1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں دہشت گردانہ حملے، تعلیمی سرگرمیاں متاثر

3 نومبر 2009

پاکستان میں پے در پے دہشت گردانہ حملوں کے باعث ایک خوف کی فضا قائم ہے اور اس کا سب سے زیادہ منفی اثر ملک میں تعلیمی سرگرمیوں پر پڑا ہے۔

https://p.dw.com/p/KMbP
پاکستان میں تعلیمی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa

پاکستان میں سلامتی کی صورتحال کے پیش نظر احتیاطی تدبیر کے طور پر سکولوں نے چھٹیوں کا اعلان تو کر دیا لیکن بچوں کو گھر کے لئے سکول کا کوئی کام کرنے کو نہیں دیا گیا اور نہ سکولوں کا بچوں سے کسی طرح کو کوئی رابطہ ہے، بچوں کو گھر میں نہیں پڑھایا جا سکتا کیونکہ وہ ایک مختلف طریقہ کار سے پڑھ رہے ہیں جبکہ سکول انتظامیہ نے غیر معینہ مدت کےلئے اور کوئی لائحہ عمل طے کئے بغیر بچوں کو گھر بٹھا دیا ہے۔

Flash-Galerie Pakistan
جامعہ کراچی کے مرکزی دروازے کے باہر سیکیورٹی فورسز کا ایک اہلکار چوکس کھڑا ہےتصویر: AP

معروف سماجی کارکن اور ایک نجی کالج میں تدریس کے فرائض سرانجام دینے والی غزالہ من اللہ سکولوں کی بندش کے حکومتی فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہتی ہیں: ’’میرا بیٹا او لیول فائنل میں ہے اس کا بھی تعلیمی حرج ہو رہا لیکن دوسری طرح سے دیکھا جائے تو یہ درست اقدام ہے کیونکہ اگر مجھے ایک فیصد بھی معلوم ہو کہ میرے بیٹے کی جان کو خطرہ ہے تو مجھے یہ دیکھنا چاہئے کہ زندگی اور تعلیم میں سے کون سی چیز زیادہ اہم ہے۔اگر کسی سکول کی انتظامیہ نے حفاظتی انتظامات مناسب نہ ہونے کی وجہ سے اپنا سکول بند کیا ہوا ہے تو میرے خیال میں انہوں نے درست فیصلہ کیا ہے اور میں اس کے حق میں ہوں۔‘‘

بعض حلقے تعلیمی اداروں کی بندش کو حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کے سامنے ہتھیار پھینکنے سے تعبیر کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح دہشت گرد اپنے حملوں اور دھمکیوں کے ذریعے عوام اور حکومت کو خوفزدہ کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں اور یہی ان کا مقصد ہے۔

رپورٹ : امتیاز گل، اسلام آباد

ادارت : عاطف توقیر