1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹینس کی دنیا کا سب سے بڑا اپ سیٹ: جوکووچ خاچانوف سے ہار گئے

4 نومبر 2018

ٹینس کی دنیا کے اس سال کے سب سے بڑے اپ سیٹ میں فرانسیسی دارالحکومت میں کھیلے گئے پیرس ماسٹرز ٹورنامنٹ کے مردوں کے سنگلز فائنل میں روس کے کیرن خاچانوف نے سربیا کے نوواک جوکووچ کو ہرا کر ہر کسی کو حیران کر دیا۔

https://p.dw.com/p/37duC
فائنل ہارنے کے بعد نوواک جوکووچ، دائیں، کیرن خاچانوف سے ہاتھ ملاتے ہوئےتصویر: Reuters/G. Fuentes

اتوار چار نومبر کے روز پیرس میں اس ٹورنامنٹ کے مردوں کے سنگلز فائنل میں بائیس سالہ روسی کھلاڑی خاچانوف نے صرف دو سیٹ کے ایک میچ میں نہ صرف جوکووچ کو سات پانچ اور چھ چار سے ہرا دیا بلکہ ساتھ ہی سربیا کے عالمی سطح کے اس کھلاڑی کے بین الاقوامی ٹینس پر طویل عرصے سے چلے آ رہے غلبے کو بھی ختم کر دیا۔

خاچانوف کے بارے میں ٹینس کے کئی ماہر تجزیہ کار یہ کہتے رہے تھے کہ ان میں ایک بہت ہی باصلاحیت نوجوان کھلاڑی کی تمام خصوصیات موجود ہیں۔ لیکن یہ روسی کھلاڑی نوواک جوکووچ کو بھی ہرا دیں گے، یہ کسی نے بھی نہیں سوچا تھا۔ اس لیے بھی کہ جوکووچ تین ماہ سے اور اپنے گزشتہ 22 میچوں میں مسلسل ناقابل شکست چلے آ رہے تھے۔

جوکووچ کے بارے میں یہ امید بھی کی جا رہی تھی کہ وہ آج نہ صرف پیرس ماسٹرز ٹائٹل ایک بار پھر جیت سکتے تھے بلکہ یوں کل پیر کے دن وہ ایک بار پھر عالمی نمبر ایک کھلاڑی بن جاتے۔ اگر ایسا ہوتا تو جوکووچ کے لیے پیرس ماسٹرز کا یہ ریکارڈ پانچواں ٹائٹل ہوتا۔ لیکن خاچانوف نے جوکووچ کو صرف ایک گھنٹہ اور 37 منٹ تک جاری رہنے والے میچ میں چت کر دیا۔

Tennis | ATP 1000 Paris Masters |  Khachanov
بائیس سالہ روسی کھلاڑی خاچانوف پیرس ماسٹرز کی ٹرافی کے ساتھتصویر: Reuters/G. Fuentes

خاچانوف کے کھیل کی ایک خاص بات یہ ہے کہ ایک تو ان کا قد چھ فٹ چھ انچ ہے، جسے ٹینس کے تبصرہ نگار اس کھیل میں ’پہاڑ جتنا اونچا‘ قرار دیتے ہیں اور دوسرے یہ کہ ان کی شاٹس اور سروس دونوں انتہائی تیز رفتار اور طاقت ور ہوتی ہیں۔

نوواک جوکووچ نے کل ہفتے کے روز اس ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں سوئٹزرلینڈ کے راجر فیڈرر کو ایک ایسے میچ میں ہرایا تھا، جو تین گھنٹے تک جاری رہا تھا۔ جوکووچ پر کل کے اس میچ کی وجہ سے معمولی سی تھکن کے آثار بھی تھے، لیکن جس طرح خاچانوف نے اس سرب کھلاڑی کو ششدر کر دیا، اس کے لیے تبصرہ نگار خاچانوف کے جارحانہ کھیل کو ہی واحد وجہ قرار دے رہے ہیں۔

خاچانوف کے لیے یہ فتح ان کی اس ہفتے میں مسلسل چوتھی فتح ہے، جس میں انہوں نے دنیا کے دس بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک کو ’واپس گھر بھیج دیا‘۔ خاچانوف کا کھیل ان کے بچپن کے ہیرو اور ماضی کے روسی کھلاڑی مرات سافین سے بہت ملتا جلتا ہے۔ اتفاق کی بات یہ بھی ہے کہ سافین ہی وہ کھلاڑی تھے، جنہوں نے اپنے ملک روس کے لیے آخری مرتبہ پیرس ماسٹرز ٹائٹل جیتا تھا۔

م م / ع ح / روئٹرز