1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں نئی وفاقی کابینہ نے حلف اٹھا لیا

7 جون 2013

پاکستان میں 25 رکنی وفاقی کابینہ نے حلف اٹھا لیاہے۔ وفاقی کابینہ 16 وزرا اور9 وزرا مملکت پر مشتمل ہے۔کابینہ کی حلف برداری کی تقریب جمعے کی شام ایوان صدر میں منعقد ہوئی۔

https://p.dw.com/p/18lvy
STR/AFP/Getty Images)
تصویر: STR/AFP/Getty Images

صدر آصف علی زرداری نے کابینہ سے حلف لیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم میاں نواز شریف کے علاوہ تینوں مسلح افواج کے سر براہان اور ارکان پارلیمان نے شرکت کی۔

وفاقی وزرا میں میں سینیٹر اسحاق ڈار ،چوہدری نثارعلی خان، احسن اقبال، خواجہ آصف، شاہد خاقان عباسی، پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق، سکندر بوسن، زاہد حامد،کامران مائیکل، عبدالقادر بلوچ، رانا تنویر ،سردار یوسف، برجیس طاہر، مرتضٰی جتوئی اور صدر الدین راشدی شامل ہیں۔ وزرا مملکت میں بلیغ الرحمان، عثمان ابراہیم، پیرامین الحسنات ،شیخ آفتاب، انوشہ رحمان، سائرہ افضل تارڑ، خرم دستگیر خان ،عبدالحکیم بلوچ اور جام کمال شامل ہیں۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق وفاقی کابینہ میں دو مشیروں اور دو خصوصی معاونین کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر طارق فاطمی اور بلوچستان سے (ن) لیگ کے رکن صوبائی اسمبلی سردار ثناء اللہ زہری وزیر اعظم کے خصوصی معاونین ہوں گے۔سابق وزیر خزانہ سرتاج عزیز قومی سلامتی اور خارجہ امور جب کہ کیپٹن (ر) شجاعت عظیم شہری ہوا بازی کے لئے وزیر اعظم کے مشیر ہوں گے۔

EPA/PID / HANDOUT HANDOUT EDITORIAL USE ONLY +++(c) dpa - Bildfunk+++
حکومت کو آئینی پابندی کے سبب اس مرتبہ کابینہ کا حجم مختصر رکھنا ہوگاتصویر: picture-alliance/dpa

وفاقی کابینہ میں شامل کیے گئے اراکین کی اکثریت مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف کے دیرینہ اور وفادار ساتھیوں پر مشتمل ہے۔ تاہم نئی کابینہ میں سکندر حیات بوسن خود جب کہ سردار یوسف کے صاحبزادے شاہ جہان یوسف مسلم لیگ (ق) کے دور میں وفاقی وزیر رہ چکے ہیں۔ البتہ ان دونوں نومنتخب وزرا نے گیارہ مئی کومسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیا تھا۔

وفاقی وزیر غلام مرتضی جتوئی سابق نگران وزیر اعظم غلام مصطفی جتوئی(مرحوم) کے بیٹے ہیں اور انہوں نے انتخابات کے بعد اپنی جماعت نیشنل پیپلز پارٹی کو(ن) لیگ میں ضم کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ وفاقی کابینہ میں شامل صدرالدین راشدی کا تعلق (ن) لیگ کی حلیف جماعت مسلم لیگ (فنکشنل) سے ہے اور وہ حروں کے روحانی پیشوا پیر پگاڑا (مرحوم) کے صاحبزادے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے ماضی کے برعکس حکومت کو آئینی پابندی کے سبب اس مرتبہ کابینہ کا حجم مختصر رکھنا ہوگا ۔ اٹھارہویں ترمیم کے تحت وفاقی وزراء کی تعداد ارکان پارلیمنٹ کے گیارہ فیصد کے مساوی کردی گئی تھی ۔پیپلز پارٹی کے سابق وزیر خزانہ سلیم مانڈی والا کا کہنا ہے کہ نئی کابینہ کےسامنے مسائل بے شمار اور ان کے حل بہت محدود ہیں۔ ڈوئچے ویلے کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: "سب سے بڑا چیلنج توانائی کے بحران اور دہشت گردی پر قابو پانا ہے۔ یہ دونوں مسائل ہماری اقتصادی صورت حال سے منسلک ہیں۔ جب تک اقتصادی صورتحال بہتر نہیں ہوگی تو ان دونوں مسائل سے نمٹنا بھی بہت مشکل ہو گا۔ تو میرے خیال میں یہ ایک مشکل ٹاسک ہے۔ ہمارے لئے بھی مشکل تھا۔ اسی لیے پیپلز پارٹی کی حکومت میں کئی چیزیں نہیں ہوئیں۔ وہ مشکلیں ہر حکومت کو آئیں گی چاہے وہ میاں صاحب کی ہو یا کسی اور کی ہو"۔

جمعے کی شام تک وزراء کے قلمدانوں کا باضابطہ سرکاری نوٹیفکیشن تو جاری نہیں کیا گیاتھا۔ تاہم حکومتی ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار کوخزانہ، خواجہ آصف کو پانی و بجلی، چوہدری نثار کو داخلہ، احسن اقبال کو انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی، عبدالقادر بلوچ کو دفاعی پیداوار، خواجہ سعد رفیق کو مواصلات، سردار یوسف کو فوڈ سیکورٹی، پرویز رشید کو اطلاعات، زاہد حامد کو قانون اور کامران مائیکل کو قومی ہم آہنگی کی وزارتوں کے قلمدان سونپے جانے کا امکان ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید