1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ویکسین، تیاری میں جلدبازی خطرناک تو نہیں؟

29 اکتوبر 2020

آکسفورڈ ویکسین سی ایچ اے ڈی او ایکس ون کووِڈ انیس سے لڑائی کے اعتبار سے عمدہ نتائج دینے والی ویکسین قرار دی جا رہی ہے، مگر ناقدین کا خیال ہے کہ جلدبازی میں اس سے جڑے خطرات کو صرفِ نظر کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3kboC
Brasilien - Corona-Impfstoff wird in Brasilien getestet
تصویر: Allan Carvalho/NurPhoto/picture-alliance

اکتوبر 2020 تک دنیا بھر میں کورونا وائرس کے حوالے سے قریب دو سو ویکسینز تیاری کے مراحل طے کر رہی ہیں۔ ان میں سے نو کو مبصرین اس دوڑ میں سب سے آگے تصور کر رہے ہیں اور اب یہ انسانی مطالعے کے اعتبار سے فیز تھری یا مشترکہ فیز ٹو اور تھری کی سطح پر ہیں۔

کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کہاں تک پہنچی

سرنجیں ذخیرہ کرنا شروع کر دی ہیں، اقوام متحدہ

ان میں سے جس ویکسین پر سب کی نگاہیں ہے وہ ہے اکسفوڈ ویکیسن سی ایچ اے ڈی او ایکس ون۔ یہ ویکیسین برطانوی سویڈیش دوا ساز ادارے ایسٹرا زینیکا نے یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے اشراک سے تیار کی ہے۔ اسے اے زیڈ ڈی ون ٹو ٹو ٹو بھی کہا جا رہا ہے۔

ویکیسن کے اثرات

برطانوی اخبار گارڈین میں 27 اکتوبر کو شائع ہونے والے ایک مضمون میں نام ظاہر کیے بغیر اس ویکسین کی تیاری سے جڑے ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ ویکسین بالغوں اور نوجوانوں میں 'کورونا وائرس کے خلاف مدافعاتی ردعمل پیدا کرتی ہے۔‘

تاہم اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس ویکسین کا ابتدائی آزمائشی ڈیٹا یا انسانی جسم پر مثبت اثرات نہ تو آکسفورڈ یونیورسٹی نے واضح کیے ہیں اور نہ ہی اس کے تجارتی پارٹنر ایسٹرا زینیکا نے۔ بتایا گیا ہے کہ ایسٹرا زینیکا نے اس ویکسین کے اثرات سے متعلق ڈیٹا فقط ایک بند کمرہ اکیڈمک میٹنگ میں بانٹا۔

Coronavirus Impfstoff Symbolbid
آسٹرا زینیکا کی ویکسین اہم امیدوار ہےتصویر: picture-alliance/Flashpic

ادویات سے متعلق یورپی ایجنسی  نے اس ویکیسن  کی چھان بین کا آغاز کر دیا ہے۔  یہ یورپی یونین میں کورونا ویکسین کے اعتبار سے نظرثانی کا پہلا موقع ہے۔ موجودہ صورت حال میں ویکسین کی فوری ضرورت کے پیش نظر اسے عام حالات کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے مکمل کیا جا رہا ہے۔  جوں جوں ڈیٹا حاصل ہو رہا ہے ویسے ویسے یورپی حکام اس حوالے سے اس کی جانچ کر رہے ہیں۔ عام حالات میں یہ جانچ تمام ڈیٹا مکمل ہونے کے بعد کی جاتی ہے۔

یورپی ادارے کی جانب سے جانچ

فی الحال تاہم یہ بات واضح نہیں کہ یورپی ادارہ کب تک اس ویکسین سے متعلق چھان بین کرنے کا ارادہ رکھتا ہے؟ اور کب اس ویکیسن کو محفوظ قرار دے کر اسے استعمال کرنے کی اجازت دے دی جائے گی۔ یہ بات اہم ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب یہ معلوم نہیں ہے کہ اس ویکسین کے استعمال کی اجازت کب دی جائے گی، مختلف حکومتوں بہ شمول جرمن حکومت نے اس ویکیسن کی لاکھوں خوراکیں تیار کر لی ہیں۔ ایسٹرا زینیکا نے بھارت کے سیرم انسٹیٹیوٹ سے بھی معاہدہ کر لیا ہے جس کے تحت تین سو ملین خوراکیں تیار کی جائیں گی۔

ناقدین کا اعتراض

دوسری جانب ناقدین اس جلد بازی کو خطرناک قرار دے رہے ہیں۔ آسٹریا کے ہیلتھ ایکولوجسٹ کلیمنز آروئے کے مطابق اس سے واضح ہوتا ہے کہ بل گیٹس کی حمایت یافتہ دوا ساز صنعت سیاسی اجازت نامے حاصل کر رہی ہے اور کسی بھی قیمت پر یہ ویکیسن مارکیٹ میں لانا چاہتی ہے، تاکہ زیادہ سے زیادہ منافع کمایا جا سکے۔ آروئے کے مطابق ویکسین کی تیاری کے اس طریقہ کار میں طبی احتیاط مدنظر نہیں رکھی جا رہی ہیں اور یہ عوامی صحت کے لیے بے حد خطرناک ہو سکتا ہے۔

محققین بھی معترف

جرمنی کی ماربرگ یونیورسٹی کے وائرولوجسٹ اشٹیفان بیکر بھی اس تشویش سے واقف ہیں، ''میں سمجھ سکتا ہوں کہ اس وقت لوگ دباؤ میں کام کر رہے ہیں اور درکار احتیاط ممکن نہیں۔ اس صورت حال میں کچھ چیزوں کا صرف نظر ہو جانا ممکن ہے۔‘‘

بیکر خود بھی ایک ویکسین کی تیاری پر کام کر رہے ہیں اور ان کی ویکسین فیز ون اور فیز ٹو مرحلے میں ہے۔ اس ویکیسن کے تحت اینٹی باڈیز کو نیوٹرلائز کرنے سے کورونا وائرس کی انسداد کی جانچ ہو رہی ہے۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ادویات ساز صنحت اور صحت سے متعلق حکام یقین چاہتے ہیں کہ ویکیسن تیار ہو۔ تاہم ایسا بالکل نہیں کہ محققین ویکیسن کی تیاری میں لاپرواہی سے کام لے رہے ہیں۔

ع ت ، ک م (فابیان شمٹ)