1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ولڈرز پر پابندی لگائی جائے، ترک ادارے کا ٹوئٹر سے مطالبہ

6 نومبر 2018

ترک اسلامی ثقافتی فیڈریشن نے ٹوئٹر کو باقاعدہ درخواست ارسال کر دی ہے کہ سماجی رابطے کی اس ویب سائٹ پر ڈچ سیاستدان گیئرٹ ولڈرز کو نفرت انگیزی سے روکا جائے۔ ولڈرز اسلام اور مہاجرت مخالف بیانات کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/37iOi
Großbritannien London - Geert Wilders
تصویر: Imago/Zuma Press/J. Goodman

ہالینڈ کی انتہائی دائیں بازو کی فریڈم پارٹی (پی وی وی) کے رہنما گیئرٹ ولڈرز ایک متنازعہ شخصیت ہیں، جو نہ صرف اسلام مخالف ہیں بلکہ مہاجرین کے بارے میں ’ہتک آمیز‘ بیانات بھی جاری کرتے رہتے ہیں۔ کئی مرتبہ تو ڈچ حکومت بھی ولڈرز کے متنازعہ بیانات اور اعمال پر ان سے لاتعلقی کا اظہار کر چکی ہے۔

ترک اسلامی ثقافتی فیڈریشن (ٹی آئی سی ایف) ٹوئٹر سے کہا ہے کہ گیئرٹ ولڈرز اپنے ٹوئٹر پیغامات سے کئی ممالک میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے لیے بنائے گئے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کر سکتے ہیں۔

اس تنظیم نے مزید کہا کہ ان متنازعہ بیانات کی وجہ سے پاکستان، تیونس، مراکش اور انڈونیشیا کے علاوہ متعدد ممالک کے قوانین کے خلاف ورزی کی گئی۔ ٹی آئی سی ایف ہالینڈ میں 144 مساجد کی نمائندگی کرتی ہے۔

ٹی آئی سی ایف کے ترجمان ایجدور کوسے نے کہا، ’’ٹوئٹر نے ولڈرز کو ایک پلیٹ فارم مہیا کیا ہے، جس کی مدد سے وہ دنیا بھر میں نفرت انگیزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے اس تناظر میں کہا کہ نہ صرف ولڈرز بلکہ ٹوئٹر بھی ان ممالک میں قابل سزا ہو چکے ہیں۔ کوسے نے کہا، ’’دنیا ہالینڈ سے کہیں بڑی ہے۔‘‘

ٹی آئی سی ایف کے ترجمان نے کہا کہ اگر ٹوئٹر نے تین ہفتوں کے اندر اندر اس کی درخواست کا جواب نہ دیا تو قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ضرورت پڑی تو عدالت سے بھی رجوع کیا جائے گا۔ تاہم کوسے کے مطابق عدالتی دروازہ کھٹکھٹانا آخری قدم ہو گا۔ دوسری طرف ولڈرز نے کہا ہے کہ انہیں ٹوئٹر سے بلاک کرنا ’پاگل پن‘ ہوگا۔

ع ب / ش ح / اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں