1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وسطی ایشیائی ریاستوں میں پانی اور توانائی کا بڑھتا بحران

عابد حسین13 ستمبر 2014

ایک رپورٹ کے مطابق وسطی ایشیائی ممالک میں اقتصادی مسابقت اور قوم پرستی کے رجحانات نے اُن کی مجموعی سماجی و سیاسی و معاشی ترقی کے عمل کو مشکل بنا ڈالا ہے۔ اِس باعث اِن ملکوں میں پانی اور توانائی کا بحران سنگین ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DBd0
ازبکستان کے ایک کھیت میں مصروف کسانتصویر: Denis Sinyakov/AFP/Getty Images

وسطی ایشیاء میں پانی کا مسئلہ ایک دیرینہ معاملہ ہے۔ اس خطے کے بڑے دریا تین ملکوں سے ہو کر گزرتے ہیں اور پانی اور توانائی کے حصول پر یہ ملک ایک دوسرے کے ساتھ اب الجھنے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ سن 2012 میں پانی کے تنازعے پر کِرغیزستان اور تاجکستان کی فوجیں آمنے سامنے آ گئی تھیں۔ دونوں ملک دریاؤں پر ڈیم بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ ازبکستان کو وسطی ایشیا کا سب سے گنجان آباد ملک قرار دیا جاتا ہے اور اِس کی آبادی کا زراعت پرانحصار ہے جبکہ آبپاشی کے لیے اسےکِرغیزستان اور تاجکستانسے نکلنے والے دریاؤں پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔

وسطی ایشیا کے بارے میں انٹرنیشنل کرائسِس گروپ کی ایک رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اِس خطے میں سیاسی مخالفت، قوم پرستی اور بداعتمادی نے کشیدگی کی فضا قائم کر رکھی ہے۔ انٹرنیشنل کرائسِس گروپ نے وسطی ایشیا میں پانی کی ضروریات پر ایک خصوصی رپورٹ میں بیان کیا ہے کہ اِن ملکوں میں بظاہر اصل مسئلہ بے بہا پانی کو ایک منظم انداز میں استعمال کرنا ہے۔ وسطی ایشیا میں پانی کی ضرورت زراعت کے علاوہ بجلی پیدا کرنے کے لیے بھی اہم خیال کی جا رہی ہے۔

Fluss Syrdarja 2005 Syrdarja bei Chudschand in Tadschikistan
وسطی ایشیا کا اہم دریا سِرتصویر: Shavkat Kholmatov

انٹرنیشنل کرائسِس گروپ کے وسطی ایشیائی پراجیکٹ کے ڈائریکٹر ڈیڈر ٹائنان نے ڈوئچے ویلے کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ وسطی ایشیا میں واٹر ایگریمنٹ سابقہ سوویت یونین عہد کاتھا اور اب یہ معاہدہ قابل عمل دکھائی نہیں دیتا۔ کرغیزستان، تاجکستان اور ازبکستان کی ترجیحات میں تبدیلیاں رونما ہو چکی ہیں۔ تینوں ملکوں کی سرحدوں پر کشیدگی پائی جاتی ہے اور اندرونی طور پر غربت اور بدعنوانی نے معاملات کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔

ڈیڈر ٹائنان کا کہنا ہے کہ تینوں ملک بے پناہ پانی ضائع کرنے سے گریز نہیں کر رہے اور اگر باہمی اعتماد اور بات چیت کے ذریعے یہ پانی سے جڑے معاملات و مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں تو صورت حال یقینی طور پر بہتر ہو سکتی ہے۔ پانی کے تنازعے کو حل کرنے سے سرحدی کشیدگی میں بھی کمی لانے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ معاشی تعاون کی فضا کو بھی ہموار کرنا آسان ہو جائے گا۔ پانی کے تنازعے کی وجہ یہ ہے کہ کرغیزستان اور تاجکستان پانی سے بجلی پیدا کرنے کے لیے بڑے ڈیم بنانے کے متمنی ہیں جب کہ ازبکستان اِس کی کُھلی مخالفت کرتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ وسطی ایشیا کی ان تینوں ریاستوں میں پانی کی قطعاً قلت نہیں بس کمی ہے۔ سِر دریا اور آمُو دریا کے بے بہا پانی پر معاملات کو حل کرنے کے علاوہ بنیادی ڈھانچے بھی تینوں ملکوں میں استوار کرنے ازحد ضروری ہیں۔