1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پانچ برسوں میں پچیس ہزار ہندوؤں نے ملک چھوڑا ، پاکستانی اقلیتی رہنما

امتیاز احمد14 مئی 2014

پاکستان کی حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے ایک رہنما نے کہا ہے کہ مذہبی رواداری نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ پانچ برسوں میں تقریباﹰ پچیس ہزار ہندو اپنا وطن چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

https://p.dw.com/p/1BzId
تصویر: DW/N. Yadav

منگل کے روز مسلم لیگ (ن) کے رہنما ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے بتایا کہ ملک میں ہندوؤں کے خلاف جاری تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کی وجہ سے ہندو ملک چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹر ونکوانی، جو پاکستان ہندو کونسل کے رہنما بھی ہیں، کہتے ہیں کہ ہندوؤں کے خلاف تشدد کے اعتبار سے جنوبی صوبہ سندھ میں حالت دگرگوں ہے۔

مقامی نیوز ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’میں نے قوامی اسمبلی میں یہ تحریری سوال اٹھایا تھا، جس کے جواب میں مجھے بتایا گیا کہ پچھلے پانچ برسوں میں تقریباﹰ 25 ہزار ہندو پاکستان چھوڑ کر بھارت میں جا بسے ہیں۔‘‘

بھارتی نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق انہوں نے بتایا کہ صوبہ سندھ میں پچھلے دو ماہ میں ہندو عبادت گاہوں پر حملوں کے چھ واقعات سامنے آئے۔ اس سلسلے میں سات مئی کو پیش آنے والے ایک واقعے میں ہندو اقلیت کی کتابیں جلائی گئیں۔

ان کا مزید کہنا تھا، ’’سلامتی کی صورتحال خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں خراب ہے لیکن ہندوؤں کی ہجرت سندھ سے ہو رہی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ رواں برس مارچ میں ہندوؤں کے خلاف حملے کا سب سے سنگین واقعہ اس وقت پیش آیا، جب مشتعل افراد نے ایک ہندو مندر پر حملہ کیا اور اس کے ساتھ واقع دھرم شالا کو آگ لگا دی گئی۔ ان مشتعل افراد کا کہنا تھا کہ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے کسی شخص نے قرآن کی توہین کی ہے۔ اس واقعے کے بعد لاڑکانہ ضلع میں کرفیو کا نفاذ بھی کیا گیا تھا۔ اس واقعے کی وجہ سے ہندوؤں کے ایک تہوار کی تقریبات بھی گہنا گئیں۔ ونکوانی نے بتایا، ’’لوگ اب میلوں میں جانے سے ڈرتے ہیں۔‘‘

منگل کے روز قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اندرون سندھ میں بااثر افراد ہندو لڑکیوں کو اٹھا لیتے ہیں اور انہیں زبردستی اسلام قبول کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ ونکوانی نے حکومت سے استدعا کی کہ اس سلسلے میں مسلمان کمیونٹی کے حملوں کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام مذاہب دیگر عقیدوں کا احترام کرنے کا درس دیتے ہیں لیکن پاکستان میں مذہبی اقلتیں مساوی حقوق سے محروم ہیں۔ ونکوانی نے کہا کہ اس سلسلے میں حکومت کو ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینا چاہیے، جو اقلتیوں کو لاحق مسائل پر غور کر سکے۔