1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پناہ گزینوں کی درخواستیں جلد نہیں نمٹا سکتے: آسٹریلیا

17 جولائی 2019

آسٹریلیا نے برسوں سے ویزہ کے منتظر تیس ہزار سیاسی پناہ گزینوں کی ویزہ کی درخواستیں جلد نمٹانے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3MBye
Australien Sydney Demonstration für Flüchtlinge
تصویر: Reuters/D. Gray

آسٹریلیا کے انسانی حقوق کمیشن نے اپنی ایک رپورٹ میں حکومت کو اکتیس تجاویز کی فہرست دی تھیں، جس سے پناہ گزینوں کو درپیش مسائل میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ لیکن حکام نے ان مشوروں کو رد کر دیا ہے۔ ان پناہ گزینوں کی اکثریت آسٹریلیا میں رہتی ہے لیکن تقریباً  900 لوگ آسٹریلوی سرزمین سے باہر بحر الکاہل کے دو مختلف جزائر میں قائم حراستی مراکز میں قید ہیں۔

 آسٹریلیا میں سن 2009 سے سن 2013 کے دوران دسیوں ہزار لوگوں نے کشتیوں کے ذریعے امیگریشن کی کوشش کی۔ ابتدائی برسوں میں آسٹریلوی ساحل پر اترنے والوں کو اس وقت تک ملک کے مختلف علاقوں میں رکھا جاتا جب تک ان کی پناہ کی درخوستوں زیر غور تھیں۔

لیکن جب آسٹریلیا آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد بڑھنے لگی تو یہ ایک سیاسی مسئلہ بن گیا۔ آخرکار حکومت نے فیصلہ کیا کہ بغیر اجازت نئے آنے والوں کو ناؤرُو اور پاپوا نیوگنی کے جزیرے مانوس کے حراستی مراکز میں رکھا جائے گا۔

Australien Flüchtlingspolitik | Internierungslager für Asylsuchende auf der Insel Manus 2017
مانوس جزیرے کے حراستی مرکز میں مقید مہاجرین آسٹریلوی امیگریشن پالیسی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa/Refugee Action Coalition

آسٹریلوی حکومت کی امیگریشن کنٹرول پالیسی کا یہ ایک متنازع فیصلہ تھا، جس پر اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی جانب سے خاصی تنقید ہوئی۔  

اسٹریلیا کے اندر بھی مختلف تنظیمیں اور سیاستدان بارہا حکومت سے مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ کیمپوں کے خراب حالات ایک انسانی چیلنج ہیں اوران کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

آسٹریلوی انسانی حقوق کے کمیشنر ایڈورڈ سینٹو کے مطابق ان کیمپوں میں برسوں سے غیریقینی سے دوچارافراد کی ذہنی حالت اور صحت مسلسل خراب ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے ان مہاجرین میں خودکشی کا رجحان بڑھ رہا ہے۔

حزب اختلاف کی لیبر پارٹی نے بھی کہا ہے کہ اس مسئلے کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ پارٹی کے ڈپٹی لیڈر رچرڈ مارلس نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وضاحت کرے کہ اس کے پاس اس مسئلے کا کیا حل ہے۔

ع ح ، ش ج، نیوز ایجنسیاں

مسلمان پناہ گزینوں کو بھارتی شہریت نہیں ملے گی