی تحقیق میں کہا ہے کہ نیند کے مسائل سے دوچار بچوں کے والدین سے ان کے سونے کی حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال سے بچوں کو بہتر نیند پوری کر کے اسکول میں عمدہ کارکردگی کا موقع ملتا ہے۔

https://p.dw.com/p/12XQa
تصویر: Fotolia/PinkShot

یونیورسٹی آف میلبورن کے جون کوآچ اور ان کی ٹیم کو تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن والدین سے بچوں کی نیند سے متعلق مشاورت کی گئی، ان کے بچوں کے سونے کی عادات ان بچوں سے کافی مختلف تھیں، جن کے والدین کو اس عمل میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ کوآچ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو ایک ای میل میں بتایا، ’’اسکول جانے والے ننھے بچوں میں نیند کے مسائل عام ہیں اور اُن کے والدین کے ساتھ مختصر مشاورت سے ان بچوں کا علاج ممکن ہے۔‘‘

محققین نے بتایا کہ پانچ چھ سال کی عمر کے بچوں کے نیند کے زیادہ تر مسائل کا تعلق بچے کے رویے سے ہوتا ہے۔ فلاڈیلفیا کی سینٹ جوزف یونیورسٹی کی ایک ماہر اطفال Jodi Mindell نے کہا:’’ان میں سے بعض بچوں کی نیند کی عادتیں اس لیے خراب ہیں کیونکہ وہ تاخیر سے سوتے ہیں، ان کی سونے کی کوئی روٹین نہیں ہے اور ان میں سے اکثر یہ اصرار کرتے ہیں کہ سوتے وقت ان کے والدین ان کے پاس ہوں۔‘‘

Kinder beim Lernen
تحقیق کے مطابق بہتر نیند پوری کرنے والے بچوں کی اسکول میں کارکردگی بہتر ہوتی ہےتصویر: Fotolia/ChristArt

یہ تحقیق تعطیلات گزار کر دوبارہ اسکول جانے والے بچوں پر مرکوز تھی اور اس میں وہ بچے شامل تھے، جو پرائمری اسکول کے پہلے سال میں جا رہے تھے۔

کوآچ نے کہا کہ یہ نیند کے مسائل کو حل کرنے کی اچھی تحقیق ہے کیونکہ جن بچوں کی نیند پوری نہیں ہوتی، انہیں صبح اٹھ کر اسکول جانے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں ان کی تعلیمی کارکردگی خراب ہو جاتی ہے اور بعد کی زندگی میں ساتھی انسانوں کے ساتھ روابط بھی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔

تحقیق کے دوران میلبورن کے 1,500 بچوں کے والدین کا سروے کیا گیا، جن میں سے 161 والدین کا کہنا تھا کہ ان کے بچے کو نیند کا معتدل یا شدید مسئلہ لاحق ہے۔ ان میں سے 108 کو تحقیق میں شامل کیا گیا۔ ان میں سے نصف والدین کے ساتھ اسکول میں نجی مشاورت سیشن منعقد کیا گیا اور اس کے دو ہفتے بعد ٹیلی فون پر ان کے بچے کے سونے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ باقی نصف والدین کے ساتھ اس سلسلے میں کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔

Deutsch-Russischer Kindergarten in Köln-Porz
جن والدین سے مشاورت کی گئی تھی ان کے بچوں کی تعلیمی کارکردگی ان بچوں سے بہتر رہی، جن کے والدین سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا تھاتصویر: DW/Victor Weitz

اگلے سال محققین نے ایک بار پھر ان والدین سے ان کے بچوں کی نیند کے مسئلے کے بارے میں سروے کیا۔ ابتدائی مشاورت کے چھ ماہ بعد انہوں نے بچوں کا تعلیمی تجزیہ کیا۔ والدین کے دونوں گروپوں کے بچوں میں سونے کے مسائل تو حل ہو گئے مگر جن والدین سے مشاورت کی گئی تھی، ان کے بچوں کی تعلیمی کارکردگی ان بچوں سے بہتر رہی، جن کے والدین سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا تھا۔

والدین کے مطابق مشاورتی گروپ کے بچوں کی بستر پر جانے کی مزاحمت میں کمی واقع ہوئی اور انہیں جلد نیند بھی آ گئی۔ تاہم اس تحقیق کے اثرات صرف چند ماہ تک محسوس کیے گئے اور ان کا دیرپا اثر نہیں دیکھا گیا۔ 

محققین کا خیال ہے کہ انہیں یہ تحقیق بڑے پیمانے پر کرنے کی ضرورت ہے، جس میں زیادہ بچوں کو شامل کیا جائے اور ان کی تعلیمی کارکردگی کا ایک سال سے زائد عرصے تک جائزہ لیا جائے۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں