1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پاکستان کے خلاف ممکنہ رد عمل ميں احتياط سے کام ليا جائے‘

17 فروری 2019

بھارت کے ايک ريٹائرڈ فوجی جنرل نے پلوامہ حملے کے رد عمل ميں پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کے رد عمل ميں احتياط برتنے کی تجويز دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمير کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کے ليے مصالحت کی راہ اختيار کی جائے۔

https://p.dw.com/p/3DWvA
Kashmir Anschlag in Pulwama
تصویر: IANS

بھارتی فوج کے ريٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ڈی ايس ہودا نے خبر رساں ادارے ايسوسی ايٹڈ پريس سے بات چيت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرچہ پاکستان کے خلاف کسی نہ کسی قسم کی فوجی کارروائی کے اس وقت امکانات کافی زيادہ ہيں تاہم وہ اميد کرتے ہيں کہ کشميری تنازعے سے منسلک تمام فريقين سوچ بچار کے ساتھ اور مصالحت سے کام ليں۔

ريٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ڈی ايس ہودا پاکستان کے ساتھ لگنے والے سرحدی علاقے کے قريب بھارتی فوج کی شمالی کمان اور اس علاقے ميں انسداد دہشت گردی کے آپريشنز سنبھالتے تھے۔ يہ وہی جنرل ہيں، جنہوں نے لائن آف کنٹرول کے پاس اُڑی کے علاقے ميں ايک حملے ميں انيس بھارتی فوجيوں کی ہلاکت کے بعد ستمبر سن 2016 ميں پاکستان ميں ’سرجيکل اسٹرائيکس‘ کرنے کا دعوییٰ کیا تھا۔

کمانڈر ڈی ايس ہودا نے يہ بات ايک ايسے موقع پر کہی جب بھارتی زير انتظام کشمير ميں پلوامہ کے علاقے ميں اسی ہفتے ہونے والے ايک حملے کے بعد روايتی حريف ممالک پاکستان اور بھارت کے مابين شديد کشيدگی پائی جاتی ہے۔ دونوں ممالک ميں ذرائع ابلاغ پر ايسی خبريں بھی گردش کر رہی ہيں کہ بھارت، پاکستان کے خلاف ممکنہ کارروائی پر غور کر رہا ہے۔

ايک کشميری لڑکے نے جمعرات چودہ فروری کو بارود سے لدی ايک وين بھارتی نيم فوجی دستوں کے ايک قافلے سے جا ٹکرائی۔ اس حملے ميں اکتاليس فوجی ہلاک و درجنوں ديگر زخمی ہو گئے اور اسے کشمير ميں بھارتی فوج پر ہونے والا اب تک کا سب سے خونريزا حملہ قرار ديا جا رہا ہے۔ نئی دہلی حکومت نے اس کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے جبکہ اسلام آباد حکومت نے اس الزام کو مسترد کر ديا ہے۔

ايسوسی ايٹڈ پريس سے ہفتے کے روز بات چيت کرتے ہوئے بھارتی فوج کے ريٹائرڈ جنرل ڈی ايس ہودا نے کہا، ’’کشمير ميں حالات ديکھتے ہوئے مجھے اس دھماکے پر کوئی حيرانی نہيں ہوئی۔‘‘ ان کے بقول وہ اميد کرتے ہيں کہ اس حملے کے بعد گہری سوچ بچار کے ساتھ تمام حقائق کا جائزہ ليا جائے اور اس پر غور کيا جائے کہ کشمير کے مسئلے کے مستقل حل کے ليے کيا کيا جا سکتا ہے۔

بھارتی زير اتظام کشمير ميں عوامی سطح پر کافی مقبول ايک عليحدگی پسند رہنما کی سن 2016 ہلاکت کے بعد جب عوام ميں خاصی برہمی پائی جاتی تھی، اس وقت کمانڈر ڈی ايس ہودا نے تمام فريقين پر زور ديا تھا کہ تصادم کی راہ سے ہٹ کر اس مسئلے کا سياسی سطح پر حل تلاش کيا جائے۔ يہ کسی اعلیٰ سطحی فوجی کمانڈر کی جانب سے ایک انتہائی غير معمولی بيان تھا۔ بعد ازاں اُڑی ميں عليحدگی پسندوں کے حملے کے بعد ہودا نے ہی اس آپريشن کی نگرانی کی تھی، جس ميں نئی دہلی حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ پاکستان ميں داخل ہو کر ’سرجيکل اسٹرئيکس‘ کی گئيں جبکہ اسلام آباد حکومت ايسے دعوے مسترد کرتی ہے۔

ع س / ع ح، ايسوسی ايٹڈ پريس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں