1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پاکستان اب طالبان پر اثر و رسوخ کھو چکا ہے‘

6 اکتوبر 2017

پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس امریکی ڈرون حملے میں افغان طالبان کے سابق سربراہ ملا اختر منصورکی ہلاکت کے بعد سے پاکستان کا طالبان پر اثر و رسوخ کم ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2lK7L

خواجہ آصف نے واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  پاکستان کچھ حد تک تو اس عسکریت پسند گروپ  پر اثر انداز ہو سکتا ہے لیکن ویسے نہیں جیسے کہ پہلا ہو سکتا تھا۔ اپنے دورہ امریکا کے دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان پر عائد کردہ امریکی الزامات کھوکھلے ہیں کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے طالبان کے ساتھ روابط ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانستان کے حوالے سے حکمت عملی کے اعلان کے بعد  خواجہ آصف پہلے اعلیٰ  پاکستانی سفارتکار ہیں، جو امریکا کا دورہ کر رہے ہیں۔ 
افغانستان کے حوالے سے اپنی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف مزید اقدامات اٹھانا ہوں گے اور اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کو پناہ دینا چھوڑنا ہو گی۔ امریکا گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان پر افغان طالبان کی حمایت کرنے کا الزام عائد کر رہا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر یہ بھی زور ڈالا تھا کہ وہ  پاکستان سے عسکری گروہوں کی کمین گاہوں کو مکمل طور پر ختم کرے۔

خواجہ آصف  نے ایک تقریب میں ڈی ڈبلیو اردو کی نمائندہ مونا کاظم کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں جب پاکستان افغانستان میں امریکا کی پراکسی جنگ لڑ رہا تھا، تب طالبان کو باقاعدہ طور پر بنایا گیا۔ بعد میں طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا اور پھر امریکا نے ان کے خلاف افغانستان میں جنگ کا آغاز کیا۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے البتہ تسلیم کیاکہ پاکستان میں اب بھی عسکریت پسندوں کی باقیات موجود ہیں۔ خواجہ آصف نے طالبان کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان نے عسکریت پسندوں کے خلاف کافی کامیابیاں حاصل کی ہیں لیکن اب بھی وہ پاکستان میں موجود ہیں اور پاکستان ان کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے۔

ٹرمپ کی افغان پالیسی پاکستان میں زیرِ بحث

کابل امریکی امداد کو ’بلینک چیک‘ نہ سمجھے، ٹرمپ

خواجہ آصف نے ڈی ڈبلیو کی نمائندہ مونا کاظم کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ابھی لاہور کے حالیہ ضمنی انتخابات میں ملی مسلم لیگ ’ایم ایم ایل‘ نے صرف پانچ فیصد ووٹ حاصل کیے۔ اس سیاسی جماعت کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے منظور نہیں کیا ہوا کیوں کہ اس سیاسی جماعت کو جس کی حمایت حاصل ہے، اسے بین الاقوامی سطح پر کالعدم قرار دیا گیا ہے اور اس کے سر کی قیمت بھی لگائی گئی ہے۔ خواجہ آصف نے کہا،’’پاکستان میں انتہا پسندوں کے سیاسی رابطے ہیں اور ان کو کچھ حلقوں کی حمایت حاصل ہے، اس لیے ہمیں ان کے خلاف کارروائیاں بہت احتیاط سے کرنا ہوگی۔‘‘ 

’امریکا افغانستان پر قبضہ ختم کرے‘، اخوندزادہ کا پہلا پیغام

ملا منصور کی ہلاکت کے بعد افغان امن عمل

خواجہ آصف نے واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن اور امریکا کے قومی سکیورٹی کے مشیر ایچ آر میک ماسٹر سے بھی ملاقات کی۔ خواجہ آصف نے پاکستان کا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے لیکن امریکا کو اس بات کا اعتراف کرنا ہوگا کہ پاکستان نے  امریکا کی بہت ہی کم مدد کے ساتھ کامیابی سے بڑے پیمانے پر اپنی سر زمین سے دہشت گردوں کا صفایا کیا ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکا افغانستان میں لڑائی اور تشدد کا ذمہ دار پاکستان کو قرار نہیں دے سکتا ہے۔ خواجہ آصف نے ایک تقریب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا،’’ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ہم فرشتے ہیں۔ ماضی میں ہم نے بہت غلطیاں کی ہیں لیکن گزشتہ تین سالوں سے ہم نے پوری توجہ کے ساتھ صرف دہشت گردوں کو نشانہ بنایا ہے۔‘‘