1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے ’بلین ٹری ‘ منصوبے کی پذیرائی

بینش جاوید
4 جولائی 2018

بین الاقوامی  تنظیم ’ورلڈ اکنامک فورم‘ کی جانب سے شائع شدہ  ایک حالیہ مضمون میں پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ’بلین ٹری‘ منصوبے کی  تعریف کرتے ہوئے اسے پاکستان اور خطے میں ماحول کے لیے ایک مثبت قدم قرار دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/30nO3
Pakistan - Baumplantagen in Buner und Herosha
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem

ورلڈ اکنامک فورم کی ویب سائٹ پر شائع ہوئے اس مضمون میں بتایا گیا ہے کہ کئی دہائیوں سے پاکستان میں درختوں کی کٹائی اور قدرتی آفات کے باعث پاکستان کے جنگلات میں شدید کمی آئی ہے۔ پاکستان میں جنگلات صرف دو سے پانچ فیصد حصے پر مشتمل ہیں جو کہ  اقوام متحدہ کے تجویز کردہ بارہ فیصد سے بہت کم  ہے۔ پاکستان کا شمار ان پہلے چھ ممالک میں ہوتا ہے جو گلوبل وارمنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔

 ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق پاکستان کے صوبے خیبر پختونخواہ میں سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور درختوں کی کٹائی کے باعث جنگلات بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ایسی صورت حال میں عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے2014ء میں  ’بلین ٹری‘ منصوبے کا آغاز کیا تھا۔ اس منصوبے کی کل لاگت 169 ملین ڈالر بنتی ہے۔

پبلک اور پرائیویٹ پارٹنر شپ میں کام کرنے والی تنظیم ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق یہ منصوبہ نہ صرف ماحول کے لیے اچھا ہے بلکہ اس کی وجہ سے در‌ختوں کی نجی نرسریوں کا ایک نیٹ ورک بھی قائم ہوا ہے۔ اس کے علاوہ مقامی افراد کی آمدن بڑھی ہے اور بے روزگار نوجوانوں اور خواتین کو ‘گرین ‘ نوکریاں بھی ملی ہیں۔

پاکستان میں گرمی کی لہر، ریڈ الرٹ جاری

’سبز سونا‘: پاکستان میں کروڑوں نئے درخت

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ  عمران خان نے آج اس حوالے سے اپنی ایک ٹویٹ میں ایک تصویر شیئر کی جس میں ایک ہی درخت نظر آرہا ہے جس کی چھاؤں میں بہت سے ہرن کھڑے ہیں۔ انہوں نے اس ٹویٹ میں لکھا،’’یہ تصویر دکھاتی ہے کہ ایک درخت بھی نہایت قیمتی اور اہم ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے بلین ٹری منصوبے کو عالمی سطح پر بے پناہ پذیرائی مل رہی ہے۔ ورلڈ اکنامک فورم نے ایک مرتبہ پھر اس سوال کے ذریعے کہ، کیا آپ کے ملک کو بھی اس منصوبے کی پیروی کرنی چاہئیے؟، اسے اجاگر کیا ہے۔‘‘

 عمران خان کی اس ٹویٹ پر کئی ہزار افراد اپنا ردعمل دے چکے ہیں۔ ایک صارفہ ثنا جمیل نے لکھا،’’پاکستان کو دو بہت بڑے مسائل کا سامنا ہے،  پانی اور ماحولیاتی آلودگی۔ حکومتِ وقت کو اس طرف فوری طور پر توجہ دینی چاہیے۔‘‘ 

ایک اور صارف جواد احمد نے لکھا،’’ میں بلین ٹری منصوبے کے کئی مقامات پر گیا ہوں، یہ منصوبہ آنے والے نسلوں کے لیے بہترین تحفہ ہے۔‘‘

ورلڈ اکنامک فورم نے اپنے مضمون میں یہ بھی لکھا ہے کہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے عالمی ماحولیاتی کانفرنس یا بون چیلنج کے لیے لگ بھگ ساڑھے چار لاکھ ایکٹر زمین کو درختوں کی کاشت کے لیے مختص کیا ہے۔ یہ حکومت سن  2020 تک 150 ملین ہیکٹر رقبےکو دوبارہ درختوں کی کاشت کے لیے مناسب بنائے گی اور سن 2030 تک 350 ملین ہیکٹر  کو درختوں کی کاشت کے قابل بنایا جائے گا۔

دوسری جانب بلین ٹری منصوبے کو تنقید کا سامنا بھی ہے اور سرکاری سطح پر  اس پراجیکٹ میں مالی بدعنوانی سے متعلق تحقیقات کا آغاز بھی ہو گیا ہے۔ ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ پاکستان کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ ماحولیاتی، اقتصادی اور سماجی لحاظ سے ایک کامیاب منصوبہ ہے۔