1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت کشيدگی انتہائی خطرناک پيش رفت ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

23 فروری 2019

امريکی صدر نے گزشتہ روز حاليہ پاک بھارت کشيدگی پر گہری تشويش کا اظہار کيا ہے اور اسے خطرناک قرار ديا ہے۔ انہوں نے يہ بھی بتايا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات ميں گزشتہ چند ماہ ميں بہتری ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3DwPl
USA, Washington: U.S. Präsident Donald Trump im Weißen Haus
تصویر: Reuters/J. Young

امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات ميں کافی بہتری آئی ہے۔ انہوں نے يہ بات جمعہ بائيس فروری کو وائٹ ہاؤس ميں کہی۔ ٹرمپ نے کہا کہ باہمی تعلقات ميں بہتری کچھ ہی وقت ميں آئی ہے اور يہ کہ اب چند اہم امور پر پاکستان کے ساتھ اہم ملاقاتيں طے ہو سکتی ہيں۔

پاکستان اور امريکا کے مابين حاليہ چند سالوں ميں تعلقات زيادہ خاص نہيں رہے، جن کی بنيادی وجہ افغانستان ميں جاری جنگ پر اختلافات تھے۔ ديگر چند علاقائی قوتوں کے ساتھ واشنگٹن حکومت کا بھی يہ موقف رہا ہے کہ پاکستان ميں طالبان جنگجوؤں کی پناہ گاہيں موجود ہيں اور وہاں سے يہ جنگجو افغانستان ميں ملکی و غير ملکی دستوں کو نشانہ بناتے ہيں۔ اس سلسلے ميں واشنگٹن حکومت ايک عرصے سے پاکستان سے مطالبہ کرتی آئی ہے کہ وہ اضافی اقدامات کرے۔ اسلام آباد حکومت کا البتہ موقف يہ رہا ہے کہ پاکستان ميں دہشت گردوں کی کوئی پناہ گاہ نہيں اور يہ کہ ملک تو خود ہی دہشت گردی کا شکار ہے۔ انہی اختلافات کے سبب ٹرمپ نے پاکستان پر کئی مرتبہ تنقيد کی اور پچھلے سال سے پاکستان کی مالی امداد بھی بند ہے۔

افغانستان ميں قيام امن کے ليے جاری مذاکراتی عمل ميں پاکستان کا کردار کافی نماياں ہے۔ افغانستان کے ليے واشنگٹن حکومت کے مندوب زلمے خليل زاد بھی يہ کہہ چکے ہيں کہ طالبان کے ساتھ روابط کے سبب ان مذاکرات ميں پاکستان کافی اہميت کا حامل ملک ہے۔ افغان طالبان اور زلمے خليل زاد پچيس فروری کو دوحہ ميں مذاکرات کے اگلے دور ميں شرکت کريں گے۔

دريں اثناء امريکی صدر نے اپنی گفتگو کے دوران پلوامہ حملے کے تناظر ميں ان دنوں جاری پاک بھارت کشيدگی کو ’انتہائی خطرناک‘ قرار ديا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمير ميں ہونے والے چاليس سے زائد فوجيوں کی ہلاکت کا سبب بننے والے حملے کے سخت رد عمل پر غور کر رہا ہے۔ امريکی صدر کے بقول وہ اس سلسلے ميں پاکستان کے ساتھ بات چيت کرنا چاہيں گے اور کشيدگی ميں کمی کے خواہش مند ہيں۔

ع س / ع آ، نيوز ايجنسياں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید