1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'پاکستان کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر نظر ثانی کرے‘

17 جولائی 2019

عالمی عدالت انصاف نے بھارت کی طرف سے دائر کی گئی کلبھوشن کی رہائی سے متعلق درخواست مسترد کرتے ہوئے پاکستان سے کہا کہ کلبھوشن یادیو کی فوجی عدالت کی طرف سے سزائے موت پر نظر ثانی کی جائے۔

https://p.dw.com/p/3MD1v
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed

ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کونسلر رسائی نہ دے کر پاکستان نے بھارت کو اپنے شہری سے ملنے اور اسے قانونی مدد فراہم کرنے سے روکا۔ عالمی عدالت انصاف کے اس فیصلے کے مطابق پاکستان نے بھارت کو کلبھوشن یادیو تک کونسلر رسائی نہ دے کر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کی۔

فیصلہ ابھی سنایا جا رہا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے  ٹی وی چینلوں نے فیصلے کے مخصوص پہلؤوں کو اپنی اپنی جیت قرار دے دیا۔

کلبھوشن کو کب گرفتار کیا گیا؟

پاکستان کے فوجی حکام کے مطابق بھارتی بحریہ کے سابق افسرکلبھوشن یادیو کو مارچ دو ہزار سولہ میں بلوچستان سے پکڑا گیا تھا۔ پاکستان کا الزام ہے کلبھوشن ایران کے راستے پاکستان میں داخل ہوئے اور وہ پاکستان دشمن سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ جس دن پاکستان نے  کلبھوشن کی گرفتاری ظاہر کی، اس وقت ایرانی صدر حسن روحانی بھی پاکستان کے دورے پر اسلام آباد میں تھے۔

مبصرین کے نزدیک کلبھوشن کے معاملے پر ایران اور بھارت دونوں پڑوسی ملکوں پر الزام تراشی سے صدر روحانی کے اس دورے پر منفی اثر پڑا۔

بعد میں پاکستانی کے سکیورٹی حکام نے کلبھوشن کا دوران تحویل لیا گیا وڈیو بیان بھی نیوز چینلوں پر نشر کرایا۔

اس وقت کی منتخب حکومت پڑوسیوں سے تعلقات بہتر کرنے کی خواہاں تھی اور اس معاملے کو اتنا اچھالنے کےحق میں نہیں تھی۔ یہی وجہ تھی کہ فوج کے حامی حلقوں طرف سے اس وقت وزیراعظم نواز شریف پرکافی تنقید کی گئی کہ وہ کلبھوشن کے معاملے پر بیان بازی سے کیوں گریز کرتے رہے۔

Internationaler Strafgerichtshof in Den Haag | Prozess Kulbhushan Jadhav
تصویر: Reuters/E. Plevier
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید