1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹوئٹر نے بھارتی ایما پر کشمیریوں کی آواز دبائی، سی پی جے

شاہ زیب جیلانی
26 اکتوبر 2019

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے کہا ہے کہ آزادی اظہار کی دعویدار ویب سائیٹ ٹوئٹر نے بھارتی شکایات پر بےشمار کشمیری اکاؤنٹ بند کر دیے۔

https://p.dw.com/p/3RzCg
تصویر: picture-alliance/AP/M. Khan

صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم  سی پی جے نے ٹوئٹر پر الزام لگایا کہ اس نے بھارتی حکومت کی سینسرشپ پالیسی کے تحت کشمیر سے متعلق قریب دس لاکھ ٹویٹس کو سائیٹ سے ہٹایا۔ ٹوئٹر پر یہ بھی الزام ہے کہ اس نے ایک سو کے لگ بھگ اکاؤنٹس کی مقامی لوگوں  تک رسائی پر قدغن لگائی۔

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر دنیا میں آزادی اظہار کی دعویدار ہے۔ لیکن حالیہ برسوں میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو خطرہ سمجھنے والی حکومتوں کی طرف سے ٹوئٹر پر دباؤ بڑھتا گیا ہے کہ وہ سینسرشپ کے مقامی قوانین کی پاسداری کرے ورنہ اسے بند کر دیا جائے گا۔

سی پی جے کی ایک تحقیق کے مطابق بھارتی حکومت کی طرف سے ٹوئٹر پر بعض ٹویٹس ہٹانے یا اکاؤنٹس بند کرنےکا دباؤ بڑھتا گیا ہے اور اس سلسلے میں اگست دو ہزار سترہ میں کمپنی کو بھیجے جانے والے قانونی نوٹسز کی تعداد اپنے عروج پر جا پہنچی تھی۔  

سی پی جے کے مطابق ٹوئٹر نے تب سے بھارتی حکومت کی شکایات پر کشمیر کے حوالے سے نو لاکھ بیس ہزار ٹویٹس کو اپنی سائیٹ سے ہٹا دیا۔

Narendra Modi Fashion Hut
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Das

ٹوئٹر کا اصرار رہا ہے کہ وہ اظہار کی آزادی کے بنیادی جمہوری حق پر سودے بازی نہیں کرتی لیکن مختلف ملکوں کے اپنے قوانین ہوتے ہیں جنہیں کمپنی نظر انداز نہیں کر سکتی۔

حالیہ برسوں میں پاکستان اور بھارت میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں کی طرف سے سوشل میڈیا پر سینسرشپ کی شکایت بڑھی ہیں۔

اقوام متحدہ کے آزادی اظہار سے متعلق خصوصی ایلچی ڈیوڈ کے کے مطابق کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے لیے ٹوئٹر معلومات کی ترسیل کے لیے اہم ذریعہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ بھارتی حکومت نے اس پلیٹ فارم کو خاص طور پر ٹارگٹ کیا ہے۔ 

ڈیوڈ کے پہلے بھی ٹوئٹر کی طرف سے کشمیر سے متعلق مواد ہٹانے یا مبینہ طور پر سینسر کرنے پر نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔

پچھلے سال انہوں نے کمپنی کے سربراہ  جیک ڈورسی کو باقاعدہ خط لکھ کر اُن پر زور دیا تھا کہ انہیں بھارتی سینسرشپ کے مطالبات کے آگے گھٹنے ٹیکنے کی بجائے اُسے چیلنج کرنا چاہیئے۔

Twitter Logo Symbolbild
تصویر: Reuters/D. Ruvic
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید