1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اورکرکٹ ایک دوسرے سے دور نہیں رہ سکتے: وسیم اکرم

طارق سعید، لاہور30 مئی 2015

سابق کپتان اور ماضی کے شہرہ آفاق کرکٹر وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ کرکٹ پاکستان سے اور پاکستانی کرکٹ سے دور نہیں رہ سکتے۔ وسیم نے کہا کہ کھچا کھچ بھرے ہوئے قذافی اسٹیڈیم میں کرکٹ کا جنون دیکھ کر انہیں اپنا دور یاد آگیا۔

https://p.dw.com/p/1FZMf
تصویر: Getty Images/AFP/J. Tallis

قذافی اسٹیڈیم میں ڈی ڈبلیوسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وسیم اکرم نے بتایا، ’پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی اچھا شگن ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ قذافی اسٹیڈیم کے اندر اور باہر شدید گرمی میں عوامی جوش و خروش اور ولولہ دیکھ کر لگتا ہے کرکٹ کو پاکستان سے دور نہیں رکھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں نے جس طرح سکندر رضا کی بیٹنگ اوروہاب ریاض کی بولنگ پر داد دی یہ دیکھ کر مجھے وہ دور یاد آگیا، جب میں کرکٹ کھیلتا تھا۔ وسیم کے بقول پاکستانی کرکٹ پرستاروں کی محرومیاں ختم ہو رہی ہیں۔

زمبابوےچھ برس بعد پاکستان کا دورہ کرنے والی پہلی غیر ملکی کرکٹ ٹیم ہے۔ وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ کرکٹ کے فروغ کے لیے زمبابوے کرکٹ بورڈ اور ان کے کھلاڑیوں کا جذبہ قابل تعریف ہے۔

Kricket Pakistan vs. Zimbabwe
پاکستان نے زمبابوے کے خلاف سیریز جیت لیتصویر: DW/T. Saeed

وسیم اکرم کے مطابق دنیا کی دیگر ٹیمیں بھی جلد ہی پاکستان کا دورہ کریں گی۔ انہوں نے کہا پاکستان اور بھارت کی سیریز کا ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ پاک بھارت کرکٹ کا دنیا میں کوئی نعم البدل نہیں۔ ’یہ سیریز کہیں بھی ہو اس کا انعقاد ضروری ہے۔‘

زمبابوے کے خلاف پاکستانی فاسٹ بولنگ کے پسپا ہونے پر وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ وہاب ریاض نے اس سیزن میں اعلیٰ بولنگ کی ان کی رفتار پر کسی کو کوئی شک نہیں لیکن سپاٹ اور بیٹنگ کے لیے سہل پچز پر اپنے کیریر کو دوام دینے کے لیے پاکستانی بولرز کو سوئنگ اور ورایٹی سیکھنا ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں سابق کپتان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کے ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنی ڈومیسٹک کرکٹ میں انعامی رقم بڑھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اچھے کھلاڑی ڈومیسٹک کرکٹ میں پیسے کی فراوانی سے ہی پیدا ہو سکتے ہیں۔ وسیم کے بقول مالی حالات خراب ہوں تو بڑے سے بڑا کھلاڑی بھی اپنے کھیل پر توجہ مرکوز نہیں رکھ سکتا۔

وسیم نے کہا کپتان اور کوچ کھلاڑیوں کو اعتماد فراہم کریں، تو ہی وہ کرکٹ میں بڑے اسٹار بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور جاوید میانداد نے ابتدائی ایام میں میری رہنمائی کی اور میں نے بعد میں آنے والوں میں ثقلین مشتاق اور شاہد آفریدی کی حوصلہ افزائی کی۔ سپر اسٹار بنانے کے لیے کرکٹرز کو کپتان اور کوچز کی پزیرائی کی ضرورت ہوتی ہے۔

Kricket Pakistan vs. Zimbabwe
ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی پر عوام میں انتہائی خوشی پائی جاتی ہےتصویر: DW/T. Saeed

دریں اثناء پاکستان نے زمبابوے کو چھ وکٹوں سے ہرا کر ڈیڑھ سال بعد ون ڈے سیریز جیت لی۔ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے گئے دوسرے ایک روزہ ڈے نائٹ میچ میں میزبان ٹیم کے کپتان اظہرعلی نے شاندار سینچری بناکر مین آف دی میچ کا اعزاز حاصل کیا۔

پاکستان نے ٹاس جیت کر زمبابوے کو پہلے بیٹنگ کرنے کی دعوت دی۔ سکندر رضا کی سینچری نے زمبابوے کے اسکور کو مقررہ پچاس اوورز میں سات وکٹوں کے نقصان پر دو سو اڑسٹھ تک پہنچنے میں مدد کی۔ پاکستانی نژاد سکندر نے آٹھ چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے کسی ٹیسٹ ٹیم کے پہلی ایک روزہ سینچری بنائی۔ چامو چبابا نے بھی عمدہ بیٹنگ کی اور ننانوے رنز بنا کر لیگ اسپنر یاسرشاہ کی گیند پر امپائر شوزب رضا کے متنازع فیصلے کا شکار ہوئے۔ وہ ننانوے پر آوٹ ہونے والے زمبابوے کے پہلے بیٹسمین ہیں۔

پاکستانی اسپنرز نے نپی تلی بولنگ کی اور انیس اوورز میں ستاسی رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں۔

جواب میں اظہر علی اور سرفراز احمد نے تیز رفتاری سے چھیالیس رنز بنا کر پاکستان کومضبوط بنیاد فراہم کی۔ سرفراز احمد بائیس اور حفیظ پندرہ رنز بنا کر جب یکے بعد دیگرے آوٹ ہوئے تو پاکستان کا اسکور اڑسٹھ تھا۔ اس موقع پراسد شفیق نے کپتان اظہرعلی کے ساتھ تیسری وکٹ کے لیے پچاسی رنز بنا کا اضافہ کیا۔ اسد شفیق جب اکتالیسویں اوورمیں گریم کریمر کا دوسرا شکار ہوئے تو پاکستان کو انسٹھ گیندوں پر ساٹھ رنز کی ضرورت تھی۔

حارث سہیل نے باون اور شعیب ملک نے ناقابل شکست چھتیس رنز بنا پاکستان کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ کپتان اظہرعلی نے اپنے کیریر کی دوسری سینچری اسکور کی۔ وہ ون ڈے میچ میں ہدف کا کامیاب تعاقب کرتے ہوئے سینچری بنانے والے پہلے پاکستانی کپتان ہیں۔