1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی، ٹوئٹر کا کینیڈین صحافی کو نوٹس

11 دسمبر 2018

کینیڈین کالم نگار انٹونی فیوری کو جب ٹوئٹر کی طرف سے پیغام موصول ہوا کہ انہوں نے توہین مذہب کے پاکستانی قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو انہین پہلا خیال یہی آیا کہ یہ ایک غیر متعلقہ پیغام ہے۔ لیکن حقیقت کچھ اور ہی تھی۔

https://p.dw.com/p/39qKu
Pakistan Unruhen wegen Freilassung Christin Blasphemie
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/R. Hussain

کینیڈا کے معروف اخبار ’ٹورونٹو سن‘ کے ادارتی صفحات کے ایڈیٹر انٹونی فیوری نے بتایا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے انہیں خبردار کیا ہے کہ وہ پاکستان میں بنائے گئے توہین مذہب کے قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔

ٹوئٹر کی طرف سے یہ پیغام موصول ہونے کے بعد انہوں نے ایک آرٹیکل میں اس حوالے سے تفصیلات بیان کیں۔ واضح رہے پاکستان میں توہین مذہب کے قوانین کو بعض حلقوں میں متنازعہ سمجھا جاتا ہے۔

فیوری کے مطابق پہلے تو انہوں نے سوچا کہ یہ کوئی غیر متعلقہ پیغام ہے لیکن بعدازاں انہوں نے تجسس کے تحت انٹر نیٹ پر سرچ کیا تو انہیں اندازہ ہوا کہ وہ واقعی مذکورہ پاکستانی قانون کی خلاف ورزی کر چکے ہیں، جس کی پاداش میں سزائے موت بھی سنائی جا سکتی ہے۔ فیوری نے کچھ سال قبل پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر شئیر کیے تھے، جو اب انہیں یاد بھی نہیں۔

مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے فیوری کو تصدیق کی ہے کہ یہ پیغام اسی نے ارسال کیا ہے اور وہ حقیقی طور پر پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ فیوری کے علاوہ انتہا پسندی کے دو دیگر اہم ناقدین کو بھی ایسے ہی پیغامات موصول ہو چکے ہیں۔ ان میں سعودی۔ کینیڈین کارکن انصاف حیدر اور امام محمد توحیدی شامل ہیں۔ اسلامی اسکالر توحیدی ایران میں پیدا ہوئے تھے لیکن اب وہ آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔

ان تینوں شخصیات نے ٹوئٹر کی طرف سے موصولہ ان پیغامات پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ فیوری کے مطابق انہیں حیرت ہوئی ہے کہ ٹوئٹر نے انہیں ایسا پیغام ارسال کیا ہے۔ انصاف حیدر کے شوہر رائف بدوی سعودی عرب میں سن دو ہزار بارہ سے جیل کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ سعودی حکومت کے مطابق ان پر الزام  ثابت ہوا تھا کہ وہ مذہب اسلام کو ترک کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔ انصاف کے مطابق، ’’ٹوئٹر کی طرف سے اس پیغام نے مجھے شدید دھچکے کی کیفیت میں مبتلا کر دیا ہے‘‘۔

امام محمد توحیدی نے بھی ٹوئٹر کی طرف سے ایسے ہی قانونی نوٹس کو ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہ تو وہ پاکستانی ہیں اور نہ ہی پاکستان میں رہتے ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا، پاکستانی حکام کو یہ حق حاصل نہیں کہ میں کیا کہوں اور کیا نہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ پاکستانی حکومت نے ٹوئٹر حکام کو دھمکی دی تھی کہ اگر وہ ایسا مواد اپنی ویب سائٹ سے نہیں ہٹاتے، جو پاکستانی قوانین کے مطابق ’اشتعال انگیز‘ ہے تو پاکستان میں ٹوئٹر پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔

پاکستانی حکومت نے سن دو ہزار دس میں ایسے ہی مواد کی اشاعت کی وجہ سے دو ہفتوں کے لیے فیس بک پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس کے علاوہ توہین مذہب اور رسالت سے متعلق ایسے ہی متنازعہ مواد کے باعث پاکستان میں سن دو ہزار بارہ تا دو ہزار سولہ ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یو ٹیوب بھی پابندی کی زد میں رہی تھی۔

ع ب / ع آ / خبر رساں ادارے