1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوٹن نے ٹرمپ کی مدد کرنے کے ’احکامات‘ دیے، امریکی خفیہ ادارے

7 جنوری 2017

امریکی خفیہ اداروں نے اپنی نئی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی انتخابات پر اثرانداز ہونے کے لیے روسی صدر نے ’احکامات‘ دیے تھے۔ اس مبینہ دخل اندازی کا مقصد ہلیری کلنٹن کو نقصان پہنچانا اور ٹرمپ کی حمایت کرنا تھا۔

https://p.dw.com/p/2VR4E
Karikatur Trump als Marionette von Putin
تصویر: picture-alliance/Zumapress/B. Slabbers

امریکی خفیہ اداروں نے اپنی تازہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی حکومت اور صدر ولادی میر پوٹن نے امریکی صدارتی انتخابات کے دوران  ری پبلکن لیڈڑ ڈونلڈ ٹرمپ کی مدد کی ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما اور نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے کی جانے والی اس رپورٹ کے مطابق روس نے ڈیموکریٹک پارٹی کے ای میل سرورز کو ہیک کیا اور وکی لیکس کی دستاویزات مہیا کیں۔

رپورٹ کے مطابق روس کا مقصد یہ تھا کہ جمہوری عمل پر امریکی عوام کے اعتماد کو کمزور کیا جائے۔ مبینہ طور پر اس کے ساتھ ساتھ روس کی یہ کوشش بھی تھی کہ ہلیری کلنٹن کی شہرت کو نقصان پہنچایا جائے۔ جاری ہونے والی رپورٹ میں لکھا گیا ہے، ’’مزید جائزہ لینے سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ روسی حکومت کی واضح ترجیح نومنتخب صدر ٹرمپ تھے۔‘‘

USA Donald Trump
ہاؤس اسپیکر  پال ریان نے مبینہ روسی مداخلت کی مذمت کی ہے لیکن یہ بھی کہا ہے کہ ان رپورٹوں کی بنیاد پر ٹرمپ کی جیت پر کوئی سوالیہ نشان نہیں اٹھایا جا سکتاتصویر: picture alliance/dpa/AP Photo/E. Vucci

امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے، ایف بی آئی اور نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) تمام نے ’زیادہ اعتماد‘ کے ساتھ کہا ہےکہ روسی صدر نے انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی تھی۔ خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق روسی فوج کی خفیہ ایجنسیوں نے ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی اور ہلیری کی انتخابی مہم کے چیئرمین کی ای میلز کے ساتھ ساتھ وکی لیکس کی دستاویزات شائع کیں۔

امریکی اداروں نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ روسی اقدامات کے تحت نہ صرف ہیکنگ کی گئی بلکہ ایک پروپیگنڈا مہم بھی چلائی گئی۔ اسی طرح ’جھوٹی خبریں‘ شائع کی گئیں اور اسے سلسلے میں سرکاری ٹیلی وژن آر ٹی کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کا استعمال انتہائی منظم طریقے سے کیا گیا تاکہ بے بنیاد خبروں کو پھیلایا جا سکے۔

دوسری جانب ان الزامات کے باوجود ان ایجنسیوں کی طرف سے ٹرمپ کو ڈالے جانے والے ووٹوں پر کوئی سوالیہ نشان نہیں اٹھایا گیا ہے۔ قبل ازیں ایسی خبریں بھی آئی تھیں کہ ووٹوں میں بھی ہیر پھیر ہوئی ہے۔ دوسری جانب روس ایسے الزامات کی تردید کرتا ہے کہ اس نے ٹرمپ کی جیت میں کوئی کردار ادا کیا ہے۔ تاہم روس نے یہ اشارہ ضرور دیا ہے کہ ٹرمپ کے آنے سے دو ملکوں کے مابین تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں۔

ہاؤس اسپیکر  پال ریان نے مبینہ روسی مداخلت کی مذمت کی ہے لیکن یہ بھی کہا ہے کہ ان رپورٹوں کی بنیاد پر ٹرمپ کی جیت پر کوئی سوالیہ نشان نہیں اٹھایا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ پارٹیاں اس رپورٹ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صدر کی فتح کو غیرقانونی ثابت کرنے کی کوشش کریں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ انتخاب اس وجہ سے جیتا ہے کہ اس نے ان امریکیوں کی آواز سنی، جن کو فراموش کیا جا چکا ہے۔‘‘