1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پانی کی پائپ لائن، ايک پاکستانی گاؤں کے مسائل کا حل کيسے؟

17 ستمبر 2018

قريب پانچ سو خاندانوں پر مشتمل شمالی پاکستان کے ايک چھوٹے سے گاؤں ميں پينے کا پانی سپلائی کرنے کے ليے پائپ لائن بچھائی گئی۔ يہ پائپ لائن پانی کی فراہمی کے علاوہ امن اور محلے داروں کے مابين بہتر تعلقات کا سبب بھی بنی۔

https://p.dw.com/p/34zkZ
Pakistan Skardu Tal
تصویر: picture-alliance/robertharding/A. Treadway

گلگت بلتستان سے منتخب ہونے والی شيرين اختر کا کہنا ہے، ’’ميں کہوں گی کہ ہمارے علاقے کے نوے فيصد مسائل حل ہو چکے ہيں۔‘‘ ان کے بقول اب ان کے چھوٹے سے گاؤں سکسا ميں امن قائم ہے۔ شيرين اختر جس تبديلی کی بات کر رہی ہيں، وہ دراصل ايک پائپ لائن کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔ سلسلہ کوہ قراقرم کی بلنديوں سے شروع ہونے والی چھ کلوميٹر طويل يہ پائپ لائن کشش ثقل کا سہارا ليتے ہوئے پانچ سو خاندانوں پر مشتمل گاؤں سکسا کے رہائشيوں کو پانی فراہم کرتی ہے۔

پاکستان کے شمالی علاقہ جات ميں قدرتی وسائل کے بچاؤ ليے سرگرم غير سرکاری تنظيم ’ماؤٹين اينڈ گليشيئر پروٹيکشن آرگنائزيشن‘ (MGPO) سے منسلک عائشہ خان نے بتايا ہے کہ پائپ لائن سے پانی تيس ہزار ليٹر يا آٹھ ہزار گيلن کی گنجائش والی ايک ٹنکی ميں جمع ہوتا ہے اور پھر قريب چار ہزار افراد اس سے مستفيد ہوتے ہيں۔ ان کے بقول اس نظام سے سالانہ بنيادوں پر لگ بھگ پانچ بلين گيلن پانی گزرتا ہے اور يہ پورے سال رواں رہتا ہے۔ يہ منصوبہ موسمياتی تبديليوں کے اثرات سے بچنے کے مقصد سے شروع کيا گيا تھا۔ تبديليوں کے سبب بالخصوص شمالی، پہاڑی علاقوں ميں پانی کی ترسيل متاثر ہوئی ہے جس سے نہ صرف مقامی افراد کی زندگيوں بلکہ ان کے ذريعہ آمدن کو بھی خطرات لاحق ہيں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کی صرف چھتيس فيصد آبادی کو پينے کا صاف پانی ميسر ہے۔ سکسا کی اس پائپ لائن پر تقريباً ساڑھے پندرہ ملين روپے کے اخراجات آئے اور يہ ايک برس ميں پايہ تکميل تک پہنچی۔ اس کام کے ليے رقوم کوکا کولا فاؤنڈيشن نے فراہم کيں جبکہ بيس فيصد حصہ مقامی لوگوں نے ديا۔

سکسا کی رہائشی سکينہ کا کہنا ہے کہ چند سال قبل تک ان کے ديہات ميں پانی کثير مقدار ميں تھا۔ سرديوں ميں شديد برفباری کے سبب موسم گرما ميں کافی پانی بہہ کر گاؤں کی طرف آيا کرتا تھا۔ تاہم اب سردياں اتنی سخت نہيں ہوتيں اور برفباری بھی کم ہوتی ہے، جس سبب پانی کی قلت بڑھ رہی ہے۔ ايسی صورتحال ميں يہ واٹر ٹينک اور سپلائی لائن، علاقے کے مکينوں کے ليے ايک بہت ہی مثبت تبديلی ثابت ہوئی ہے، جس کے اثرات نہ صرف مقامی لوگوں کی روز مرہ کی زندگيوں بلکہ ان کے علاقے کی خوبصورتی اور ان کے ذريعہ معاش پر بھی پڑے ہيں۔ سکسا میں پانی پر جھگڑے اب ماضی کی بات ہيں اور محلے دار خوش مزاجی کے ساتھ رہتے ہيں۔

ع س / ع ا، نيوز ايجنسی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید