1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدر ٹرمپ نے ہسپتال سے فارغ ہوتے ہی ماسک اتار دیا

6 اکتوبر 2020

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کورونا پازیٹیو پائے جانے کے بعد گزشتہ جمعہ سے ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ گوکہ وہ وائٹ ہاؤس واپس لوٹ آئے ہیں تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ ابھی پوری طرح صحت یاب نہیں ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3jTwX
USA Trump verlässt Krankenhaus
تصویر: Erin Scott/Reuters

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو والٹر ریڈ میڈیکل سینٹر میں چار دنوں تک کووڈ 19 کے لیے ایمرجنسی علاج کے بعد پیر کی شام کو رخصتی دے دی گئی۔

ماسک پہنے ہوئے ٹرمپ ہسپتال کے مین گیٹ سے باہر آئے، وہاں موجود صحافیوں کے سامنے ہاتھ ہلایا اور میرین ون ہیلی کاپٹر پر سوار ہو کر وائٹ ہاوس روانہ ہو گئے، جہاں سے گزشتہ جمعے کو کووڈ 19 پازیٹیو پائے جانے اور علالت کے بعد ہسپتال میں داخل کرائے گئے تھے۔ انہوں نے کہا ”سب کا بہت شکریہ۔" تاہم انہوں نے میڈیا کے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا۔

وائٹ ہاؤس پہنچنے کے فوراً بعد انہوں نے اپنا ماسک اتار کر جیب میں رکھ لیا اور تصویریں بنوائیں۔ اس دوران وائٹ ہاوس کا عملہ ان کو مبارک باد دینے کے لیے آتا رہا۔

گھبرائیں نہیں

بعد میں صدر ٹرمپ کا ایک ویڈیو جاری کیا گیا جس میں وہ وائٹ ہاؤس کی بالکنی میں کھڑے ہیں لیکن انہوں نے ماسک نہیں پہن رکھا ہے۔ اس ویڈیو میں ٹرمپ لوگوں کو کورونا وائرس سے نہیں گھبرانے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

انہوں نے کووڈ 19 کے خطرے کو کم اہمیت دیتے ہوئے کہا، ”اس (وائرس) کو خود پر حاوی نہ ہونے دیں۔ اسے اپنی زندگیوں پر غلبہ نہ پانے دیں۔ آپ کو گھبرانا نہیں ہے۔ آپ اسے شکست دے سکتے ہیں۔ میں نے اس وائرس سے متاثر ہونے کے بعد بہت کچھ سیکھا ہے۔ ہمارے پاس دنیا کی بہترین ادویات اور سامان ہیں۔"

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کورونا وائرس کے اثرات سے اب بھی پوری طرح باہر نہیں آ سکے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے تاہم وائٹ ہاؤس میں رہ کر ہی بیماری کا علاج کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

قبل ازیں پیر کی صبح انہوں نے کئی ٹوئٹ کر کے بتایا تھا کہ وہ جلد ہی ملٹری ہسپتال سے رخصت ہو جائیں گے۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا ”میں اب بہتر محسوس کررہا ہوں اور جلد ہی انتخابی مہم میں واپس لوٹوں گا۔"

خیال رہے کہ امریکا میں کورونا وائرس کی وبا سے اب تک دو لاکھ 10ہزار سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً 75 لاکھ افراد متاثر ہوچکے ہیں۔ اس وبا سے نمٹنے کے حوالے سے ٹرمپ کے رویے کی نکتہ چینی بھی ہوتی رہی ہے۔

وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد جاری اپنے ویڈیو پیغام میں صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا ”میں اب بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں۔ اتنا اچھا تو میں نے بیس سال پہلے بھی محسوس نہیں کیا تھا۔ مجھے واپس آنا تھا کیونکہ میری جگہ کوئی بھی لیڈر ہوتا تو واپس آتا۔ آپ بھی باہر نکلیں اور اپنے کام جاری رکھیں۔"

ماسک اہمیت کی حامل: بائیڈن

صدارتی انتخابات میں صدر ٹرمپ کے مدمقابل ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن نے صدر ٹرمپ کے ماسک اتارنے اور کورونا وائرس کے خطرے کی اہمیت کو کم بتانے پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

بائیڈن نے میامی میں این بی سی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ”مجھے امید ہے کہ اس سب سے گزرنے کے بعد صدر ٹرمپ امریکی عوام کو درست پیغام دیں گے کہ ماسک کتنی اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ ایک قومی ایمرجنسی کی حالت ہے اور صدر کو اس کی ذمہ داری لینی چاہیے۔" بائیڈن کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کو روبہ صحت دیکھ  کر انہیں خوشی ہے۔

'خطرے سے باہر نہیں‘

صدر ٹرمپ کے معالج ڈاکٹر سیان کونلی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صدر ابھی بھی پوری طرح صحت یاب نہیں ہوئے ہیں تاہم طبی جانچ اور بالخصوص ان کی طبی رپورٹ کے بعد انہیں گھر واپس لانے میں کوئی پریشانی نہیں تھی۔ ڈاکٹر کونلی نے مزید کہا کہ ”صدر کا یہاں عالمی معیار کے مطابق طبی دیکھ بھال کیا جائے گی۔"

خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ٹرمپ کی میڈیکل ٹیم کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر نے ہسپتال سے رخصت کیے جانے کے تمام پیمانے پورے کیے تھے۔ ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کو وائٹ ہاوس میں منگل کے روز ریمڈیسیورکی پانچویں خوراک دی جائے گی۔ انہیں پچھلے 72 گھنٹوں کے دوران بخار نہیں ہوا ہے اور ان کا آکسیجن لیول بھی معمول کے مطابق ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اتوار کی رات سے پیر کی صبح کے دوران صدر ٹرمپ کی حالت میں بہتری آئی۔

تاہم ان کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ ابھی پورے یقین کے ساتھ یہ نہیں بتاسکتے کہ ٹرمپ کورونا وائرس کے اثرات سے پوری طرح کب باہر آ سکیں گے یا وہ کب دوبارہ سفر کر سکیں گے۔ ٹرمپ کو ڈیکسا میتھازون نامی اسٹروئیڈ دی جارہی ہے، جو بالعموم انتہائی سنگین حالات میں دی جاتی ہے۔

چونکہ صدارتی انتخابات میں اب ایک ماہ سے بھی کم وقت باقی رہ گیا ہے اس لیے ٹرمپ اپنی مہم جاری رکھنے اور عوام کے سامنے موجود رہنے کے شدید خواہش مند ہیں۔ دوسری جانب صدر ٹرمپ کی بیماری سے متعلق متضاد بیانات پر بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ میں جمعے کو کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد صدر ٹرمپ کو والٹر ریڈ ملٹری میڈیکل ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا جبکہ میلانیا ٹرمپ وائٹ ہاؤس ہی میں ہی قرنطینہ ہیں۔

ج ا/  ص ز  (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں