1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پائی پائی کا حساب دے دیا، نواز شریف

عبدالستار، اسلام آباد
15 جون 2017

پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ آج انہوں پائی پائی کا حساب دے دیا اور یہ کہ ان کی حکومت نے اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2ejpf
Nawaz Sharif Pakistan Premierminister spricht in Frankreich
تصویر: Getty Images/A.Jocard

 

آج پاناما لیکس کے حوالے سے تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے بعد صحافیوں کے سامنے ایک بیان پڑھتے ہوئے نواز شریف نے کہا، ’’جو کچھ ہو رہا ہے اس کا کرپشن یا خوردبرد سے کوئی تعلق نہیں، ہمارے خاندان اور ذاتی کاروبار کو اچھالا اور الجھایا جارہا ہے۔ ہمارا احتساب انیس سو بہتتر سے ہورہا ہے۔‘‘

مریم نواز اور جرمن صحافی کے مابين پاناما پیپرز پر بحث

پاکستان کے سیاسی درجہء حرارت میں مسلسل اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ وہ بہت جلد بہت کچھ کہہ گے۔’’مشرف کی آمریت میں ہمارے گھروں پر قبضہ کیا گیا۔ ایسا کوئی خاندان ہے اس ملک میں جس کی تین نسلوں کا بے رحمانہ احتساب ہوا ہو۔مشرف کی آمریت میں ہمارا بے دری سے احتساب کیا گیا۔ چند دن میں جے آئی ٹی کی رپورٹ آ جائے گی۔ عوام کی جے آئی ٹی ہمارے حق میں فیصلہ دے گی۔‘‘

اس سے قبل وزیرِ اعظم نواز شریف آج پاناما لیکس کے حوالے سے تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ملک کے منتخب وزیرِ اعظم کسی ایسی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔

نواز شریف بغیر پروٹوکول کے اپنے بھائی شہباز شریف اور خاندان کے کچھ افراد کے ساتھ جوڈیشل اکیڈمی پہنچے۔ تاہم وہ اکیلے ہی اکیڈمی کی حدود میں داخل ہوئے۔ ان کے ہاتھ میں کچھ فائیلیں بھی دیکھی گئیں۔

وزیرِ اعظم کے منع کرنے کے باوجود ن لیگ کے کارکنان اور رہنما بھی جوڈیشل اکیڈمی کے قریب جمع ہوئے۔ اس کے علاوہ اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں نواز شریف سے اظہار یکجہتی کے لیے ن لیگ نے بینرز بھی آویزاں بھی کیے ہیں۔ اس موقع پر ہزاروں مرد و خواتین پولیس اہلکاروں کو اسلام آباد میں متعین کیا گیا ہے جب کہ انتظامیہ نے جوڈیشل اکیڈمی جانے والے تمام راستوں کو رکاوٹیں کھڑی کر کے عام پبلک کے لیے بند کیا ہوا ہے۔ اسلام آباد ہائی وے کو بھی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا، جس کی وجہ سے سینکڑوں شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

وزیرِ اعظم کی پیشی کے حوالے سے جب ڈی ڈبلیو نے نون لیگ کے مرکزی رہنما سینیٹر مشاہد اللہ خان سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا، ’’آج ایک منتخب وزیرِ اعظم نے اس جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ قانون کی حکمرانی اور اداروں کی توقیر و تعظیم پر یقین رکھتے ہیں۔ ایک طرف تیسری بار منتخب ہونے والے وزیرِ اعظم جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو رہے ہیں اور دوسری طرف عمران خان اشتہاری ہونے کے باوجود مزے سے گھوم رہے ہیں۔ کوئی یہ سوال نہیں اٹھا رہا ہے کہ وہ عدالت میں پیش کیوں نہیں ہو رہے۔‘‘

وزیراعظم نواز شریف کرپشن کیس، شفاف کردار ادا کریں گے، فوج

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ’’عوام کو معلوم ہے کہ پانامہ لیکس میں عمران خان اور ان کی بہن کا بھی نام ہے۔ اس کے علاوہ سینکڑوں افراد کے نام بھی اس پانامہ لیکس میں ہیں، لیکن احتساب اور سوال و جواب صرف نواز شریف اور ان کی فیملی سے ہو رہے ہیں اور وہ بھی اس جے آئی ٹی کے ذریعے جو اپنی توقیر کھو بیٹھی ہے، جو اداروں پر الزامات لگا رہی ہے اور ایک ایسے انداز میں کام کر رہی ہے، جس سے شکوک و شہبات پیدا ہورہے ہیں۔ ہمارے اس سارے عمل پر تحفظات ہیں اور ہم ان کا اظہار بھی کرچکے ہیں۔‘‘

کچھ تجزیہ کار بھی مشاہد اللہ خان کی اس رائے سے متفق ہیں کہ جے آئی ٹی غیر جانبدارانہ انداز میں کام نہیں کر رہی۔ معروف سیاسی مبصر سہیل وڑائچ نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’یہ تاثر ہے کہ یہ جے آئی ٹی ایجنسیوں کے دباؤ میں ہے اور وہ بڑی سرگرمی سے اس جے آئی ٹی کو اطلاعات فراہم کر رہے ہیں اوران کی بھرپور معاونت کر رہیں ہیں۔ جس کی وجہ سے نون لیگ بہت پریشان ہے اور اب یہ سوالات بھی اٹھائے جارہے ہیں کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی تفتیش نہیں کر سکتی کیوں کہ ان کا آئینی دائرہ اختیار مختلف ہے۔‘‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ’’سپریم کورٹ کا خیال تھا کہ سویلین ادارے وزیرِ اعظم کے خلاف تحقیقات نہیں کر سکتے کیوں کہ حکومتیں عموماﹰ اپنے ماتحت ملازمین کو پھر انتقام کا نشانہ بناتی ہیں۔ اسی لیے سپریم کورٹ نے آئی ایس آئی اور ایم آئی کو اس جے آئی ٹی میں شامل کیا تاکہ تفتیش غیر جانبدارانہ ہو، لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ غیر جانبداری ختم ہوگئی ہے۔ اس پوری تفتیش کو اب سول ملٹری تعلقات کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے۔‘‘

وڑائچ نے مزید کہا کہ موجودہ صورتِ حال نے ملک میں سیاسی غیر یقینی پیدا کر دی ہے۔’’عوام کو معلوم نہیں کہ اس جے آئی ٹی کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ کیا وزیرِ اعظم کو معزول کیا جائے گا؟ معزولی کے بعد کون وزیرِ اعظم بنے گا؟ کیا انتخابات وقت پر ہوں گے یا پھر احتساب کی بات کی جائے گی؟ تو یہ سارے سوالات عام کے ذہنوں میں دوڑ رہے ہیں۔‘‘

کیا جے آئی ٹی متنازعہ بنتی جارہی ہے؟

 

پاناما لیکس: جرمنی اور دیگر یورپی ممالک میں بھی محاسبے کی صدائیں