1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاؤں کی بو ملیریا کےخلاف ہتھیار!

19 جون 2013

ماہرین صحت ملیریا کا باعث بننے والے مچھر کا مقابلہ کرنے کے لیے مچھر دانیوں، کیڑے مار ادویات اور مختلف دواؤں کا استعمال کرتے چلے آرہے ہیں لیکن اب ایک نئی تحقیق کے مطابق بدبودار پاؤں ملیریا کے خلاف بڑا ہتھیار بنیں گے۔

https://p.dw.com/p/18t2A
تصویر: picture-alliance/dpa

لیبارٹریز میں کی گئی مختلف سائنسی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہےکہ گرم ملکوں میں پائی جانی والی ملیریا کی بیماری کا باعث بننے والے مچھر انسانی جسم کی بو کی جانب راغب ہوتے ہیں۔ اس تحقیق میں یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ عام مچھروں کی نسبت ملیریا کا باعث بننے والے مچھر انسانی جرابوں کی بو کی جانب راغب ہوتے ہیں۔

اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ عام مچھروں کی نسبت ملیریا کے پیراسائٹس والے مچھر انسانی جرابوں کی بو کی طرف زیادہ راغب ہوتے ہیں۔ ماہرین کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق جرابوں کی بو پر متوجہ ہونے والے مچھروں میں ملیریل پیراسائٹس کو انسانی جسم میں منتقل کرنے کا باعث بننے والے مچھر عام مچھروں کی نسبت تین گنا زیادہ ہیں۔

اس ریسرچ کے یہ نتائج مچھروں کے خلاف زیادہ مؤثر پھندے تیار کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔ اب ایسے پھندے تیار کرنے میں آسانی ہوگی جن کا نشانہ صرف ملیریا کی بیماری کے طفیلی جراثیم کو لے جانے والے مچھر ہوں گے۔

Gnitzen Bartmücken Ceratopogonidae
عام مچھروں کی نسبت ملیریا کے پیراسائٹس والے مچھر انسانی جرابوں کی بو کی طرف زیادہ راغب ہوتے ہیںتصویر: imago stock&people

حفظان صحت اور گرم مرطوب خطوں میں پائی جانے والی بیماریوں پر تحقیق کرنے والے لندن میں قائم ادارے کے ایک ماہر ڈاکٹر جیمز لوگن کا اس حوالے سے کہنا ہے، ’’بو والے پیروں کا آخر کار فائدہ ہو ہی گیا۔‘‘ ملیریا کے پھیلاؤ کو روکنے کے حوالے سے اپنے ادارے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’ہر بار جب ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ملیریا کا مچھر انسانوں پر کس طرح حملہ آور ہوتا ہے، ہمیں پہلے سے بڑھ کر کامیابی ملی۔‘‘ یہ تازہ تحقیق ابھی حال ہی میں ایک سائنسی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔

ملیریا ایک ایسی بیماری ہے جس کی وجہ سے ہر سال افریقہ میں چھ لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ان میں اکثریت بچوں کی ہوتی ہے۔

ماہرین صحت طویل عرصے سے یہ جانتے ہیں کہ مچھر انسانی جسم کی بو کی جانب راغب ہوتے ہیں لیکن اس نئی تحقیق کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملیریا کا باعث بننے والے مچھر عام مچھروں کی نسبت انسانی جسم کی بو کی جانب زیادہ راغب ہوتے ہیں۔ ایسے مچھر جو اپنے اندر ملیریا کی بیماری کا جراثیم لیے ہوتے ہیں، مچھروں کی کل آبادی کا صرف ایک فیصد ہوتے ہیں۔

لندن کے امپیریئل کالج آف میڈیکل سائنسز سے تعلق رکھنے والے جارج کرسٹوفیدیس کا کہنا ہے، ’’ہمارے سامنے یہ معلومات آئی ہیں کہ کس طرح ملیریا کا طفیلیہ مچھر پر قابو پا لیتا ہے۔ انہیں معلومات کو استعمال کرتے ہوئے ہم ملیریا کا باعث بننے والے مچھر پر قابو پائیں گے۔‘‘

zb/mm(AP)