1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں آندھی اور شدید بارشیں، کم از کم 27 افراد ہلاک

11 جون 2023

پاکستان کے شمال مغرب میں تیز ہواؤں کے بعد شدید بارشوں کے نتیجے میں آٹھ بچوں سمیت کم از کم 27 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ پاکستان کا شمار دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید ترین متاثرہ ممالک میں ہوتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4SRXW
پاکستان میں آندھی اور شدید بارشیں، کم از کم 27 افراد ہلاک
پاکستان میں آندھی اور شدید بارشیں، کم از کم 27 افراد ہلاکتصویر: Stringer/Xinhua/IMAGO

صوبہ خیبرپختونخوا میں ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان تیمور علی خان نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''گھروں کی چھتیں اور دیواریں گرنے سے کم از کم 12 افراد ملبے تلے دب گئے۔‘‘ ہفتے کی رات دیر گئے طوفان نے صوبہ خیبر پختونخوا کے چار اضلاع میں تباہی مچائی۔ ضلع بنوں میں 15 افراد ہلاک ہوئے، جن میں دو سے 11 سال کی عمر کے پانچ بہن بھائی بھی شامل ہیں۔

تیمور علی خان نے مزید بتایا کہ 140 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ 200 سے زائد مویشی بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔ حکام کی جانب سے متاثرہ چاروں اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

پاکستانی سیلاب زدگان ایک سال بعد بھی تعمیر نو کے وعدوں کی تکمیل کے منتظر

گزشتہ برس پاکستان میں شدید مون سون بارشوں نے تباہی مچا دی تھی، جن کے بعد ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا تھا۔ اس سے 20 لاکھ گھروں کو نقصان پہنچا تھا اور 17 سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

مزید بارشوں کا خطرہ

دریں اثنا حکام نے خبردار کیا ہے کہ ملک کے جنوب میں ایک طوفان بحیرہ عرب کی طرف سے پاکستان اور بھارت کے قریب آ رہا ہے۔

صوبہ سندھ میں صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ایک بیان میں اس ہفتے کے آخر میں انتہائی تیز بارشوں اور 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں سے خبردار کیا گیا ہے۔ سندھ کی صوبائی حکومت نے ماہی گیروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ  17 جون تک کھلے سمندر میں نہ جائیں۔

 ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان اور اس کے عوام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا
 ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان اور اس کے عوام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گاتصویر: Fareed Khan/AP/dpa/picture alliance

پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر

 ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان اور اس کے عوام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ عالمی ادارے جرمن واچ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں پاکستان کو ان ممالک میں شمار کیا ہے، جو ماحولیات سے بری طرح متاثر ہیں۔ گلوبل کلائیمیٹ رسک انڈیکس 2020 کے مطابق سن 1999 سے لے کر سن 2018 تک کے بیس برسوں کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں سے، جو ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوئے، پاکستان ان میں پانچویں نمبر پر ہے۔

کئی ماہرین کا خیال ہے کہ عالمی حدت کی وجہ سے ملک کے شمال میں پگھلتے ہوئے گلشیئر ملک کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔ ماہر ماحولیات ڈاکڑ پرویز امیر کا کہنا ہے پاکستان کو اس وقت چار بڑے خطرات کا سامنا ہے، ''گلشیئرز کا پگھلنا، کوئلے کا استعمال، اسموگ اور خشک سالی۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''کئی ساحلی علاقوں سے نقل مکانی پہلے ہی شروع ہو چکی ہے۔ اوماڑہ، پسنی، بدین، ٹھٹھہ، سجاول اور گوادر سمیت کئی علاقوں سے نقل مکانی ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ ملک کے کئی علاقے خشک سالی کے شکار بھی ہوئے ہیں۔ یہ عوامل فوری توجہ کے متقاضی ہیں۔‘‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کو فوسل فیول سے گرم کرنے کا عمل کرہ ارض پر موسموں میں زیادہ سے زیادہ شدت پیدا کرنے کا سبب بن رہا ہے۔ سائنسدان ایک عرصے سے ان خطرات کی نشان دہی کر رہے تھے۔ رائل نیدرلینڈز میٹیورولوجیکل انسٹیٹیوٹ کے ماہر سوکژے فلپ کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات بھی الگ الگ خطوں کے حساب سے مختلف ہوتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں، ''ایک طرح کے شدید موسم کے شکار خطوں میں بھی موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات مختلف علاقوں میں مختلف ہو سکتے ہیں۔‘‘

2023ء شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا خطرہ