1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ٹیکسٹنگ کی بجائے سیکس ٹِنگ‘

عدنان اسحاق25 ستمبر 2015

جب حکام کو یہ پتہ چلا کہ ہائی اسکول کے ایک نوجوان جوڑے نے ایک دوسرے کو اپنی برہنہ سیلفیاں بھیجیں ہیں، تو سولہ سولہ برس کے اس لڑکے اور لڑکی کے لیے اخلاقی خطرہ پیدا ہو گیا کہ انہیں ممکنہ طور پر جنسی مجرم سمجھا جانے لگے گا۔

https://p.dw.com/p/1GdOV
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte

امریکی ریاست شمالی کیرولائنا کے ان دونوں نوجوانوں کا المیہ یہ تھا کہ وہ بچوں کے جنسی طور پر فحش تصویری مواد یا چائلڈ پورنوگرافی کا نشانہ بھی بننے تھے اور خود ہی اس جرم کے مرتکب بھی ہوئے تھے۔ پھر ریاستی نظام قانون کی ایک غیر واضح شق کی وجہ سے ان دونوں کو ان کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے عدالتی طور پر بالغ سمجھا گیا لیکن ساتھ ہی انہیں اس وجہ سے نابالغ بھی قرار دیا گیا کہ انہوں نے خود اپنی جو فحش تصاویر بنائی تھیں وہ چائلڈ پورنوگرافی کے زمرے میں آتی تھیں۔ یہ واقعہ اس ریاست کے علاقے فایٹ وِیل میں پیش آیا تھا۔

یہ مقدمہ ان ریاستوں کے لیے ایک مثال بن گیا ہے، جنہیں ’سیسکٹنگ‘ کے واقعات کا سامنا ہے۔ اس سلسلے میں متعدد ریاستوں کو چائلڈ پورنوگرافی کے حوالے سے اپنے قوانین میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے، خاص طور پر اُن نابالغوں کے حوالے سے جو ایک دوسرے کو برہنہ سیلفیاں بھیجتے ہیں۔ اس حوالے سے کچھ قوانین کئی دہائیوں پرانے ہیں، جن میں جیل بھیجنے کے علاوہ اور دیگر سخت سزائیں بھی شامل ہیں جبکہ جنسی مجرم بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔

Deutschland Smartphone Sexting
تصویر: picture-alliance/maxppp/E. Bride

پولیس سارجنٹ شین سوین کے مطابق شمالی کیرولائنا میں یہ مقدمہ 2014ء میں شروع ہوا تھا، جب پولیس اہلکار مبینہ عصمت دری کے ایک واقعے کی تحقیقات کر رہے تھے۔ وہ مزید بتاتے ہیں کہ سولہ برس کا یہ لڑکا نہ تواس مقدمے میں مشکوک تھا اور نہ ہی اس واقعے کا عینی شاہد۔ تاہم پولیس کا شبہ تھا کہ اس لڑکے کے ٹیلیفون سے جنسی زیادتی کے اُس واقعے کے حوالے سے شاید کوئی سراغ مل جائے۔ سوین مزید بتاتے ہیں کہ اس لڑکے کی والدہ نے پولیس کو بغیر کسی وارنٹ کے اس کا ٹیلیفون استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔ اس دوران تفتیشی افسر کو لڑکے کی گرل فرینڈ کی برہنہ تصاویر ملیں۔ بعد میں معلوم ہوا کہ وہ ابھی نابالغ ہے اور اس کے بعد سیکسٹنگ کے اس مقدمے کی کارروائی بھی شروع ہوئی۔

رواں برس فروری میں ان دنوں کے خلاف نابالغوں کے جنسی استحصال سمیت کئی مختلف الزامات کی فرد جرم عائد کی گئی۔ تاہم بعد ازاں ان پر عائد الزامات کی شدت میں کمی لاتے ہوئے اور ان نابالغوں کے پاس سے برآمد ہونے والی سیلفی تصاویر کی سنگینی میں بھی کمی کر دی گئی۔ ساتھ ہی عدالت نےمزید کہا کہ اگلے ایک برس تک یہ دونوں اسکول سے غیر حاضر نہیں رہ سکتے، کسی قسم کا نشہ یا الکوحل استعمال نہیں کرسکتے ہیں اور ٹیلیفون سے تصاویر بنانے پر بھی پابندی ہو گی۔

انٹرنیٹ سکیورٹی کے ادارے سائبر وائز سے منسلک ڈیانا گریبر کہتی ہیں، ’’ کسی نے کبھی اس بارے میں سوچا بھی نہیں تھا کہ جیب میں موجود ایک چھوٹے سے آلے (موبائیل) میں اس طرح کی تصاویر ہوں گی‘‘۔ سائبر وائز والدین اور اساتذہ کو انٹرنیٹ سیفٹی کے بارے میں سمجھاتے ہیں۔